جرائم کے لحاظ سے خطرناک ممالک

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ہماری دنیا باہر سے جتنی سیدھی سادی اور سمجھنے میں آسان نظر آتی ہے، حقیقتاً اتنی ہی پیچیدہ، پریشان کن اور الجھی ہوئی ہے جہاں قوانین پر بیش بہا کام ہوا لیکن سب سے زیادہ جو قانون چلتا ہے، وہ جنگل کا قانون ہے۔

ایک اور قانون بھی یہاں بہت چلتا ہے جسے آپ ”جس کی لاٹھی اس کی بھینس“ کا قانون قرار دے سکتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ قانون کی حکمرانی کا تو یہاں تصور ہی محال ہے اور جہاں قانون کی واقعتاً حکمرانی ہوتی ہے، وہ ممالک گنے چنے ہیں۔

گزشتہ روز جرائم کی روک تھام میں دنیا کے بد ترین اور بہترین ممالک کی فہرست شائع ہوئی جس میں بتایا گیا کہ وینزویلا خطرناک ترین جبکہ قطر کم ترین جرائم کی سطح والا ملک یعنی دنیا کا محفوظ ترین ملک ہے۔

ورلڈ آف اسٹیٹکس کی جانب سے جاری فہرست میں بتایا گیا کہ پاپوا نیو گنی دوسرا خطرناک ترین ملک ہے۔ افغانستان تیسرے، ہیٹی چوتھے، جنوبی افریقہ پانچویں جبکہ ہونڈورس چھٹے نمبر پر ہے۔

پاکستان فہرست میں 85ویں جبکہ بھارت 81ویں نمبر پر رہا۔ قازقستان 72، انڈونیشیا 75، بنگلہ دیش 20 جبکہ ایران 56ویں نمبر پر خطرناک ترین ملک قرار دیا گیا۔ سعودی عرب 133ویں، یو اے ای 143ویں جبکہ قطر اس فہرست میں 144ویں نمبر پر آیا۔

جرم کیا ہے؟ اگر آپ کسی بھی ملک کی حدود میں رہتے ہوئے اس کے قانون کے خلاف کام کرتے ہیں تو یہ جرم ہے۔ مثال کے طور پر پاکستان میں خودکشی کرنے والا شخص اگر پکڑ لیا جائے تو سزا ہوتی ہے لیکن ضروری نہیں ہے کہ دنیا کے کسی اور ملک میں بھی ایسے شخص کو سزا دی جائے۔

کچھ ممالک مثلاً یوراگوئے اور نیدر لینڈز میں ماریجوانا جیسے نشے کا استعمال مکمل طور پر قانونی ہے تاہم دیگر متعدد ممالک بشمول پاکستان اور بعض امریکی ریاستوں میں بھی یہ ایک جرم ہے۔

اسی طرح جسم فروشی بھی دنیا کے متعدد ممالک میں جرم اور کچھ ممالک میں قانونی عمل کی حیثیت رکھتی ہے۔ مثلاً جرمنی، نیدر لینڈز اور نیوزی لینڈ میں جسم فروشی کو ایک قانونی پیشہ مانا جاتا ہے۔ ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے متعدد ممالک اسے جرم سمجھتے ہیں۔

متعدد ممالک میں اسلام کے اعتبار سے غیر شرعی جنسی تعلقات  خصوصاً ہم جنس افراد سے جنسی تعلق قائم کرنا جرم سمجھا جاتا ہے۔ مثلاً ایران، پاکستان، سعودی عرب اور متعدد افریقی اقوام بھی اسے جرم سمجھتی ہیں اور اس کی باضابطہ سزا دی جاتی ہے تاہم متعدد ممالک بشمول کینیڈا، امریکا اور متعدد یورپی ممالک میں یہ کوئی جرم نہیں سمجھا جاتا۔

کوئی شخص اپنی مرضی سے خودکشی کر لے تو اس پر بھی اور اگر کوئی اس خودکشی میں تعاون کرے تو اس پر بھی دنیا میں الگ الگ قوانین موجود ہیں۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ جب کوئی ادارہ جرائم کی یہ فہرست شائع کرے، یہ تحقیق بھی ضرور شائع کی جائے کہ کس ملک میں کون سے ایسے جرائم کو درست سمجھا جاتا ہے جو دنیا کے دیگر ممالک کے نزدیک سنگین جرم ہیں جس میں قرآنِ پاک کی توہین اور رسول اللہ ﷺ کے گستاخانہ خاکے بھی شامل ہیں۔ یقیناً یہ کام مسلم ممالک کی جانب سے کیاجاسکتا ہے۔

Related Posts