عامر لیاقت حسین کا عروج اور زوال

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عامر لیاقت حسین کا عروج اور زوال
عامر لیاقت حسین کا عروج اور زوال

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

معروف ٹی وی میزبان اور مذہبی اسکالر عامر لیاقت حسین کی موت نے ملک کی اکثریت کو صدمے میں مبتلا کردیا ہے اور عوام کی اکثریت اُن کی اچانک موت کی خبر سن کر حیران ہے۔

ٹی وی میزبان عامر لیاقت حسین کے ملازم نے اُن کی طبیعت خراب ہونے پر 15 اور ریسکیو کو اطلاع دی تھی، جس کے بعد انھیں اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں پر ڈاکٹرز نے اُن کی موت کی تصدیق کردی۔

 عامر لیاقت حسین ایک معروف ٹی وی اینکر تھے اور دنیا بھر کے 500 بااثر مسلمانوں میں تین بار شامل ہوئے اور وہ پاکستان کی 100 مشہور شخصیات میں بھی شامل تھے۔

خیال رہے کہ عامر لیاقت متعدد بار اپنے متنازعہ تبصروں کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بھی بن چکے ہیں، آیئے اُن کے عروج و زوال پر ایک نظر ڈالتے ہیں:

کیرئیر

انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز ریڈیو براڈکاسٹر کے طور پر کیا اور جیو نیوز پر عالم آن لائن سے مقبول ہوئے۔ وہ رمضان ٹرانسمیشن کے دوران اپنے کیریئر کے عروج پر پہنچ گئے تھے۔

رمضان ٹرانسمیشن اور لیاقت

عامر لیاقت نے جیو ٹی وی سے دوبارہ جوائن کرنے کے بعد 2012 میں پہچان رمضان اور 2013 میں امان رمضان کی میزبانی کی۔ جنوری 2014 میں وہ جیو ٹی وی کے نائب صدر بنے اور گیم شو انعام گھر کی میزبانی کی۔

جون 2014 میں، انہوں نے ایکسپریس میڈیا گروپ میں بطور صدر اور ڈیلی ایکسپریس کے مذہبی مواد کے گروپ ایڈیٹر کے طور پر شمولیت اختیار کی، اور پاکستان رمضان کی میزبانی کی۔ وہ پھر جیو ٹی وی سے منسلک ہوئے اور نومبر 2014 سے سبحان پاکستان کی میزبانی کی، اور نومبر 2015 جیو انٹرٹینمنٹ کے صدر بھی بن گئے۔

BOL میں سفر کا آغاز

  عامر لیاقت نے 2016 میں بول میڈیا گروپ میں شمولیت اختیار کی اور کرنٹ افیئرز ٹاک شو ‘ایسے نہیں چلے گا’ کی میزبانی شروع کی۔ انہوں نے 2017 میں رمضان میں بول کی میزبانی کی، اس دوران انہوں نے ایک گیم شو ‘گیم شو ایسا نہیں چلے گا” کی میزبانی بھی شروع کی۔

اداکاری

 عامر لیاقت حسین نے اپنی اداکاری کا آغاز ‘باس کورونا’ سے کیا، جو کہ وبائی مرض پر ٹی وی کے لیے بنائی گئی کامیڈی ہے۔ اداکارہ نوشین شاہ نے فلم میں ان کی اہلیہ کا کردار ادا کیا جبکہ معروف اداکار قوی خان اور صبا فیصل نے ان کے والدین کا کردار ادا کیا تھا۔

تنزلی

اس بارے میں کچھ بھی کہنا ممکن نہیں لیکن ایسا کہہ سکتے ہیں کہ ان کی تنزلی اُس وقت شروع ہوئی جب وہ ٹی وی انڈسٹری میں ناکام ہوئے اور سیاست میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔

عامر لیاقت نے 2018 میں سیدہ طوبیٰ سے اپنی شادی کا اعلان کیا، اُس کے بعد انہوں نے ٹی وی پروگرام کی میزبانی چھوڑدی۔

خیال رہے کہ 2017 میں پیمرا نے عامر لیاقت پر نفرت انگیز تقاریر کرنے کے الزام پر ہر قسم کے میڈیا پروگرام پر پابندی عائد کردی تھی بعدازاں سپریم کورٹ نے 7 فروری 2018 میں یہ پابندی ہٹادی تھی۔

2018 میں ایک بار پھر پیمرا نے مذہبی تنظیم جمعیت اہل حدیث اور ذاکر نائیک سے متعلق تنازعہ پیدا کرنے کے بعد عامر لیاقت حسین پر پابندی لگا دی۔

گزشتہ مئی عامر لیاقت حسین ٹی وی پروگرام کے دوران ‘ناگن ڈانس’ (سانپ کی نقل کرتا ہوا رقص) کرنے پر تنازعات کا شکار ہو گئے۔

پچھلے چند سالوں میں عامر لیاقت کو سب سے زیادہ منفی توجہ اپنی نجی زندگی کی وجہ سے حاصل ہوئی، انہوں نے نہ صرف اپنی پہلی بیوی کو چھوڑنے کے بعد دو شادیاں کیں بلکہ ان دونوں کو چھوڑنے کے بعد اُن پر دھوکہ دہی کا الزام بھی عائد کیا۔

انہوں نے 2020 میں طوبیٰ کے ساتھ اپنی شادی کے دو سال بعد اپنی پہلی بیوی بشریٰ کو طلاق دی تھی۔ دو سال بعد ان کی دوسری بیوی طوبیٰ نے طلاق کے لیے درخواست دائر کی۔

طوبیٰ سے طلاق کے اگلے ہی دن عامر لیاقت حسین نے 18 سالہ دانیہ کیساتھ شادی کااعلان کردیا اور اُس کو بھی شادی کے ٹھیک تین مہینوں کے بعد طلاق دے دی۔

المناک موت

عامر لیاقت حسین آج صبح اپنے گھر میں نیم بیہوش حالت میں پائے گئے، جس کے بعد اُن کے ملازم نے فون کرکے ریسکیواور 15 کو اطلاع دی، اطلاع ملنے کے کچھ ہی دیر بعد انھیں آغاخان اسپتال لے جایا گیالیکن اسپتال ٌہنچے کے بعد ڈاکٹرز نے کہا کہ اُن کی موت ہوچکی ہے۔

ٹی وی میزبان کی موت کے بارے میں اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ موت کی اصل وجہ کا علم پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی کیا جاسکے گا۔

دوسری جانب عامر لیاقت کے ملازم کا کہنا ہےکہ اُن کی گزشتہ رات طبیعت خراب ہوئی تھی، ان کے دل میں تکلیف ہورہی تھی، انہیں اسپتال جانے کا کہا گیا لیکن انہوں نے انکار کردیا۔

Related Posts