ٹڈی دل کے حملوں سے پاکستان کی فصلیں برباد، کاشتکار پریشان اور حکومت بے بس

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

What is a locust

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ٹڈی دل کے حالیہ حملوں کے باعث بڑے پیمانے پر خوراک کی قلت پیدا ہوسکتی ہے۔پاکستان کو موسم سرما کی فصل میں 393 ارب اورموسم گرما کی فصلوں میں مزید451 ارب روپے کا نقصان ہوگا۔

پاکستان میں نقصان
نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے 50 اضلاع میں ٹڈی دل موجود ہے، ٹڈی دل کے حملہ زدہ علاقوں میں سروے اور آپریشن جاری ہےجبکہ سندھ کے 2 ، پنجاب کے 9 ،بلوچستان کے 31اور خیبر پختونخوا کے 8اضلاع متاثر ہیں۔

رواں سال ہونیوالے حملے کے اثرات سرما اور گرما کی فصلوں پر بھی مرتب ہونگے اور ان حملوں سے مالی نقصان کے علاوہ خوراک کی کمی کا بھی اندیشہ لاحق ہے اور ہر سال ہونیوالا یہ نقصان ملک میں کورونا کی وباء سے زیادہ خطرناک ہے۔

ٹڈی ہے کیا؟
ٹڈیاں حشرات کے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اور ان کی بری اوربحری دو قسمیں ہیں ،ٹڈی کے مختلف نام ہوتے ہیں ،جب یہ پیدا ہوتی ہے تو الذبی اور جب یہ کچھ بڑی ہوتی اور ان کے پر نکل آتے ہیں تو انہیں غوغا کہاجاتا ہے ،ٹڈیاں  لشکر کی طرح ایک ساتھ پرواز کرتی ہیں اور لشکر کے سردار کے تابع ہوتی ہیں۔

ٹڈیاں اپنے سردار کے ساتھ ہی پرواز کرتی ہیں اور جہاں سردار اترتا ہے تمام ٹڈیاں بھی اسکی پیروی کرتی ہیں۔ٹڈی کا لعاب نباتات کیلئے زہر قاتل کی حیثیت رکھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ جس کھیت کھلیان میں جاتی ہیں اس کو تباہ و برباد کردیتی ہیں۔

ٹڈی دل کے حملے
ٹڈیوں کے گروہ جنوبی ایشیاء اور قرنِ افریقہ میں حملہ آور ہو نے کی وجہ سے انسانی خوراک اور اس سے جُڑی اشیا کیلئے خطرات بڑھتے جارہے ہیں۔ ٹڈیاں بڑے گروہوں کی شکل اختیار کرکے پرواز کرتی ہیں۔

یہ جھنڈ اکثر دس ارب سے زیادہ ٹڈیوں پر بھی مشتمل ہوتے ہیں اور یہ سیکڑوں کلومیٹر رقبے پر پھیل جاتے ہیں۔ اپنی بھوک مٹانے کیلئے ہر شے کھانے والے یہ ٹڈی دل روزانہ 120 کلومیٹر کے قریب سفر کرسکتے ہیں  اور دیہی علاقوں پر کسی آفت کی طرح نازل ہوتے ہیں۔

ٹڈیوں کا ایک عام جھنڈ بھی ڈھائی ہزار افراد کے ایک سال کیلئے کافی فصلیں منٹوں میں تباہ کرسکتا ہے۔زمین پر بسنے والے ہر 10 میں سے ایک فرد کی زندگی ان ٹڈیوں کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوتی ہے اس لئے اس کو ایک بدترین وباء قرار دیا جاتا ہے۔

ٹڈی دل کے حملوں کے فصلوں پرتباہ کن اثرات
صحرائی ٹڈّیوں کے جھنڈ سے خطے میں غذائی تحفظ خطرے میں ہے،ٹڈی دل پاکستان میں کپاس، گندم، مکئی ،لوبیااور کئی دیگر اجناس کی فصلوں کو برباد کرچکا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے اس وباء کے باعث قومی سطح پر ہنگامی حالت کا اعلان کیا جاچکا ہے۔

پاکستان میں کئی جگہوں پر ٹڈیوں سے بچاؤ کیلئے فصلوں پر اسپرے بھی کیا گیا لیکن وہ کارگر ثابت نہیں ہوا اور ٹڈیوں کا یہ جھنڈ اب تک سندھ اور پنجاب میں کئی جگہوں پر تباہی مچاچکا ہے جس کی وجہ سے کاشتکاروں کو کروڑوں روپے کے مالی نقصان کے علاوہ زرعی پیداوار میں کمی کا بھی سامنا ہے۔

ٹڈیوں کھائی بھی جاتی ہیں
ڈیڈیاں کھانے کے شوقین لوگ اسے ’خشکی کا جھینگا‘ کہتے ہیں ، ان کاکہنا ہے کہ ڈیڈی میں سمندری جھینگے جتنی طاقت ہوتی ہے، سعودی عرب میں ان کو ابال کر اور تیل میں فرائی کرکے بھی کھایا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں بھی کئی علاقوں میں لوگ بڑی رغبت کے ساتھ ٹڈیوں کے پکوان بناکر کھاتے ہیں۔

ٹڈیوں کے طبی فائدے
طبی ماہرین کاٹڈیوں کو پروٹین سے بھرپور قرار دیتے ہوئے کہنا ہے کہ مختلف پتوں سے غذا حاصل کرنے کی وجہ سے ٹڈیوں میں پروٹین، تیل ، آئرن، سوڈیم، پوٹاشیم میگنیگشیم ، کیلشیئم اور فاسفورس بھی پایا جاتا ہے، ٹڈیاں کھانے سے مختلف موسمی بیماریاں ختم ہوتی ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق کمر درد، جوڑوں کے درد اور افزائش میںسست بچوں کو بہتر نشونما کیلئے ٹڈیاں کھلانا مفید ہوسکتا ہے۔

ٹڈیوں سے بچاؤ
پاکستان سمیت کئی ممالک ٹڈیوں کے حملوں سے بچاؤ کیلئے اقدامات کر رہے ہیں،مربوط جھنڈ کی شکل اختیار کرنیوالی ٹڈیوں پر ہوائی جہاز کے ذریعے اسپرے زیادہ موثر ثابت ہوسکتا ہےاور مسلسل اسپرے سے ان کی افزائش نسل کو بھی کم کیا جاسکتا ہے۔

کیمیائی ادویات کے ذریعے بڑے جھنڈوں کو نشانہ بنا کر ایک چھوٹے سے وقت میں تلف کیا جا سکتا ہے کیونکہ ٹڈیوں کا حملہ ایک بار کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ جھنڈ بار بار حملہ کرتے ہیں اور فصلوں کو تہس نہس کردیتے ہیں۔

اقوام متحدہ نے متاثرہ خطوں میں ہوائی سپرے کوناکافی قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی اداروں سے ہنگامی بنیادوں پر امداد کی اپیل کی ہے۔

Related Posts