اپنا گھر ایک خواب شکریہ عمران خان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

صبح کے سات بجے تھے کہ دروازہ زور سے بجامیں اٹھا اور دروازہ کھولا تو سامنے خالد بھٹی صاحب کھڑے تھے اندر داخل ہوتے ہی کہنے لگے آپ ابھی تک تیار نہیں ہوئے میں نے کہا کہ بھٹی صاحب میں ریڈی ہوں۔ میں تھوڑا خالد بھٹی صاحب کا تعارف کروا دوں کہ وہ اب اس دنیا میں نہیں رہے‘ہمارے کولیگ اور بہترین دوستوں میں شمارہوتے تھے۔

انتہائی ملنسار اور ہم مزاج انسان تھے‘ ہماری فیلڈ رپورٹنگ کیساتھ ساتھ مارکیٹنگ بھی ہے اور ہم اپنے اپنے نیوزپیپرز کیلئے مارکیٹنگ کرتے تھے اور اکثر اکٹھے ہی کلائنٹس کے پاس جاتے تھے‘مارچ 2019 میں بھی ہم اکٹھے ہی جارہے تھے کہ ان کو ہارٹ اٹیک ہوا اور میرے سامنے میرا بہترین دوست وفات پاگیا۔

اب اصل ٹاپک پہ آتے ہیں کہ چونکہ ہم پردیسی ہیں اور میرا تعلق جھنگ جبکہ ان کا فیصل آباد سے تھا اور ہم پچھلے چھ سات سالوں سے اسلام آباد میں رہائش پزیر تھے‘میں نے ایک بوائز ہاسٹل کو مسکن بنایا ہوا تھا اور ہم یہاں سے اکٹھے سرکاری اداروں میں جاتے تھے۔

وہ بیٹھنے کے بعد کہنے لگے ساغر صاحب آپ کا دل نہیں کرتا کہ اسلام آباد میں اپنا گھر اور چھت ہو میں نے کہا کہ بھٹی صاحب کس کا دل نہیں کرتا لیکن کیا کریں روٹی پوری کریں یا گھر بنائیں تو وہ کہنے لگے کہ سمجھیں اب ہمیں اپنا گھر اور چھت ملے گی اور کرایوں سے جان چھوٹ جائے گی‘میں نے کہا بھٹی صاحب آپ کون سا الہ دین کا چراغ لائے ہیں کہ جس کے رگڑنے سے ہمیں گھر مل جائے گا۔

وہ ہنسے اور کہنے لگے کہ آپ کو تو پتہ ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنے منشور میں اعلان کیا تھا کہ ہم جب اقتدار میں آئیں گے تو بے گھر اور تنخواہ دار طبقہ کو آسان شرائط پہ گھر فراہم کریں گے اور یہ سب ریاست مدینہ کے اس ویژن کی تکمیل ہوگی جس کا میں نے خواب دیکھا ہے۔

بھٹی صاحب کچھ دیر رکے اور پھر کہنے لگے کہ آج ہم کوئی کام کاج نہیں کریں گے بلکہ نادرا کے آفس جاکر گھر کیلئے فارم پر کرکے جمع کروائیں گے۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے چلیں پھر ہم ناشتہ کرکے نکلتے ہیں وہ کہنے لگے نہیں ہم ناشتہ واپسی پر کریں گے کیونکہ لمبی لائنیں لگی ہوگی اورپھر دشواری ہوگی چنانچہ ہم نے وہ دن فارم کا حصول اور اسکو پر کرنے میں گزارا اور اگلے دن بھٹی صاحب 5 بجے پہنچ گئے۔

چنانچہ ہم لائن میں لگ گئے اور 10 بجے تک ہمارے فارم جمع ہوگئے‘ ہم دونوں کے صرف فارم جمع ہوئے تھے ابھی گھر نہیں ملا تھا لیکن ہم بہت خوش تھے کہ چلو اپنی چھت تو نصیب ہوگی۔ وقت گزرنے لگا بھٹی صاحب اپنا گھر کا خواب لیے ہمیشہ کیلئے سکون والے گھر میں چلے گئے اور وہ دن آن پہنچا کہ جب وزیراعظم پاکستان عمران خان اور وفاقی وزیر ہاؤسنگ طارق بشیر چیمہ صاحب نے 20 ہزار گھروں کی تعمیر کا افتتاح کیا۔

اس موقع پہ وفاقی وزیر ہاؤسنگ طارق بشیر چیمہ نے وزیراعظم پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ کے اس خواب کی تکمیل کی جانب پہلا قدم ہے جو آپ آنکھوں میں سجائے ہوئے تھے۔ چھوٹے اور تنخواہ دار طبقہ کیلئے اپنا گھر آپ نے آسان بنادیا ہے اور ہم بطور ٹیم ممبر آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

اس موقع پہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ جب ہم اقتدار میں آئے تو ملک تقریباً دیوالیہ ھوچکا تھا ہمارے وسائل کی کمی تھی اور میرا یہ عزم تھا کہ میں اپنی قوم سے کیا گیا ہر واعدہ پورا کروں لہذا ہم نے پرائیویٹ پارٹیز اور انجئیوز کو درخواست کی کہ وہ آگے آئیں اور اس عظیم مشن میں ہمارا ساتھ دیں اس موقع پر ”اخوت” اور اس جیسی دوسری انجئیوز نے وزیراعظم کے حکم پہ لبیک کہا اور اس پچاس لاکھ گھروں کیلئے حکومت کو مدد کی یقین دہانی کرائی۔

وزیراعظم نے پرائیویٹ بینکوں کو بھی ہاؤس لون دینے کیلئے اپیل کی‘وزیراعظم وفاقی وزیر اور وزارت ہاؤسنگ نے عندیہ دیا کہ اگست 2020 تک 14000 گھروں کی تعمیر مکمل ہوجائے گی اور یہ سلسلہ رکے گا نہیں بلکہ چلتا رہے گا اور اس وقت تک یہ تعمیرات بند نہیں ہوں گی جب تک آخری ضرورتمند کو چھت نہیں مل جاتی۔

خالد بھٹی صاحب اپنی آخری آرام گاہ میں چلے گئے ابھی گھروں کی تعمیرات وزرات ہاؤسنگ کے ذریعے جاری ہے وہ میرے ذریعے کئی جاگتی آنکھوں کو ایک خواب دے گئے کہ آپ کا وزیراعظم آپ کیلئے احساس رکھتا ہے اور جو خواب (اپنا گھر) آپ نے دیکھا ہے وہ شرمندہ تعبیر ضرور ھوگا کیونکہ یہ تحریک انصاف اور عمران خان کی حکومت ہے جو پاکستان کو ریاست مدینہ جیسی ریاست بنانا چاہتے ہیں۔ جہاں عدل و انصاف کا بول بالا ھو جہاں کبھی کوئی بھوکا نہ سوئے۔
شکریہ۔۔وزیراعظم پاکستان عمران خان شکریہ ہم یہ امید رکھتے ہیں کہ آپ نے اس قوم سے جو واعدے کیے ہیں وہ ضرور پورے ہوں گے اور اپنا گھر ایک خواب,خواب نہیں رہے گا۔

Related Posts