یوکرین جنگ کے جنگی جرائم پر خاموشی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کوتقریباً دس ماہ گزر چکے ہیں، اس دوران سینکڑوں افراد امریکہ اور مغرب کے ذاتی مفادات کی خاطر اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جبکہ دو خوشحال ریاستوں نے اپنی معیشتوں کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے جبکہ اس جنگ کے دوران دونوں ممالک کے بنیادی ڈھانچے کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔یوکرین کا بیرونی فوجی قرضہ 2022 کے آخر تک 100 بلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔

جنگ پر روس کے اخراجات بھی یوکرین کے اخراجات سے کم نہیں ہیں، دونوں ممالک کے رہنما اس پر دوبارہ غور کریں گے کہ انہوں نے اتنے اربوں روپے آگ میں جھونکنے کے بعد اب تک کیا حاصل کیا ہے،دنیا کو خوراک اور توانائی کے بحران کے نتائج کا سامنا ہے،اب تک کی سب سے زیادہ مہنگائی نے کم ترقی یافتہ معیشتوں کو مفلوج کر دیا ہے جبکہ مغرب کے شہری بھی شدید معاشی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ سب سے زیادہ متاثر وہ جنگجو فوجی ہیں جو سخت سردی میں لڑ رہے ہیں جبکہ باقی دنیا کرسمس کی چھٹیاں گزارنے میں مصروف ہے۔

ان کا جذباتی اور نفسیاتی دباؤ اسیر فوجیوں اور شہریوں پر پھٹ رہا ہے جیسا کہ ان کے ’جنگی جرائم‘ کی ویڈیوز میں دیکھا جا رہا ہے جو وائرل ہو رہی ہیں۔اس سے قبل ”روسی فوجیوں“ کی کچھ ویڈیوز وائرل ہوئی تھیں، جنہیں روسی حکام نے جعلی قرار دیا تھا، اب یوکرین کے فوجیوں کی کچھ ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ حتیٰ کہ امریکی میڈیا نے بھی انہیں دکھایا ہے۔ شاید یہ پہلا موقع ہے کہ یوکرین کے خلاف کوئی چیز شائع ہوئی، جو یوکرین کے فوجیوں کے ’جنگی جرائم‘ کی عکاسی کرتی ہے۔

گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر منظر عام پر آنے والی ویڈیوز کے سلسلے نے اس بحث کو بھڑکا دیا ہے کہ آیا یوکرائنی افواج نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا یا اپنے دفاع میں کام کیا جب انہوں نے روسی فوجیوں کے ایک گروپ کو پکڑنے کی کوشش کی جبکہ بعد میں انہیں مار دیا گیا، پہلی ویڈیو جس میں یوکرینی فوجیوں کو زمین پر پڑے روسی فوجیوں کو گولی مارتے ہوئے دکھایا گیا ہے جنہوں نے ہتھیار ڈال دیے تھے 18 نومبر 2022 سے انٹرنیٹ پر گردش کر رہے ہیں۔

روسی وزارت دفاع کے مطابق یوکرین کی فوج نے جان بوجھ کر دس فوجیوں کو ہلاک کیا جنہوں نے ہتھیارڈال دیے تھے اور یہ کوئی الگ تھلگ جنگی جرم نہیں ہے بلکہ یوکرین کی مسلح افواج (AFU) کے اندر ایک عام عمل ہے۔

روسی فیڈریشن کی جانب سے جنگی قیدیوں کے قتل اور ظالمانہ سلوک کا مجرمانہ عمل سامنے لایا گیا، روسی انسانی حقوق کمشنر نے بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم (OSCE)، یورپ کی کونسل، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی اور دیگر سے قیدیوں کو گولی مارنے کی مذمت کرنے کا کہے اور جنگی جرائم کے مرتکب ہونے پر غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائے۔

زمین پر گرے ہوئے غیر مسلح جنگی قیدیوں پر گولیاں چلانے والے یوکرینی فوجیوں کو اپنے اس عمل پر اپنی سیفٹی اور استثنیٰ کا اتنا یقین تھا کہ انہوں نے اپنے مجرمانہ فعل کی ویڈیو بنا لی۔ اس افسوسناک قتل عام کی فوٹیج نے ایک بار پھر کیف حکام کی نازی نوعیت کی تصدیق کر دی، جو طویل عرصے سے شہریوں اور جنگی قیدیوں کے قتل، تشدد اور ان کا مذاق اڑانے کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

واشنگٹن میں روسی سفارت خانے نے کہا کہ اے ایف یو کے جنگجوؤں کی طرف سے روسی جنگی قیدیوں کو گولی مارنے کی براہ راست مذمت کرنے سے انکار کر کے، امریکہ یوکرین میں نو نازیوں کے لیے استثنیٰ کے احساس کو تقویت دے رہا ہے۔ امریکہ عام طور پر یوکرائنی فوج کے غیر قانونی اقدامات پر آنکھیں بند کرنے کو ترجیح دیتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ مغرب AFU کے جرائم کو چھپانے میں دلچسپی رکھتا ہے، کیونکہ ان میں سے بہت سے کیف کے غیر ملکی سہولت کاروں کے علم میں ہوتے ہیں۔

ماہرین نے مشاہدہ کیا ہے کہ کیف AFU اور ان کی طرف سے لڑنے والے عسکریت پسندوں کی طرف سے سامنے آنے والے جنگی جرائم کے حقائق کی بہت کم پرواہ کرتا ہے، کیونکہ انہیں یقین ہے کہ مغرب کی طرف سے کوئی مذمت نہیں کی جائے گی۔ ان کے سہولت کار زیادہ سے زیادہ یہ کریں گے کہ وہ ایسی حرکتوں کو ناقابل قبول قرار دیں گے اور پھر انہیں خاموش کرنے کی کوشش کریں گے۔ کیف حکومت کوپاک کرنے اور ماسکو کو بدنام کرنے کی اس کوشش میں، مغربی لوگ اپنی اقدار کی مکمل خلاف ورزی کر رہے ہیں اور دوہرے معیار کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

مغربی ممالک نے یوکرین پر بہت زیادہ رقم خرچ کی ہے اور ان کی حمایت میں بہت آگے نکل گئے ہیں۔ اگر اب ہم کیف حکومت کی طرف سے کسی بھی غلط کام کو تسلیم کرنا شروع کر دیں، جنگی جرائم کو پس پشت ڈال دیں تو یہ اس خطے کی پوری تصویر کو تباہ کر دے گا، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مغرب اپنے نظریات کے ساتھ جنگی مجرموں کی حمایت کیسے کرسکتا ہے؟

مصنف ایک فری لانس صحافی اور براڈکاسٹر اور ڈائریکٹر Devcom-Pakistan ہیں۔ ان سے devcom.pakistan@gmail.com پر رابطہ کیا جا سکتا ہے اور @EmmayeSyed ٹویٹس کر سکتے ہیں۔

Related Posts