22ہلاکتوں کے بعد مری جانے والے راستے بندکردیئے گئے، امدادی سرگرمیاں تیز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

راولپنڈی: مری میں شدید برف باری کے باعث ہونے والی 22 اموات کے بعد مری جانے والے راستے آمد و رفت کے لئے بند کردیئے گئے، جبکہ پاک فوج نے صورتحال پر قابو پانے کے لئے مری کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

ایم ایم نیوز کے مطابق عوام سے کہا جارہا ہے کہ وہ واپس اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جائے، وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید، سی پی او راولپنڈی ساجد کیانی اور دیگر اعلیٰ حکام بھی مذکورہ مقام پر پہنچ چکے ہیں۔

ایم ایم نیوز کے مطابق37ہزار سے زائد گاڑیوں کو مری سے نکالا جاچکا ہے جبکہ کسی بھی گاڑی کو مری جانے کی اجازت نہیں دی جارہی، ریسکیو آپریشن کے باعث صرف ریسکیو کی گاڑیوں کو مری جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے اموات سینکڑوں میں ہوسکتی ہیں، کیونکہ مری میں خوراک ختم ہوچکی تھی اور ہوٹلوں میں رہنے کی بھی جگہ ختم ہوچکی تھی۔ جس کے باعث اموات بہت زیادہ ہونے کا خدشہ ہے۔

پاک فوج کے ہمراہ مقامی پولیس بھی ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہی ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اپنا ہیلی کاپٹر بھی ریسکیو آپریشن کے لئے دے دیا ہے، تاکہ دور دراز علاقوں سے لوگوں کو ریسکیو کیا جاسکے۔

ایم ایم نیوز کے مطابق تمام آپریشن کی پاک فوج خود نگرانی کررہی ہے، موقع پر موجود آرمی آفیسرز کا کہنا ہے کہ ہم نے ریسکیو آپریشن کو مسائل سے بچانے کے لئے گاڑیوں کو آگے جانے سے روکا ہے۔

مری میں اس وقت برف باری رک چکی ہے، جبکہ گزشتہ رات جو 3سے 4فٹ برف باری ہوئی تھی،اُس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

مزید پڑھیں: کیا سانحہ مری کی ذمہ داری موجودہ حکومت پر عائد ہوتی ہے؟

واضح رہے کہ مری میں شدید برف باری کے باعث 22قیمتیں زندگیاں لقمہ اجل گئیں، جس کے باعث وزیر اعظم عمران خان نے واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کیا اور تحقیقات کا حکم بھی دے دیا ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے حکومت کو اس سانحے کے بعد شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

Related Posts