محققین نے چین میں 10 ہزار سال قبل چاول کی کاشت کے شواہد دریافت کر لیے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

بیجنگ: محققین نے چین کے جنوبی علاقے میں 10 ہزار سال قبل چاول کی کاشت کے شواہددریافت کر لیے ہیں جسے اہم پیشرفت قرار دیا جارہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ڈارٹ ماؤتھ کی سربراہی میں کی گئی تحقیق میں چاول کی کٹائی کے ابتدائی شواہد سامنے آئے جو جنوبی چین میں 10 ہزار سال قبل کے ہیں۔ محققین نے پتھر کے اوزاروں کا مشاہدہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

گوگل نے 12000ملازمین کو فارغ کرنے کا اعلان کردیا

بغور مشاہدے کے دوران چاول کی کٹائی کیلئے استعمال ہونے والے 2 طریقوں کے شوعاہد ملے جس سے فصل کو نشوونما میں مدد ملتی ہے۔ تحقیق کے نتائج حال ہی میں پلوس ون نامی جریدے میں شائع ہوئے۔

جریدے میں شائع نتائج کے مطابق جنگلی اور عمومی چاول کے مابین فرق بیجوں کے پھیلاؤ کے انداز کا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ جنگلی چاول اپنے پکے ہوئے بیجوں کو قدرتی طور پر پھیلا دیا کرتے ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ جنگلی چاول کے مقابلے میں کاشت کیا گیا چاول پک جانے کے بعد اپنے بیج کو پودے پر برقرار رکھتا ہے۔ چاول کی کٹائی کیلئے اوزاروں کی ضرورت پیش آیا کرتی تھی۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بیجوں کے تناسب میں اضافہ ہوتا گیا۔ محققین کا کہنا ہے کہ کافی عرصے سے یہ پہلی رہی ہے کہ جنوبی چین میں ابتدائی نوولیتھک دور (7 سے 10 ہزار سال قبل) چاول کٹائی کے اوزار نہیں ملتے۔

تاہم جب ماہرینِ آثارِ قدیمہ لوئر یانگزی دریا کی وادی میں کئی ابتدائی نولیتھک مقامات پر کام کر رہے تھے تو انہیں پتھر کے بہت سے چھوٹے ٹکڑے ملے جن کو اوزار کی طرح پودوں کی کٹائی کیلئے استعمال کیا جاسکتا تھا۔

محققین نے پتھر کے بنے 52 اوزاروں کا جائزہ لیا۔ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ 10 ہزار سال قبل بھی چاول کی کاشت کی جاتی تھی اور اس کیلئے ہر قسم کے اوزار دستیاب تھے جنہیں بوقتِ ضرورت استعمال کیا جاتا تھا۔

 

Related Posts