شہری انتظامیہ کی رٹ ختم، کراچی میں مہنگے داموں دودھ کی فروخت جاری

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دودھ کی قیمتوں کے تعین سے متعلق کمشنر اور ضلعی انتظامیہ کے اختیارات چیلنج
دودھ کی قیمتوں کے تعین سے متعلق کمشنر اور ضلعی انتظامیہ کے اختیارات چیلنج

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : ضلعی انتظامیہ نے قیمتیں بڑھانے کا نیا طریقہ ایجاد کر لیا،شہر قائد میں اشیا ء کی قیمتوں پر حکومت کا کنٹرول ختم ہو گیا، 2 روز سے دودھ کی قیمت 110 کے بجائے 120 روپے وصول کی جانے لگی ہے۔

کمشنر آفس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیری فارمرز اور ضلعی انتظامیہ کے افسران کے ڈرامے کا ڈراپ سین سرکاری قیمت 110 روپے مقرر کروا کر مکمل ہو جائے گا جبکہ پہلے ہی دودھ مقررہ سرکاری قیمت کے بجائے اضافی قیمت پر فروخت ہو رہا تھا۔

سرکاری نرخ 94 روپے لیٹر کے بجائے من مانے نرخ 110 روپے گزشتہ ایک سال سے فروخت کیا جا رہا تھا تاہم ضلعی انتظامیہ نے ڈیری فارمرز کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کے افسران نے ڈیری فارمرز سے مک مکا کے باعث کوئی ایکشن نہیں لیا تھا، اب جبکہ ڈیری فارمرز نے ایک بار پھر از خود غیر قانونی دودھ کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے تو ضلعی انتظامیہ کے افسران نے ابتداء میں نمائشی چھاپے، جر مانے اور سزائیں شروع کر دی ہیں۔

حیرت انگیز طور پر یہ چھاپے دودھ کی صرف چھوٹی دکانوں پر مارے جاتے ہیں، ڈپٹی کمشنر کورنگی کے دفتر کے سامنے اور اس سے ایک بس اسٹاپ آگے دودھ کی دکانوں پر من مانے نرخ 120 روپے فی لیٹر وصول کیے جا رہے ہیں تاہم اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا۔

دفتر کے سامنے بڑی دکانوں پر کئی من دودھ فروخت ہوتا ہے تاہم ڈپٹی کمشنر کے عقب کے علاقوں میں چھوٹی چھوٹی دکانوں پر چھاپے مار کر کاغذات کا پیٹ بھرا جاتا ہے۔

عموماََ بڑی دکانیں انہیں ڈیری فارمرز کی ہیں جو دودھ مہنگا فروخت کر نے کے لیے ضلعی انتظامیہ کے افسران سے ساز باز کرتے ہیں اور اسی پر عمل کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر از خود اعلان کردیا گیا کہ دودھ 120 روپے لیٹر فروخت ہوگا۔

مزید پڑھیں:کم چکنائی والا دودھ کرے بڑھاپا دور، تحقیق نے نئے راز کھول دیئے

اب کمشنر آفس میں اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں تمام متعلقہ ایسوسی ایشنز کو بلایا جائے گا جس کے بعد مبینہ طے شدہ معاملات کے تحت دودھ کی سرکاری قیمت 110 روپے کا اعلان کر کے قوم کو مطمئن کر دیا جائے گا۔

Related Posts