نامکمل ٹریک پرسرکلر ریلوے کی بحالی، شہریوں کی امیدوں پر پانی پھر گیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نامکمل ٹریک پرسرکلر ریلوے کی بحالی، شہریوں کی امیدوں پر پانی پھر گیا
نامکمل ٹریک پرسرکلر ریلوے کی بحالی، شہریوں کی امیدوں پر پانی پھر گیا

کراچی:پاکستان ریلوے نے سرکلر ریلوے کی بحالی کے نام پر سپریم کورٹ آف پاکستان اور کراچی کے 3کروڑ عوام کو دھوکا دے دیا،اصل علاقے چھوڑ کر مین ٹریک پر سرکلر ریلوے چلے گی۔

پاکستان ریلوے نے سرکلر ریلوے میں 19 نومبر سے باقائدہ ٹرینیں چلانے کا اعلان تو کردیا تاہم سرکلر ریلوے ڈرگ روڈ تا اورنگی ٹاؤن سیکڑوں مقامات پر ریلوے ٹریک یا تو منوں مٹی تلے دبا ہوا ہے یا چور چرا کر لے گئے۔ پھر ٹرین چلے گی کیسے؟یہ سوال کراچی کے ہر شہری کی زبان زد عام ہو گیا۔

ایم ایم نیوز ٹی وی کے سروے میں گلشن اقبال گیلانی ریلوئے اسٹیشن پر ٹرین چلانے سے ایک روز قبل بھی کوئی کام ہوتا دکھا ئی نہیں دیا، یہاں ٹکٹ گھر کی عمارت میں گندگی غلاظت کے ڈھیر موجود ہیں، اس عمارت میں نہ ہی کھڑکیاں باقی بچی ہیں نہ دروازے موجود ہیں۔

انگریز کے دور میں قیام پاکستان سے قبل بنائی گئی مضبوط عمارت اورگیلانی ریلوے اسٹیشن کا پلیٹ فارم سلامت ہے،تاہم یہاں جگہ جگہ ریلوے ٹریک پر کچرا، عمارتی ملبہ،اور بعض مقامات پر تو ٹریک کے بالکل قریب ہی قبضہ کر کے مکانات تعمیر کئے جاچکے ہیں۔

24سال سے ریلوے سوسائٹی کے ذمہ داران، افسران نے یہاں بھاری نذرانے وصول کر کے پلاٹنگ کی اجازت دی۔جس کے باعث یہاں بے پناہ تجاوزات بھی قائم ہو چکی ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ ناظم آباد کے علاقے میں سیاسی سر پرستی میں ریلوے ٹریک پر ہی فلیٹ بنا کر نہ صر ف فروخت کیے گئے بلکہ ان میں سینکڑوں خاندان آباد ہو گئے۔

ریلوے انتظامیہ اس وقت بھی خواب خرگوش کے مزے لیتی رہی۔ ڈرگ روڈ سے آگے نکل کر جب گلشن اقبال کی طرف ریلوے ٹریک بڑھتا ہے تو گلشن اقبال، لیاقت آباد، ناظم آباد،سائٹ اور اورنگی کے علاقوں میں ریلوے ٹریک ہی غائب ہے۔ اس حوالے سے بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈرگ روڈ سے اورنگی ٹاون تک ریلوے ٹریک کو پہلے وگزار کرانا ہو گا اس کے بعد نیا ٹریک یا اس کے غائب شدہ حصوں کو مکمل کرنا ہو گا جو ایک طویل کام ہے۔

تاہم یہ کام اب تک شروع ہی نہیں کیا گیا ہے۔اس کے بعد ہی اس روٹ پر ٹرین چل سکے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالتی احکامات کے باعث ابھی صرف اسی روٹ پر سرکلر ریلوے چلائی جائے گی جو مرکزی ٹریک ہے،یعنی پیپری، لانڈھی، ڈرگ روڈ اسٹیشن کے بعد گلشن کے بجائے محمود آباد، کینٹ اسٹیشن،سٹی اسٹیشن لیاری، وزیر مینشن، اور اورونگی ٹاون (سائٹ کراچی) تک یہ ٹرین چلے گی اور وہیں سے واپس ہو گی۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ ریلوے حکام عدالتوں اور کراچی کے 3 کروڑ عوام کو سرکلر ریلوے کی بحالی کے نام پر دھوکہ دے رہے ہیں، جس کا سپریم کورٹ آف پاکستان کو نوٹس لینا چاہیے اور ڈرگ روڈ اسٹیشن تا ناظم آباد اسٹیشن اور اس سے آگے اورنگی تک ریلوے لائن پر کام نہ کرنے اور تجاوزات ختم نہ کرانے کا سختی سے نوٹس لینا چاہیے۔ تاکہ اب جن افسران اور حکام کو یہ ذمہ داری دی جائے وہ فوری اقدامات کریں اور کراچی کے شہریوں کو بھی سرکلر ریلوے کی سہولت میسر آ سکے۔

Related Posts