وزیر خارجہ کادورہ: پاکستان کا امریکا سے ڈو مور کا مطالبہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی مشرق وسطیٰ اور امریکا کا دورہ مکمل کرکے پاکستان واپس پہنچ گئے ہیں، شاہ محمود قریشی نے اس دورہ میں بیشتر حصہ ایران ، سعودی عرب ، امریکہ اور قطر میں گزارا اور وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر مشرق وسطی میں امن اور بات چیت پر زور دیا ۔

اپنے دورے کے دوران وزیر خارجہ نے اپنے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو ، سیکرٹری دفاع جان روڈ ، قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن اور دیگر قابل ذکر قانون سازوں سے ملاقات کی۔

اس موقع پر پاکستان کی جانب سے علاقائی کشیدگی کو دور کرنے کی کوششوں کے علاوہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں اور دیگر امور کو اٹھائے ہوئے وزیرخارجہ نے پاکستان کے بیانیہ کو پیش کیا۔

شاہ محمودقریشی نے اپنے حالیہ دورہ تہران اور ریاض کے دوران ہونیوالی بات چیت کے حوالے سے اپنے امریکی ہم منصب کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان امن و استحکام کا خواہاں ہے اور علاقائی تناؤ کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ شاہ محمود قریشی نے مائیک پومپیو کو یہ بھی بتایا کہ مسئلہ کشمیر کے حل ہونے تک امن جنوبی ایشیا کا امن حاصل نہیں کیا جاسکتا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ پاکستان اور امریکہ کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے کہ کئی دہائیوں کی جنگ کے بعد افغانستان میں امن کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔ توقع ہے کہ جلد ہی افغان طالبان اورامریکا کے امن معاہدے پر دستخط ہوجائیں گے۔

شاہ محمودقریشی نے کہا کہ امریکا کو افغانستان کی تعمیر نو میں مصروف رہنا چاہے تاہم وہ اپنی فوجیں واپس بلالے ۔

پاکستان چاہتا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے امریکی امداد کو ہٹا دیا جائے کیونکہ آئندہ ماہ بیجنگ میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوگا۔

اگر امریکی امداد کو نہ ہٹایا گیا تو پاکستان کو شدید اقتصادی پابندیاں عائد کرنے والے ممالک کی بلیک لسٹ میں ڈالنے کا خطرہ ہے۔ امریکا نے دہشت گردی کے خطرات اور پولیو کی وبا کی وجہ سے پاکستان پر سفری پابندیا ں بھی عائدکردی ہیں۔

وزیرخارجہ نے واشنگٹن کو یاد دلایا کہ پاکستان نے ان کی توقعات کو پورا کیا ہے ، اور اب پاکستان کی توقعات کو بھی پورا کیا جانا چاہئے۔

یہ شاید پاکستان کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ ہے کیونکہ اب پاکستان امریکا سے فائدہ اٹھانے کی بہتر پوزیشن میں ہےجبکہ معمول کے مطابق امریکا کی جانب سے ڈو مورکے بجائے پاکستان اب امریکا سے ان کے لئے کچھ کرنے کو کہہ رہا ہے۔

امریکی سفارتکار برائے جنوبی ایشیا ایلس ویلز چار روزہ دورے پر پاکستان پہنچی ہیں جہاں وہ وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کے دورے کے حوالے سے تبادلہ خیال کریں گی۔ اس دورے کا منصوبہ پہلے سے طے تھا لیکن اب توقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔

Related Posts