پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان کی سیاست کی تاریخ میں ایک اور نیا باب رقم ہوگیا اور ہم نے ایک بار پھر متنازعہ انتخابات کا مشاہدہ کیا، پنجاب اسمبلی کے ہنگامہ خیز اور پر تشدد اجلاس میں حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ پنجاب منتخب کیا گیا، جبکہ اجلاس کے دوران ہنگامہ آرائی اور مکمل طور پر لاپرواہی کے باعث اسمبلی میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگی۔

سیشن میں ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کو دیکھا گیا، جنہیں عدالت نے انتخابات کرانے کی ہدایت کی تھی، انہیں پی ٹی آئی سے منحرف ہونے اور مسلم لیگ ن میں شامل ہونے پر بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا۔ مسلم لیگ (ق) کے سینئر رہنما پرویز الٰہی، جو وزارت اعلیٰ کے امیدوار تھے، وہ بھی شدید زخمی ہوئے، اراکین اسمبلی نے شدید نعرے بازی کی اور اسمبلی ہال میں ایک دوسرے کو لوٹے بھی مارے گئے۔

ایک غیر معمولی اقدام کے پیش نظرپنجاب پولیس کی اینٹی رائٹ فورس کو اسمبلی ہال کے اندر بھیج دیا گیا، جو کہ قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ڈپٹی سپیکر کو گیلری سے کارروائی کرنے پر مجبور کیا گیا اور بالآخر حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ منتخب کر لیاگیا۔ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا اور مخالف پارٹیوں پر تصادم بھڑکانے کا الزام لگایا۔

صوبائی اسمبلی میں پیش آنے والا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے اور اس کی شدید مذمت کی جانی چاہیے۔ اگرچہ قانون سازوں کا اس طرح کے غیر پارلیمانی رویے میں ملوث ہونا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے، لیکن یہ واقعہ جمہوری عمل کو روکنے اور پارلیمنٹ کے تقدس کو خراب کرنے کی کوشش تھی۔ اس معاملے کی ایک رپورٹ نے پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ق) کے ایم پی اے کو بری کر دیا ہے لیکن ضروری ہے کہ احتساب ہونا چاہئے۔

عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد یہ انتخابات عدالتی تنازعہ کا شکار تھے۔ مسلم لیگ (ق) کو سابقہ حکومت کی جانب سے ان کی حمایت کرنے پر وزیر اعلیٰ کا عہدہ دینے کے لئے منتخب کیا گیا مگر حکومت کی تبدیلی کے بعد صورتحال تبدیل ہوگئی،اپوزیشن نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس اکثریت ہے اور حمزہ شہباز کو سب سے بڑے صوبے کی قیادت کے لیے ووٹ دیاگیا۔

یہ ہنگامہ ان واقعات سے ملتا جلتا تھا جو ہم نے اس ماہ کے شروع میں قومی اسمبلی میں دیکھا تھا۔ اختلاف کا اندازہ تو بخوبی لگایا جا سکتا تھا لیکن غنڈہ گردی کی سطح بے مثال طور پر دیکھی گئی، ملک ابھی تک سیاسی بحران سے گزر رہا ہے جو شہری بدامنی کا باعث بن سکتا ہے۔ سیاستدانوں کو چاہیے کہ وہ دیانت داری اور حسن سلوک کا مظاہرہ کریں اور یہ بھی یقینی بنائیں کہ بحران مزید خراب نہ ہو۔

Related Posts