سیاستدان، ادارے اور ملک

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان میں سیاسی افرا تفری کے ماحول میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے، ایک جانب تو یہ سب کچھ ہورہا ہے تو دوسری جانب آئین اور قانون کے ساتھ کھیل کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، یہ سب کچھ ایسے لوگوں کی جانب سے کیا جارہا ہے جن کا ماننا ہے کہ وہ عوامی نمائندے ہیں، مگر اس کے برعکس یہ عوامی نمائندگی کے دعویدار معاملات کو مزید تباہی کی جانب دھکیل رہے ہیں،جس سے معاملات مزید پستی کی جانب گامزن ہیں۔

جبکہ اس کے عکس سیاسی جماعتیں شاید اب یہ بات سمجھ چکی ہیں کہ سیاسی بحران کی صورتحال سے نکلنے کا واحد حل صرف مذاکرات میں پوشیدہ ہے، اور یہی پیغام پی پی کی جانب سے پی ڈی ایم کی دیگر جماعتوں کو بھی دیا گیا ہے کہ معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہئے، مگر شاید پی ڈی ایم کی دیگر جماعتوں کو پاکستان پیپلز پارٹی کی یہ تجویز بالکل بھی پسند نہ آئی اور انہوں نے اس حوالے سے کوئی خاطر خواہ رد عمل نہیں دیا۔مگر دوسری جانب اگر دیکھا جائے سیاسی جماعتوں کو ایک ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے بات چیت کی جانب بڑھنا چاہئے کیونکہ موجودہ صورتحال سے صرف اور صرف ملک کا نقصان ہورہا ہے۔

پاکستان کی سیاسی تاریخ کے حوالے سے اگر بات کی جائے تو صورتحال کبھی بھی اتنی معتدل نہیں رہی، مگر اب تو سیاست کا رخ بدل کے دشمنی کی جانب موڑ دیا گیا ہے، جس کی کوئی مثال نہیں ملتی، ماضی کی اگر بات کی جائے تو ملکی مفاد کی خاطر سیاسی مخالفین ایک دوسرے سے بات چیت کے دروازے کھلے رکھتے تھے، مگر اب صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے، سیاسی مخالفین اب ایک دوسرے کی جان تک کے دشمن بن چکے ہیں۔

حکومت میں بر سر اقتدار سیاسی جماعتیں ماضی میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پر تنقید کرتی تھیں کہ سیاست میں بات چیت کا دروازہ بند نہیں کرنا چاہئے، مگر اب موجودہ حکومت کی جانب سے بھی وہی رویہ اپنا لیا گیا ہے، جس کے باعث صورتحال سیاسی عدم استحکام کی جانب بڑھ رہی ہے، جس کا براہ راست اثر ہمارے ملک کی معیشت پر پڑ رہا ہے اور عوام بدترین مہنگائی کا سامنا کررہے ہیں، جبکہ عوام بیروزگاری کا شکار ہورہے ہیں۔

سیاستدانوں کی تنگ نظری کے باعث آج ملک بدترین سیاسی و معاشی بحران کا شکار ہورہا ہے، سیاسی پیچیدگی کے ماحول میں اب ادارے بھی ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ ن کھڑے ہوئے ہیں، یہ ساری صورتحال مملکت پاکستان کے لئے انتہائی تشویش ناک ہے، اس بات کاسیاسی قیادت کے ساتھ دیگر سٹیک ہو لڈر کو بھی ادارک کرنا چاہئے،یہ سب کی ہی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس بڑھتی تقسیم کا خاتمہ کرنے میں اپنا کر دار ادا کریں،مگر اس کے تدار ک کیلئے کہیں بھی کوئی سنجیدہ صورتحال دکھائی نہیں دے رہی۔ ایسی صورتحال میں اجتماعی طور پر سیاستدانوں اور اداروں کو مل کر ملک کے مفاد میں ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

Related Posts