آج لاہور ہائی کورٹ نے اہم فیصلہ کیا۔ تحریکِ انصاف کی وفاقی حکومت کے وزیر برائے آبی وسائل فیصل واؤڈا کو نااہل قرار دینے کی سماعت کو قابلِ سماعت قرار دے دیا۔
آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ وہ جرم کیا تھا جس کے باعث وفاقی وزیر فیصل واؤڈا اور اینکر کاشف عباسی کو جرم و سزا کے مرحلے سے گزارا جا رہا ہے۔
فیصل واؤڈا اور کاشف عباسی کے جرائم
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں پی ٹی آئی رہنما و وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واؤڈا کو شرکت کی دعوت دی گئی۔ ان کا سب سے پہلا جرم یہ تھا کہ وہ فوجی بوٹ لے کر پروگرام میں چلے گئے، کاشف عباسی کا جرم، انہوں نے فوجی بوٹ پروگرام میں لانے کی اجازت دی۔ اگر نہیں دی تو ریکارڈنگ کے دوران بوٹ کو میز پر رکھنے کیوں دیا گیا؟
پروگرام دیکھنے والے پاکستانی عوام اور دنیا بھر کے ناظرین نے یہ منظر آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھا کہ حکومتِ وقت کے وفاقی وزیر نے فوجی بوٹ اٹھا کر میز پر اپنے سامنے رکھ لیا اور بوٹ کے حوالے سے اپوزیشن پارٹی (مسلم لیگ ن) پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ بوٹ کی چمک سے لگتا ہے اسے زبان سے چمکایا گیا۔
میزبان کاشف عباسی کا جرم دیکھئے۔ انہوں نے پروگرام کے دوران کہا کہ یہ پاکستان کے نظام کی توہین ہے، لیکن وہ اس توہین کو براہِ راست نشر ہونے سے نہ روک سکے۔ انہوں نے وفاقی وزیر فیصل واؤڈا کو اس فعل سے روکنے کی بجائے اس کی ریکارڈنگ بھی جاری رہنے دی اور براہِ راست نشریات بھی۔ شاید یہ ریٹنگ بڑھانے کا کوئی طریقہ تھا۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ بھی اس شو میں موجود تھے۔ انہوں نے پہلے تو کاشف عباسی کے سامنے ہاتھ جوڑے۔ انہوں نے ہاتھ جوڑ کر کہا کہ کاشف صاحب، اگر آپ کے شو میں ایسی ہی حرکات ہوں گی، تو معذرت کے ساتھ، میں یہاں نہیں بیٹھ سکتا۔
بعد ازاں ن لیگ رہنما جاوید عباسی کے ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی رہنما قمر زمان کائرہ بھی پروگرام سے اٹھ کر چلے گئے۔ فیصل واؤڈا کو اس کے بعد بھی شاید معاملہ سمجھ میں نہیں آیا، یا شاید ان کا غصہ ابھی تک ٹھنڈا نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے کہا یہ لوگ ایسا ہی کرسکتے ہیں۔ 35 سال سے ان کو جو سمجھ میں آیا، وہی اب تک سمجھ رہے ہیں۔
وفاقی وزیر فیصل واؤڈا نے قمر زمان کائرہ اور جاوید عباسی کو چور اور لٹیرا قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپنا مطلب ہو تو یہ لوگ لیٹ جاتے ہیں۔ الیکشن چوری کرکے اقتدار میں آنے والوں کو میں نے آج بے نقاب کر دیا۔ اس لیے وہ پروگرام سے چلے گئے۔ یہ تھے وہ جرائم جن کے خلاف درخواست لاہور ہائی کورٹ نے قابلِ سماعت قرار دی ہے۔
اپوزیشن کا ردِ عمل
فیصل واؤڈا کے عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اپوزیشن کی رکنِ پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ نے کہا کہ بہتر ہوتا اگر فیصل واؤڈا بوٹ اپنے گلے میں ڈال کر پروگرام میں شرکت کرتے جبکہ قمر زمان کائرہ اور جاوید عباسی نے بہت اچھا کیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر رکنِ پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ نے اپنے پیغام میں کہا کہ پیپلز پارٹی رہنما قمر زمان کائرہ اور جاوید عباسی نے بہت اچھا کیا کہ بوٹ واؤڈا کے منہ پر مار کر شو چھوڑ گئے۔
رکنِ اسمبلی حنا پرویز بٹ نے کہا کہ میں نے سوچا نہیں تھا فیصل واؤڈا اس قدر بے شرم ہوں گے، ایسے لوگوں کو پاکستانی عوام کے سر پر بٹھا کر بہت ظلم کیا گیا۔
فیصل واؤڈا کے خلاف درخواست کے مندرجات
داتا کی نگری لاہور میں قائم ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر فیصل واؤڈا کی نااہلی پر درخواست کی سماعت کے لیے پیر کا دن مقرر کیا ہے۔ دیکھاجائے تو درخواست گزار کا اس کیس سے ذاتی طور پر کوئی تعلق نہیں۔
درخواست گزار امن و ترقی پارٹی کے سربراہ ہیں۔ ان کا نام فائق شاہ ہے۔ ان کے ایڈووکیٹ کا نام میاں آصف ہے۔ میاں آصف نے مؤکل کی طرف سے درخواست دائر کی کہ فیصل واؤڈا نے حلف کی خلاف ورزی کی۔
فیصل واؤڈا کے خلاف درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایک نجی ٹی وی چینل کا شو جاری تھا۔ شو کا نام ہے آف دی ریکارڈ۔ اس کے میزبان کاشف عباسی ہیں جنہیں پہلے ہی 2 ماہ کی پابندی کا سامنا ہے۔
حکومت نے اینکر کاشف عباسی پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ وفاقی وزیر فیصل واؤڈا پر بھی پابندی عائد کی ہے کہ وہ بھی 60 روز تک کسی ٹی وی چینل کے ٹاک شو میں شرکت نہیں کرسکیں گے۔
درخواست گزار فائق شاہ کے نزدیک وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں حکومت کا فیصل واؤڈا کو 60 روز کے لیے نااہل قرار دینا کافی نہیں ہے۔ اس سے زیادہ مناسب بات یہ ہے کہ انہیں نااہل کیاجائے۔
امن و ترقی پارٹی کے سربراہ فائق شاہ نے درخواست میں کہا ہے کہ فیصل واؤڈا نے نجی ٹی وی چینل کے ایک لائیو شو کے دوران سیاسی جماعت (مسلم لیگ ن) پر الزام لگایا کہ اس نے بوٹ پالش کیے اور چاٹے۔
فائق شاہ نے کہا کہ فیصل واؤڈا نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قومی اداروں پر سیاسی معاملات میں مداخلت کے الزامات عائد کیے ، عدالت سے درخواست کرتا ہوں فیصل واؤڈا کو نااہل قرار دیا جائے۔
کیا فیصل واؤڈا نااہل ہوجائیں گے؟
اگر ہم درخواست گزار کا مؤقف دیکھیں تو وہ صاف کہتا ہے کہ فیصل واؤڈا نے ریاستی اداروں کی توہین کرکے حلف کی خلاف ورزی کی۔ اسے نااہل قرار دینا قانون کے عین مطابق ہے۔
دیکھنا یہ ہے کہ لاہور ہائی کورٹ اس اہم کیس میں کیا فیصلہ صادر کرتی ہے۔ کیونکہ اگر فیصل واؤڈا کو وفاقی کابینہ سے خارج کیا گیا تو تحریکِ انصاف کی حکومت جو پہلے ہی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی کے استعفے سے ڈگمگا رہی ہے، اسے ایک اور بڑا دھچکا لگے گا۔