18 جون کی شب، جب مقبوضہ فلسطین میں دو بج رہے تھے، قابض اور غاصب شہری نیند کے مزے لوٹ رہے تھے کہ اسرائیلی شہر حیفا میں مقیم یہودی آبادکاروں کی آنکھ اچانک ایک گرجدار آواز سے کھل گئی۔ یہ صرف ایک دھماکہ نہ تھا، بلکہ خلیج فارس سے اُٹھنے والے ایک نئے خوف کی بازگشت تھی۔ یہ آواز دراصل ایران کے تازہ ترین ہائپر سونک (آواز کی رفتار سے بھی تیز) میزائل “فتّاح” کی تھی، جو زمین و آسمان کی حدوں کو چیرتا ہوا اسرائیلی فضا میں داخل ہو چکا تھا۔
ایرانی سرکاری میڈیا اور پاسدارانِ انقلاب کے مطابق، یہ حملہ “وعدہ صادق 3” کے گیارہویں مرحلے کا حصہ تھا۔ اس بار حملے کی خاص بات یہ تھی کہ استعمال ہونے والے میزائل پہلی بار “ناقابلِ تسخیر” قرار دیئے گئے تھے۔ اسرائیلی نظام انہیں روکنے میں بے بس تھا۔
ہائپر سونک کیا ہے؟
فرط صوتی (ہائپر سونک) وہ جدید ترین ہتھیار ہیں جو آواز کی رفتار سے پانچ گنا یا اس سے بھی زیادہ تیز سفر کرتے ہیں، یعنی Mach 5 یا تقریباً 1.7 کلومیٹر فی سیکنڈ۔ ان کی دو بڑی اقسام ہیں:
1. Hypersonic Glide Vehicles (HGVs)
یہ میزائل پہلے خلا کے کنارے تک جاتے ہیں، پھر وہیں سے گلائیڈ کرتے ہوئے انتہائی تیز رفتاری سے نشانے کی جانب بڑھتے ہیں۔ ان کی رفتار اور راہ تبدیل کرنے کی صلاحیت انہیں پکڑنے کو تقریباً ناممکن بنا دیتی ہے۔
2. Hypersonic Cruise Missiles (HCMs)
یہ فضا میں ہی پرواز کرتے ہیں، لیکن آواز سے کئی گنا تیز اور اپنے انجن (عام طور پر scramjet) کی مدد سے مستقل رفتار برقرار رکھتے ہیں۔
فتّاح میزائل، ایران کا انقلابی اضافہ:
ایران نے اپنے نئے ہائپرسانک میزائل “فتاح 2” کی نقاب کشائی کر کے مشرق وسطیٰ میں اسلحہ کی دوڑ کو ایک نئے موڑ پر پہنچا دیا ہے۔ اس میزائل کی خاص بات یہ ہے کہ یہ آواز کی رفتار سے تقریباً 15 گنا تیز سفر کرتا ہے، یعنی 5100 میٹر فی سیکنڈ۔ “فتاح 2” زمین سے زمین تک ہدف کو ٹھیک نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کے سامنے موجود کسی بھی دفاعی نظام کے لیے اسے روکنا تقریباً ناممکن ہے۔ ایران نے “فتاح” کو پہلی بار 2023 میں پیش کیا تھا، جبکہ 2024 میں اس کا جدید ورژن “فتاح 2” سامنے لایا گیا۔ ایرانی ماہرین کے مطابق، یہ میزائل نہ صرف انتہائی تیز رفتار ہے بلکہ ہوا میں پرواز کرتے ہوئے اپنی سمت بھی بدل سکتا ہے، جسے دفاعی اصطلاح میں “مینوور ایبل وار ہیڈ” کہا جاتا ہے۔ یہ خصوصیت اسے اسرائیل کے میزائل دفاعی نظام جیسے آئرن ڈوم، ایرو-3، اور ڈیویڈز سلنگ کے لیے تقریباً ناقابلِ گرفت بنا دیتی ہے۔ اسرائیل اب تک ایران کے جوہری پروگرام کو محدود رکھنے کی کوششوں میں مصروف تھا، لیکن “فتاح” نے اس کی دفاعی حکمت عملی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ اسرائیل کا جدید ترین میزائل ڈیفنس سسٹم بھی ایسے میزائلوں کے سامنے بے بس دکھائی دیتا ہے جو نہایت تیزی سے اپنی سمت بدلتے ہوئے ہدف تک پہنچتے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا اور دفاعی تجزیہ کاروں نے کھلے الفاظ میں اعتراف کیا ہے کہ اگر ایران کے پاس “فتاح” جیسے متعدد میزائل ہو جائیں تو وہ اسرائیلی ایئرڈیفنس کو مکمل طور پر مفلوج کر سکتے ہیں۔ ایران نے فتاح کو اسرائیل کی اہم تنصیبات، بالخصوص جوہری ری ایکٹرز اور فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایران یہ میزائل اپنے ہی ریڈار ڈیٹا سے گائیڈ کرتا ہے اور اسے امریکہ یا روس جیسے بڑے ملکوں سے کسی بیرونی سسٹم کی مدد درکار نہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ایران اب تکنیکی طور پر نہ صرف خود کفیل ہو چکا ہے بلکہ اسے روکنا علاقائی دشمنوں کے لیے خاصا مشکل ہے۔ دوسری جانب، مغربی میڈیا اس میزائل کو “گیم چینجر” اور “خطے میں طاقت کا توازن بدلنے والا ہتھیار” قرار دے رہا ہے۔ یہ صورتحال اسرائیل کو مجبور کر رہی ہے کہ وہ یا تو ایران کے خلاف پیشگی حملے کی حکمت عملی اپنائے یا پھر مکمل طور پر دفاعی حکمت عملی کو ازسرنو ترتیب دے یا پھر ہاتھ کھڑے کرکے اپنے سرپرست امریکا کو ہی میدان میں اتارے۔ “فتاح” کا مطلب ہے “فتح دلانے والا”۔ یہ نام رکھ کر ایران اسے صرف ایک دفاعی ہتھیار نہیں، بلکہ ایک سیاسی اور تزویراتی پیغام کے طور پر بھی پیش کر رہا ہے۔ مشرق وسطیٰ کے بدلتے ہوئے حالات میں یہ میزائل اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے لیے ایک مستقل پریشانی بن چکا ہے۔ جدید ورژن “فتّاح 2” کی رینج 1400 کلومیٹر تک ہے اور یہ گلائیڈ وہیکل پر مبنی، ہے جو روایتی و نیوکلئیر وارہیڈ لے جانے کے قابل ہے۔ یہ جدید GPS اور انرشیل نیویگیشن کے امتزاج سے ہدف کی طرف آخری لمحے میں بھی سمت تبدیل کر سکتا ہے۔
“فتّاح” کو روکا کیوں نہیں جا سکتا؟
روایتی دفاعی نظام جیسے اسرائیل کا آئرن ڈوم، “ڈاوڈز سلنگ” اور “ایرو” میزائل سسٹم بیلسٹک یا کروز میزائلوں کو روکنے کے لیے بنائے گئے ہیں، مگر فرط صوتی میزائل جو حد سے زیادہ تیز ہوتے ہیں، وہ کسی متوقع راستے پر سفر نہیں کرتے، وہ آخری لمحوں میں اپنی سمت بدل سکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ فتّاح جیسے ہتھیار کو موجودہ اسرائیلی یا امریکی دفاعی نظام پکڑ نہیں سکتا۔ ایران کا کہنا ہے کہ وہ ان میزائلوں کو اسرائیل کے کسی بھی مقام تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، چاہے وہ حیفا ہو یا ایلات۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایران واقعی وسیع پیمانے پر فرط صوتی میزائلوں کے استعمال کی طرف جاتا ہے، تو یہ اسرائیل کی اسٹرٹیجک برتری کے خاتمے کا آغاز ہو سکتا ہے۔ اسرائیل کا دفاعی ڈھال، جس پر اربوں ڈالر خرچ کیے جا چکے ہیں، ان ہتھیاروں کے سامنے بے بس دکھائی دیتا ہے۔ تکنیکی طور پر، “فرط صوتی” (Hypersonic) سے مراد وہ رفتار ہے جو 5 ماخ (تقریباً 6125 کلومیٹر فی گھنٹہ) سے تجاوز کر جائے یعنی آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ۔ جب کوئی میزائل یا ہوائی گاڑی اتنی رفتار سے فضا میں سفر کرتی ہے، تو وہ صرف تیز نہیں ہوتی، بلکہ طبیعیات کے کئی نئے چیلنجز کو بھی جنم دیتی ہے، جن میں سب سے اہم شدید حرارت، جو فضا کی دبیز پرتوں میں گھسنے سے پیدا ہوتی ہے، زبردست ایرودینامک دباؤ، جو جہاز یا میزائل کے ڈھانچے کو متاثر کر سکتا ہے۔ یہ شدید حالات انجینئرنگ کے لیے ایک کڑا امتحان بن جاتے ہیں۔ ایسے ہتھیار بنانے کے لیے جدید ترین مواد (میٹریل ٹیکنالوجی)، انتہائی طاقتور انجن اور نظامِ پرواز (propulsion systems)اور بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف رفتار ہی کسی میزائل کو “فرط صوتی” کہلانے کے قابل نہیں بناسکتی۔ کیونکہ تاریخ میں بہت سے بیلسٹک میزائل (Ballistic Missiles) ایسے رہے ہیں جو اپنی پرواز کے دوران 5 ماخ سے بھی زیادہ رفتار تک پہنچے، بلکہ بعض تو 20 ماخ سے بھی آگے نکل گئے، خصوصاً وہ میزائل جو خلا کے کناروں سے واپس زمین کی طرف آتے ہیں، جیسے جدید بین البراعظمی میزائل (ICBMs)لیکن ان سب کے باوجود، انہیں آج کے مفہوم میں “ہائپرسونک ہتھیار” نہیں کہا جاتا۔ اصل فرق رفتار نہیں، بلکہ “قابلِ پرواز” رہنمائی اور “متحرک راستہ” ہے۔ ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ جدید ہائپر سونک ہتھیار صرف تیز نہیں ہوتے، بلکہ وہ فضا کے اندر (یعنی زمین کے ماحول میں) طویل وقت تک انتہائی تیز رفتاری سے پرواز کرتے ہیں اور سب سے اہم وہ مکمل انداز سے اپنے راستے میں افقی اور عمودی رخ بدل سکتے ہیں۔ یہی صلاحیت انہیں “ناقابلِ تعرض” بناتی ہے، کیونکہ روایتی بیلسٹک میزائل تو ایک مقررہ قوس (trajectory) پر سفر کرتے ہیں، جن کی پیش گوئی ممکن ہوتی ہے، مگر فرط صوتی میزائل مسلسل راستہ بدل سکتے ہیں اور فضا میں انتہائی غیر متوقع انداز میں حرکت کرتے ہیں۔
جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا، صرف رفتار کسی میزائل کو “فرط صوتی” ہتھیاروں کے کلب میں شامل کرنے کے لیے کافی نہیں۔ جدید فرط صوتی ہتھیاروں کی اصل خصوصیت یہ ہے کہ وہ مسلسل، بلند رفتار پر اور مکمل مانورنگ کے ساتھ فضا میں سفر کرتے ہیں، ایسی بلندی پر جو پیٹریاٹ جیسے دفاعی میزائلوں کی حد سے اونچی، لیکن انتباہی راڈار کی نظروں سے نیچی ہوتی ہے، یہ ہتھیار راستے میں آنے والی کسی بھی رکاوٹ، چاہے وہ پہاڑ ہو یا عمارت کے گرد چالاکی سے گھوم سکتے ہیں۔ فرط صوتی میزائل میں یہ صلاحیت بھی ہوتی ہے کہ وہ یکدم راستہ بدل کر زمین کے قریب انتہائی نچلی پرواز (low-altitude trajectory) اختیار کر لیں اور اپنی انتہائی رفتار برقرار رکھتے ہوئے ہدف کی طرف بڑھیں۔ یہ انداز دشمن کی راڈار کی نظروں سے بچ نکلنے کا مؤثر طریقہ ہے۔ ایسے میزائلوں کی وجہ سے دشمن کے راڈار سسٹمز اس وقت تک خطرے کا پتہ نہیں چلا پاتے جب تک کہ میزائل ہدف کے انتہائی قریب نہ آ جائے۔ یوں راڈار سے انتباہ اور دفاعی نظام کے ردعمل کے درمیان وقت اتنا مختصر ہوتا ہے کہ اکثر دفاع ممکن ہی نہیں رہتا۔ اس وقت تک میزائل ہدف کو نشانہ بنا چکا ہوتا ہے۔ اسی لیے دفاعی ماہرین انہیں “quasi-invincible” یعنی “تقریباً ناقابلِ شکست” ہتھیار قرار دیتے ہیں۔
ٹیکنالوجی کا مشکل ترین میدان:
فرط صوتی ہتھیاروں کی تیاری جدید اسلحہ سازی کے مشکل ترین شعبوں میں سے ایک ہے، کیونکہ ان کی پرواز کے دوران پیدا ہونے والی شدید حرارت (thermal stress)، فضائی استحکام (aerodynamic stability)اور ایک مؤثر دھماکہ خیز یا جوہری ہتھیار کی منتقلی (payload delivery)یہ سب خصوصیات صرف سائنس، مواد سازی، کمپیوٹیشنل ماڈلز اور تجرباتی تحقیق کے تسلسل سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔
دنیا کی چار حقیقی طاقتیں:
اس تمام پیچیدہ ٹیکنالوجی کے باوجود، دنیا میں اب تک صرف چار ممالک ایسے ہیں، جن کے پاس یا تو مکمل طور پر فعال یا تجرباتی سطح پر فرط صوتی صلاحیتیں موجود ہیں: روس، امریکہ، چین اور ایران۔ ایران کا حالیہ دعویٰ اور استعمال جیسا کہ “فَتّاح” میزائل کی مثال میں دیکھا گیا، اس بات کا ثبوت ہے کہ تہران اس شعبے میں اپنی حیثیت منوانے کی کوشش کر رہا ہے اور اسرائیل سمیت خطے کی تمام قوتوں کے لیے یہ ایک نیا اسٹرٹیجک چیلنج بن چکا ہے۔ ایران نے سرکاری طور پر دو ایسے میزائلوں کا اعلان کیا ہے جو جدید فرط صوتی ہتھیاروں (Hypersonic Weapons) کے معیار پر پورے اُترتے ہیں۔ یہ دونوں میزائل پاسدارانِ انقلاب (IRGC) نے تیار کیے اور ان کی بنیاد اُن ٹھوس ایندھن والے بیلسٹک میزائلوں پر رکھی گئی جنہیں ایران برسوں سے ترقی دے رہا ہے۔ ان میزائلوں میں تکنیکی ترامیم کر کے انتہائی رفتار اور فضائی مانورنگ (manoeuvrability) کی صلاحیت پیدا کی گئی۔ ان دونوں میزائلوں میں پہلا میزائل “فتّاح 1” کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے جون 2023 میں پہلی بار منظرِ عام پر لایا گیا۔ یہ میزائل نہ صرف ایران کی فرط صوتی ٹیکنالوجی میں شمولیت کا اعلان تھا بلکہ بین الاقوامی دفاعی منظرنامے میں بھی ایک نئی ہلچل پیدا کرنے والا قدم تھا۔ ایرانی دعووں کے مطابق، فتّاح 1 کی رفتار 13 سے 15 ماخ (تقریباً 16,000 سے 18,000 کلومیٹر فی گھنٹہ) تک پہنچ سکتی ہے اور اس کیرینج تقریباً 1400 کلومیٹر ہے۔ یہ درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل شمار ہوتا ہے، لیکن اس کی سب سے نمایاں خصوصیت اس کا منورنگ ری انٹری وہیکل (MaRV) ہے، یعنی ایسا وارہیڈ جو دوبارہ زمین کے ماحول میں داخل ہوتے ہوئے اپنا راستہ بدل سکتا ہے۔
فتّاح 1 دو اہم حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ 10 میٹر لمبا بنیادی انجن ہے۔ یہ انجن میزائل کو فضا اور خلا دونوں میں بلند رفتار پر دھکیلتا ہے، ہدف سے سینکڑوں کلومیٹر پہلے، یہ حصہ وارہیڈ سے علیحدہ ہو جاتا ہے اور دوسرا حصہ 3.6 میٹر لمبا ہے۔ اس میں رہنمائی کرنے والا وارہیڈ موجود ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ایک کروی انجن (spherical motor) اور متحرک نوزل (movable nozzle) کی مدد سے یہ حصہ ہر سمت میں مانور کر سکتا ہے۔ جب میزائل کا پہلا حصہ جدا ہو جاتا ہے اور وارہیڈ دشمن کے دائرۂ کار میں داخل ہونے لگتا ہے، تو یہی دوسرا حصہ فضائی راستوں میں پیچیدہ قلابازیاں کھاتا ہے، مختلف بلندیوں اور سمتوں میں حرکت کرتا ہے اور دشمن کے دفاعی نظام کو چکمہ دے کر نشانے پر پہنچنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ میزائل انسیرشیئل نیویگیشن سسٹم (inertial navigation) استعمال کرتا ہے، جس میں سیٹلائٹ سے رہنمائی کی تازہ کاری (satellite update) کی سہولت بھی موجود ہے، جو اس کی درستگی کو بڑھا دیتی ہے۔ “فتّاح 1” مکمل طور پر ٹھوس ایندھن (solid fuel) سے چلنے والا میزائل ہے، جس کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ اسے فوری طور پر میدانِ جنگ میں تیار کر کے داغا جا سکتا ہے، برخلاف مائع ایندھن والے میزائلوں کے، جنہیں لانچ سے پہلے کئی مراحل سے گزرنا ہوتا ہے۔ جون 2023 میں فتّاح 1 کی نقاب کشائی ایرانی صدر اور سپاہ پاسداران کی اعلیٰ قیادت کی موجودگی میں ہوئی۔ اس سے پہلے نومبر 2022 میں اس کی تیاری کا اعلان اُس تقریب میں کیا گیا تھا جو حسن طہرانی مقدم کی یاد میں منعقد کی گئی، جنہیں ایران کے میزائل پروگرام کا بانی مانا جاتا ہے۔ ایرانی دعویٰ ہے کہ یہ میزائل امریکہ اور اسرائیل کے جدید ترین دفاعی نظاموں کو بھی چیر کر نکلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بظاہر 18 جون کو یہ دعویٰ درست بھی ثابت ہوا۔
فتّاح 2: ایران کا نیا ہائپرسونک ہتھیار:
نومبر 2023 میں پاسدارانِ انقلاب ایران نے اپنے جدید ترین ہائپرسونک میزائل ٹیکنالوجی کا نیا شاہکار “فتّاح 2” کے نام سے متعارف کروایا۔ یہ اعلان تہران میں منعقدہ فضائی و خلائی طاقت کے نمائشی میلے میں ہوا، جس میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای بھی شریک تھے۔ ایرانی حکام نے اس موقع پر زور دیا کہ فتاح 2 مکمل طور پر مقامی سطح پر تیار کردہ ایک منفرد تکنیکی کارنامہ ہے۔ اگرچہ بظاہر “فتاح 2” کا بیرونی ڈھانچہ اپنے پیش رو “فتاح 1” سے مشابہ ہے، تاہم اصل انقلابی تبدیلی اس کے وارہیڈ میں کی گئی ہے۔ فتاح 2 کا وارہیڈ اب ایک انزلاقی ہائپرسونک ماڈیول (Hypersonic Glide Vehicle) بن چکا ہے، جو ایک چھوٹے مائع ایندھن والے انجن سے لیس ہے۔ یہ انجن وارہیڈ کو مزید دھکا دے کر اس کی رفتار کو بڑھاتا ہے اور پھر وہ ہدف کی طرف نہایت تیز رفتاری سے بڑھتا ہے، بغیر کسی روایتی بیلسٹک قوس کے۔ اس ٹیکنالوجی کو دنیا کے جدید ترین ہائپرسونک میزائلوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ فتاح 2 دو مرحلوں والے نظام پر مشتمل ہے۔ پہلا مرحلہ ایک ٹھوس ایندھن والا بوسٹر جو فتاح 1 جیسا ہے۔ یہ میزائل کو ابتدائی بلندی اور رفتار فراہم کرتا ہے۔ جبکہ دوسرا مرحلہ انزلاقی ہائپرسونک وارہیڈ رکھتا ہے، جو لانچ کے بعد الگ ہو کر خود مختار پرواز کرتا ہے اور 5 سے 10 ماخ کی رفتار سے غیر متوقع راستوں سے ہدف تک پہنچتا ہے۔ ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس کی رینج 1500 سے 1800 کلومیٹر تک ہے۔ مگر بعض تجزیہ کاروں کے مطابق، چونکہ بوسٹر بدلا نہیں، تو 1400 کلومیٹر کے قریب رہنے کا امکان زیادہ ہے۔ فتاح 2 بھی ذاتی رہنمائی (Inertial Navigation) پر انحصار کرتا ہے، جس میں سیٹلائٹ اپڈیٹ کی سہولت شامل ہے۔ وارہیڈ میں روایتی دھماکہ خیز مواد موجود ہے، جو فتاح 1 جیسا ہی معلوم ہوتا ہے۔ لیکن جو بات اسے منفرد بناتی ہے، وہ ہے دورانِ پرواز مکمل مانورنگ کی صلاحیت، ہدف کو مختلف سمتوں سے ضرب لگانے کی مہارت اور دفاعی نظاموں کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ہونا۔ کیونکہ یہ وارہیڈ روایتی بیلسٹک راستے پر نہیں چلتا، اس لیے اس کی پیشگی شناخت اور روک تھام تقریباً ناممکن ہو جاتی ہے۔
عملی تجربہ اور اسرائیلی اہداف پر وار:
اپریل 2024 میں ایرانی سرکاری چینل “پریس ٹی وی” نے اطلاع دی کہ پاسدارانِ انقلاب نے فتاح 2 کا عملی استعمال کیا۔ جس کا نشانہ اسرائیل میں دو اہم فوجی اڈے تھے۔ نتیجتاً “نیفاتیم” ایئربیس کو شدید نقصان پہنچا، ایک فوجی طیارہ، رن وے اور ذخیرہ گاہیں متاثر ہوئیں۔ بعد میں امریکی ذرائع (ABC نیوز) نے بھی حملے کی تصدیق کی۔ رپورٹ کے مطابق ایران مستقبل میں اس میزائل کی مدّتِ پرواز اور وارہیڈ کا وزن بڑھانے، اس میں جدید رہنمائی نظاموں کو شامل کرنے اور منی ایچرائزیشن (Miniaturization) کے ذریعے اس کی رفتار، درستگی اور ردعمل کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کر…