ایک قوم، ایک منزل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

 پاکستان برصغیر کے مسلمانوں کے لئے ایک علیحدہ وطن کی حیثیت سے قائم ہوا تھا، جہاں مساوات اور انصاف رہنما اصول ثابت ہوسکتے تھے لیکن بدقسمتی سے بانی قائداعظم محمد علی جناح صرف 13 ماہ کے بعد ہی ایک بیماری کا شکار ہوگئے اور ان کے قابل ترین ساتھی لیاقت علی 1952 میں ذاتی مفادات کی سازشوں کا شکار ہوگئے۔

لیاقت علی کی شہادت کے بعد شروع ہونے والے پاور گیم نے نومولود ریاست کو اس طرح کی تباہی کے اندھیروں میں ڈبویا جس کا کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا۔

اعلیٰ سطح پر متواتر تبدیلیوں کی وجہ سے عدم استحکام نے ملک میں غیر یقینی صورتحال پیدا کردی۔ خوش قسمتی سے ہم سب کے لئے سول ملٹری قیادت بالآخر ملک کی نجات کے لئے پہنچی جس نے اس نعرے کے ساتھ ایک نئی امید پیدا کی ،ایک قوم ، ایک منزل۔

روشن خیالی کے علاوہ یہ نعرہ ترقی کا ایک مقصد تھاجس میں ، سب ایک ساتھ مل کر اپنی منزل مقصود تک پہنچنے کی راہ دکھاتے لیکن اس کے لئے موجودہ اور آنے والی نسل کو ہماری تاریخ کو یاد دلانے کی ضرورت ہے ، لیکن یہ امید افزا ہےایسی یاد دہانی ایک مطلق لازمی امر ہے۔

یوم پاکستان جسے یوم جمہوریہ بھی کہا جاتا ہے جو 23 مارچ 1940 کو منظور کی جانے والی لاہور قرارداد کی یاد میں منایا جاتا ہے جس میں برصغیر کے مسلمانوں کے لئے ایک آزاد ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ پاکستان کی قرارداد جنوب ایشیاء کے مسلمانوں کی تاریخ کا سنگ میل تھی اوراس کی قبولیت سے تحریک آزادی کی رفتار تیز ہوگئی۔

مسلم لیگ نے اپنا سالانہ اجلاس پنجاب میں لاہور کے منٹو پارک میں منعقد کیا جو 22 سے 24 مارچ 1940 تک جاری رہا۔

اس تقریب کے دوران قائداعظم کی سربراہی میں مسلم لیگ نے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان اختلافات سے متعلق واقعات بیان کئے اور اس تاریخی قرار داد کو متعارف کرایا جس نے جنوبی ایشیاء میں پاکستان کوبطور قومی ریاست تشکیل دینے کی منظوری دی۔

اس سال 23 مارچ کو ایک قوم ، ایک منزل کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے منایا جارہا ہے۔ قومی دن پرسب سے گزارش ہے کہ وہ اس مقدس مادر وطن کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں جس کے لئے سیکڑوں نہیں ہزاروں جانوں کی قربانیاں دی گئیں اب اس کی سربلندی کیلئے معاشرے کے ہر طبقہ کو اپنی طرف سے ایک اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔

حضرت محمد ﷺ کے تاریخی آخری خطبہ سے متاثر ہوکر قائداعظم نے بھی ہندوستان کے مسلمانوں کو وہی روشنی دکھائی جنہوں نے انکی دعوت پر پاکستان ہجرت کرنا شروع کی اور گجرات کے تاجر سے ان کی اپیل جو سب کو لے کر آئی پاکستان میں ان کی سرمایہ کاری ، اثاثے جو نئی بنی ریاست کی صنعتی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

11 اگست کی اپنی تقریر میں انہوں نے بلند اور واضح طور پر کہا کہ ذات پات یا مسلک ، ہندوؤں یا مسلمان ، پارسیوں یا مسیحیوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ نئی ریاست میں سب برابر شہری تھے اور اپنے مساوی حقوق سے لطف اندوز ہوئے۔

بدقسمتی سے تقسیم کے رجحانات نے قائد کے خوابوں کو چکنا چور کردیا لیکن اب ایک قوم ایک منزل کے نئے نعرے نے نئی امید پیدا کردی ہے اور اس سال یوم پاکستان کی تقریبات ملک کے لئے واقعی ایک نیا پیغام لے کر آئیں گی۔ اس سے قوم کو اس کردار کی طرف آگے بڑھنے کی ترغیب ملے گی جو اس کا اصل مقدر تھا ۔

Related Posts