بچپن کا موٹاپا آگے چل کر خراب دماغی صحت کا باعث بنتا ہے۔ماہرینِ صحت

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

واشنگٹن: امریکا میں دماغی نشوونما اور بچوں کی صحت کے سب سے بڑے طویل مدتی مطالعے سے یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ بچپن کا موٹاپا آگے چل کر دماغی صحت کی خرابی کا سبب بنتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ریڈیالوجیکل سوسائٹی آف نارتھ امریکا (آر ایس این اے) کے سالانہ اجلاس میں پیش کیے گئے تحقیقاتی نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ بچوں میں موٹاپا ان کی دماغی نشوونما اور صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

کورونا کی صورتحال قابو میں ہے، این ڈی ایم اے کا دعویٰ

محققین میں شامل بائیو امیجنگ میں پوسٹ گریجویٹ محقق سیمون کالٹن ہاؤزر کا کہنا ہے کہ موٹاپا بالغ افراد میں بھی دماغ کی خراب صحت کا سبب ہے تاہم تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکا کے 20 فیصد بچے موٹے ہوتے ہیں۔

امریکا کے 21 مراکز سے 9 سے 10 سال کی عمر تک کے 11 ہزار 878 بچوں پر کیے گئے مطالعے  میں مضرِ صحت کھانا، اعصابی نشوونما اور نفسیاتی عوامل کو چھوڑ کر 5 ہزار 169 بچوں کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔

بچوں کے بی ایم آئی زیڈ اسکور کے مطابق زیادہ وزن اور موٹاپے کی شرح بالترتیب 21 فیصد اور 17 اعشاریہ 6 فیصد رہی۔ امیجنگ میٹرکس کے درمیان تعلق کا تعین کرنے کیلئے سطری نمونوں کا استعمال کیا گیا۔ محققین کا کہنا ہے کہ خون کے بہاؤ میں تبدیلیوںک ا پتہ چلا کر دماغی سرگرمی کی پیمائش کی جاسکتی ہے۔

ماہرینِ صحت کے بیان کے مطابق جو بچے بچپن میں موٹاپے کا شکار ہوئے ہوں، ان میں دبلے پتلے یا مناسب جسم رکھنے والے بچوں کے مقابلے میں سستی و کاہلی، جسمانی سرگرمی اور دماغی نشوونما کی کمی پائی گئی جس کے نتیجے میں ان کی تعلیمی سرگرمیاں بھی متاثر ہوتی ہیں۔