محی الدین یاسین ملائیشیا کے نئے وزیر اعظم۔۔۔

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ملائیشیا میں ایک ہفتہ کے سیاسی انتشار کے بعد محی الدین یاسین نے ملائیشیا کے وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف لیاہے، ملائیشیا میں مہاتیرمحمد کے غیر متوقع استعفیٰ کے بعد بادشاہ نے سابق وزیر داخلہ محی الدین یاسین کو نیا وزیر اعظم نامزد کیا تھا جبکہ اس سے قبل مہاتیر محمد یاانور ابراہیم کے وزیراعظم بننے کی قیاس آرائیاں سامنے آرہی تھیں۔72 سالہ محی الدین یاسین کو ماضی میں ملائیشیا کے وزیر داخلہ رہے ہیں ، انہیں ملائیشین اسلامی پارٹی اوراپوزیشن نیشنل فرنٹ اتحاد کی حمایت بھی حاصل تھی۔

سابق وزیراعظم مہاتیر محمد نے وزرات عظمیٰ سے مستعفی ہونے کے بعد ایک بار پھر وزیراعظم بننے کے عزم کا اعادہ کیا تھا جبکہ انہیں کے اتحادی انورابراہیم کے وزیراعظم بننے کے امکانات بھی روشن تھے ،نومنتخب وزیر محی الدین یاسین مہاتیر محمد کی جماعت کے سربراہ ہیں اور ڈپٹی وزیر اعظم بھی رہے ہیں۔

ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق نے مہاتیر محمد سے قربت کی وجہ سے محی الدین یاسین کوڈپٹی وزیراعظم کے عہدے سے ہٹادیا تھا جس کے بعد محی الدین یاسین اورمہاتیر محمد نے مل کر بومی برساتو نامی پارٹی کی بنیاد رکھی تھی۔

وزیر اعظم بننے کیلئے 112 نشستیں درکار ہوتی ہیں لیکن مہاتیر محمد اور اتحادی جماعتوں کو 115نشستیں ملیں تھیں تاہم مہاتیر محمد اورانور ابراہیم کے اختلافات کی وجہ سے سیاسی بحران کا خاتمہ محی الدین یاسین کے وزیراعظم بنے ہوگیاہے۔

مہاتیر محمد ایک غیر معمولی عالمی رہنما رہ چکے ہیں اور وہ پوری دنیا میں ایک بااثر مسلم رہنما بن کرسامنے آئے، کشمیر کے تنازعہ میں مہاتیر محمد نے بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات سے قطع نظر ایک واضح موقف دیا اور آخری وقت تک اس پر قائم رہے۔

مسلم امہ کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک مشترکہ پلیٹ فارم کی تشکیل کیلئے کوالالمپور سمٹ کی میزبانی بھی کی۔ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان خوشگوار تعلقات قائم ہیں، ملائیشیا پاکستان کا تیسرا سب سے بڑا غیر ملکی سرمایہ کار ہے اور اس نے پاکستان کی معیشت کو فروغ دینے کے لئے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کررکھی ہے۔

محی الدین یاسین کی تقرری ملائیشیا میں ایک ہفتہ تک جاری سیاسی بحران کاخاتمہ ہونے کے ساتھ ملائیشیا میں نیا دور شروع کیا گیا ہے۔

، اب نومنتخب وزیر اعظم کو امت مسلمہ کی بھرپور نمائندگی کرنی چاہئے اور دنیا میں مسلمانوں کو درپیش مسائل کے حل کے لئے مہاتیر محمد کی طرح دوٹوک موقف اپنانا چاہیے، محی الدین سے اچھی توقعات وابستہ ہیں اور پاکستان کو امید ہے کہ دونوں مسلم ریاستوں کے مابین تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

Related Posts