نبوت کی دعویدارخاتون اسکول پرنسپل کو سزائے موت سنا دی گئی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نبوت کی دعویدارخاتون اسکول پرنسپل کو سزائے موت سنا دی گئی
نبوت کی دعویدارخاتون اسکول پرنسپل کو سزائے موت سنا دی گئی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

لاہور:نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنے والی خاتون سلمیٰ تنویر کو سزائے موت سنا دی گئی، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج منصور احمد ریشی نے ملزمہ کو سزائے موت کے علاوہ 50 ہزار روپے جرمانہ کی بھی سزا عائد کی، عدالتی فیصلے کے مطابق ملزمہ کو”اس کی موت تک اسے گردن سے لٹکایا جائے گا”کذاب کی سزا ئے موت کی خبر پر ملک بھر میں شائقین ختم نبوت ﷺمیں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے، عوام الناس اور مذہبی طبقے کی جانب سے سوشل میڈیا پر عدالتی فیصلے کو سراہا جارہا ہے۔

لاہور عمر اسکول سسٹم کی پرنسپل سلمیٰ تنویر نے ایک کتابچہ شائع کیا اور اس کو اپنے محلے میں تقسیم کیا تھا،جس میں اس نے معاذ اللہ ختم نبوت کا انکار کیا اور اس نے خود کے نبی ہونے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔جس کے بعد 2ستمبر2019کو نشتر کالونی تھانہ لاہور میں اسٹیٹ بذریعہ قاری افتخار احمد رضا ولد قاضی محمد صادق،امام مسجد انوار مدینہ نے درخواست دی۔جس پر قاری افتخاراحمد کی مدعیت میں سلمیٰ تنویر زوجہ تنویر احمد،پرنسپل عمر اسکول سسٹم بہادر آباد لاہور کے خلاف 255C،پی پی سی کے تحت مقدمہ نمبر861/2013درج کیا گیا تھا۔

جس کے بعد پولیس نے انوسٹی گیشن کی اور اس میں معلوم ہوا کہ سلمیٰ تنویر زوجہ تنویر احمد نے گستاخی کی ہے، جس کا ٹرائل 295سی کے تحت کیا جائے،جس کے بعد 24فروری 2014کو ملزمہ سلمیٰ تنویرکے وکیل نے عدالت میں بتایا کہ سلمیٰ تنویر پر 295سی کا مقدمہ نہیں  ہو سکتا۔جس کے بعد قاری افتخار احمد رضا، قاری عبدالمختار اور مقدمہ درج کرنے والے اے ایس آئی عدالت میں پیش کو گواہی دی کہ ملزمہ نے یہ کتابچہ تقسیم کیا۔

تھانے کے پولیس اہلکارعمران علی شاہ نے عدالت میں  پیش ہو کر بتایا کہ اس نے ملزمہ سے کتابچے لئے تھے،غلام مصطفی نے بتایا کہ اس نے خاکی لفافوں میں  تمام مواد کو ڈال کر سیل کر دیا تھا، شبیر حسین نے بتایا کہ اس نے اس سارے عمل کو اپنی آنکھوں  سے دیکھا تھا۔ کیس کی مکمل تفتیش اور انکوائری ایس پی انوسٹی گیشن ماڈل ٹاؤن سیف اللہ خان نے کی جب کہ ا ن کے اسسٹنٹ انسپکٹر محمد اعظم نے ان کی مدد کی، ہیڈ محرراظہر عباس نے خاکی سیل شدہ لفافے ماڈل ٹاؤن کے جوڈیشل مجسٹریٹسیکشن 30شوکت جاوید خان کے سامنے پیش کیئے۔

عدالت میں  تمام گواہان کی گواہیاں  ہوئیں  ، پولیس کا چالان جمع ہوا،جس کے بعد ملزمہ کے شوہر تنویر احمد کی جانب سے جواب جمع کیا گیا کہ 2013کے حج کے بعد ملزمہ کا دماغی تواز ن خراب ہو گیا تھا جس کی وجہ سے اس نے ایسا کیا ہے جس پر اس نے ریکارڈ بھی عدالت میں  جمع کرایا، اور معذرت بھی کی۔جس کے بعد عدالت کی جانب سے 10اپریل 2021کو جیل حکام سے ملزمہ کی میڈیکل رپورٹ منگوائی گئی، جس پر لاہور جیل کی ڈپٹی سپرٹینڈنٹ ریحانہ یاسمین کی جانب سے میڈیکل ریکارڈ اور افسران کو عدالت میں  پیش کیا گیا۔

لاہور جیل کے نرسنگ اسسٹنٹ حافظ قیصر عدالت میں  ریکارڈ کے ہمراہ پیش ہوئے۔جس کے بعد ملزمہ کی جانب سے پھر درخواست دی گئی کہ دیگر ڈاکٹروں  کو میڈیکل بورڈ میں  شامل کیا جائے،جس کے بعد8جون 2021کو ڈاکٹر خالدمحمود، ڈاکٹر صدیق اور شاید رضا کو بورڈ میں  شامل کیا گیا، اس دوران ملزمہ کے وکیل میاں محمد رمضان ایڈووکیٹ نے کہا کہ جس وقت ملزمہ نے یہ فعل کیا تھا اس وقت اس کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں تھا۔

غلام مصطفی چوہدری ایڈووکیٹ کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ درخواست کے بعد مقدمہ درج ہوا، اس کے بعد پولیس نے انوسٹی گیشن کی ہے،جس کے بعد عدالت میں گواہان پیش ہوئے ہیں، ڈاکیومنٹری ثبوت دیئے گئے ہیں، جس کے بعد مدعی کے وکیل اور ملزم کے وکیل کے مابین طویل بحث کی گئی جس کے بعد 27ستمبر2021کو ایڈیشنل سول جج لاہور منصور احمد قریشی کی جانب سے فیصلہ جاری کیا گیا کہ ملزمہ سلمیٰ تنویر پر ثابت ہوتا کہ ہے کہ اس نے حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں گستاخی کی ہے، اس چیز کو لکھا اورتقسیم کیا ہے۔

مزید پڑھیں:اسلام آباد،دو بھائیوں کے با اثر قاتلوں کو پولیس گرفتار کرنے میں ناکام

فیصلے میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لکھاہے کہ ملزمہ کوپاکستان پینل کوڈ 295 سی کا الزام ثابت ہونے پر سزائے موت دی جاتی ہے، لاہور ہائی کورٹ سے منظور شدہ فیصلے کے مطابق ملزمہ کو اس وقت پھانسی پر لٹکایا جائے گا جب تک اس کی موت واقع نہیں ہو جاتی، اور اس پر 50 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیاگیا ہے۔اگر ملزمہ 6ماہ کے اندر جرمانہ ادا نہیں کرے گی تو اس کی سزا مذید 6ماہ بڑھ جائے گی۔

Related Posts