کھارے پانی کی آڑ میں واٹربورڈ کی لائنوں سے لاکھوں گیلن پانی چوری کا انکشاف

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کھارے پانی کی آڑ میں واٹربورڈ کی لائنوں سے لاکھوں گیلن پانی چوری کا انکشاف
کھارے پانی کی آڑ میں واٹربورڈ کی لائنوں سے لاکھوں گیلن پانی چوری کا انکشاف

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی میں کھارے پانی کی آڑ میں واٹربورڈ کی لائنوں سے پانی چوری کرکے انڈسٹریز کو سپلائی کئے جانے کا انکشاف سامنے آگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق  پانی چور زمینی بورکے ذریعے واٹربورڈ کی لائنوں میں کنکشن کرکے سینکڑوں ملین گیلن پانی چوری کرکے کراچی کے مختلف صنعتی علاقوں میں فیکٹری اور کارخانوں کو فروخت کر کے شہریوں کو پانی سے محروم کرنے کے ساتھ ادارے اور واٹر ٹینکرز کو شدید مالی نقصان پہنچا رہے ہیں۔

واٹرٹینکر ایسوسی ایشن کے ترجمان محمداخلاق نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ واٹربورڈ نے زیرزمین پائپ لائنوں کے ذریعے زمینی پانی انڈسٹریزکو سپلائی کرنے کی اجازت دی، جس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، اجازت اس وقت دی گئی تھی جب واٹربورڈ کے ایک افسر راشدصدیقی انچارج ہائیڈرنٹ تھے۔

ترجمان واٹر ٹینکر ایسوسی ایشن کے مطابق اجازت کے تحت زمین سے پانی نکالنے کے لئے جو بور کیاجائے گا اس کا فاصلہ واٹربورڈ کی لائن سے 500گزہوگاجس سے واٹربورڈ کی لائن سے پانی چوری کرنے کا خدشہ نہیں تھا لیکن آج کل زمین سے پانی نکالنے کے لئے جتنے بھی بورکیئے گئے ہیں وہ تمام واٹربورڈ کی لائنوں کے قریب ہیں اور یہ بورکرنے والے تمام لوگ واٹربورڈ کی لائن سے میٹھاپانی چوری کررہے ہیں۔

واٹر ٹینکر ایسوسی ایشن کے ترجمان نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق اس وقت یومیہ 500ملین گیلن میٹھاپانی چوری کرکے لائنوں کے ذریعے انڈسٹریز کو سپلائی کیاجارہاہے جس سے ایک جانب واٹربورڈ کو کروڑوں کا نقصان ہورہاہے تودوسری جانب کراچی کے عوام پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔

اہلکار نے یہ بھی بتایاکہ سپرہائی وے  سائٹ کے علاقے میں افروزٹیکسٹائل ملز،احسن آباد کے علاقے میں الکرم ٹیکسٹائل ملز،گجرات ڈائنگ ملز،ہادی ٹیکسٹائل ملز، شنگریلااچارفیکٹری اور افروزٹیکسٹائل ملزمیں چوری کے ذریعے میٹھے پانی کی لائنیں دی گئی ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ غیر قانونی لائنوں سے پہلے یہ مل مالکان ہم سے 100سے 150ٹینکرز فی صنعت خریدتے تھے لیکن جب سے میٹھے پانی کی چوری کا سلسلہ شروع ہواہے یہ مل مالکان ایک بھی ٹینکرپانی نہیں خریدتے۔ ترجمان نے بتایاکہ بڑابورڈ سے ماڑی پور تک اور لانڈھی کورنگی میں جتنی بھی انڈسٹریز ہیں ان تمام انڈسٹریزمیں میٹھاپانی چوری کرکےفراہم کیا جاتا ہے۔ 

میڈیسن کمپنیاں بھی چوری سے پانی لے رہی ہیں،ندی نالوں میں کئے گئے بور کے پانی کا معیار2 ہزار ٹی ڈی ایس سے زیادہ ہوتاہے جو کسی صورت میڈیسن کمپنی میں استعمال نہیں کیاجاسکتا کیونکہ اس پانی میں زہریلامادہ شامل ہوتاہے،واٹربورڈ کے میٹھے پانی کامعیار300 ٹی ڈی ایس ہوتاہے۔

اگر ندی نالوں سے کئے گئے بور کے پانی میں میٹھاپانی نہ شامل کیاجائے تو کوئی بھی مل مالک اسے استعمال نہیں کرے گا۔ترجمان نے اپنی جان کے تحفظ کے پیش نظر چوروں کے نام بتانے سے گریز کیا،انہوں نے بتایاکہ یہ بہت بڑامافیاہے اور ان کی سرپرستی سیاسی پارٹیاں اور علاقہ پولیس کے ایس ایچ اوزاور ڈی ایس پی صاحبان کرتے ہیں۔

Related Posts