جسٹس گلزار احمد نئے چیف جسٹس آف پاکستان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

جسٹس گلزار احمد نے 27 ویں چیف جسٹس آف پاکستان کی حیثیت سے حلف اٹھالیا ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سبکدوشی کے بعد جسٹس گلزار احمد ملک کے چیف جسٹس کے عہدے پر فائز ہوگئے ہیں، ان کے دور کا موازنہ ان کے فوری پیشرو آصف سعید کھوسہ یا انتہائی فعال میاں ثاقب نثار سے کیا جائے گا۔

سابق چیف جسٹس کھوسہ نے اپنی گیارہ ماہ کی طویل مدتی میں کوئی از خود نوٹس نہیں لیا۔ حلف برداری سے قبل انہوں نے پہلے ہی ایک اشارہ دے دیا تھا کہ ان کے دور میں از خود نوٹس کے اختیارات کم استعمال ہوں گے۔ انہوں نے میڈیا کے بیانات دینے یا کسی غیر متوقع دورے کرنے سے بھی گریز کیا ۔

جسٹس کھوسہ بڑے سے بڑے فیصلے کرتے وقت کبھی ہچکچاتے نہیں تھے، وہ کا ماننا تھا کہ اگر آپ کا فیصلہ درست ہے تو نتائج کی پروا نہیں کرنی چاہیے، جسٹس آصف سعید کھوسہ یوسف رضاگیلانی، نوازشریف، آسیہ بی بی اور ممتاز قاردی کے کیسز کا حصہ رہے اور انتہائی اہم نوعیت کے ان کیسوں میں بھی وہ اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے ۔

جسٹس کھوسہ کی ریٹائرمنٹ سے چند روز قبل چیف آف آرمی اسٹاف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر جب ایسا لگ رہا تھاکہ اداروں میں تصادم ہونے جارہا ہے ایسے وقت میں جسٹس کھوسہ نے انتہائی بردباری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کو مبہم قانون پر واضح قانون سازی کیلئے چھ ماہ کی مہلت دیکر معاملے کو خوش اسلوبی سے سلجھایا۔

آرمی چیف کی مدت ملازمت کا معاملہ پہلی با عدالت میں زیر بحث آیا جس کو میڈیااور عوامی حلقوں میں بھرپور پذیرائی لی۔ کہا یہ جاتا ہے کہ سابق صدرپرویز مشرف کے کیس میں بھی جسٹس کھوسہ کا کردار ثانوی تھا ، جسٹس کھوسہ کی خواہش تھی کہ ا ن کی ریٹائرمنٹ سے پہلے پرویز مشرف کا فیصلہ آئے ۔

نئے چیف جسٹس گلزار احمد کراچی سے تعلق رکھتے ہیں، شہریوں کو قوی امید ہے کہ وہ شہر کی بہتری کے لئے فیصلے کرینگے۔ کراچی میں  تجاوزات ہٹانے کے احکامات جسٹس گلزاراحمد نے ہی دیئے تھے جبکہ سرکلرریلوے کے حوالے سے بھی جسٹس گلزار ماضی میں احکامات جاری کرچکے ہیں جن پر تاحال مکمل طور پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ دیکھنا یہ ہے کہ نئے چیف جسٹس اپنےشہری کی بہتری اور ترقی کیلئے احکامات پر کس حد تک عملدرآمد کرواتے ہیں۔

Related Posts