خطے کا امن و امان امریکی افواج کے اخراج سے ممکن ہے ،ایرانی صدر

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Rouhani says Iran watching US activities in Gulf region

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ ایران اپنی سالمیت اور خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، خطے کا امن و امان امریکی افواج کے اخراج کے ساتھ ہی ممکن ہے،  امریکا کی 18 سالہ موجودگی خطے میں دہشت گردی کو روک نہ سکی لیکن ایران نے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر داعش کو ختم کر دیا۔

 ایرانی صدر حسن روحانی نے جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے عالمی معیشت میں ایران کے کردار کو محدود کردیا ہے، ایران، کیوبا، وینزویلا، چین، روس پر پابندیاں جرم کے زمرے میں آتی ہیں۔

ایرانی صدر نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ایک معمولی غلطی بڑی تباہی کا باعث بن سکتی ہے جس سے بچنے کے لیے مشر ق وسطیٰ کے ممالک کو امریکا کی جانب دیکھنے کے بجائے اپنے مسائل آپس میں حل کرنا چاہیئے، انہوں نے کہا کہ امریکہ نے معاہدے توڑے ہیں اور پھر مذاکرات کی بات کرتا ہے۔ ایران پر پاپندیاں ختم کی جائیں تاکہ مذاکرات کا راستہ کھل سکے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ خطہ تباہی کے دھانے پر ہے اور ہم غیروں کی مداخلت ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔

حسن روحانی نے کہا کہ امریکا نے معاہدے توڑے پھر مذاکرات کی بات کرتا ہے، امریکا کچھ بھی کہے یورپ کے ساتھ جوہری معاہدے پر عمل کررہے ہیں، امریکا سلامتی کونسل کی بات مانتا ہے نہ احترام کرتا ہے، امریکا سلامتی کونسل کے فیصلے تسلیم نہیں کرتا ہے۔

حسن روحانی نے کہا کہ امریکا نے ایران کو عالمی معیشت میں حصہ دار بننے سے محروم کر رکھا ہے اور ہماری تاریخ ہے کبھی بھی بیرونی قابضین کے سامنے سر نہیں جھکایا، خطے کے ممالک کے ہمسائے ہیں نہ کہ امریکا کے، خلیج فارس میں امن برقرار رکھنا چاہتے ہیں، امن صرف علاقائی ممالک ہی قائم کر سکتے ہیں۔

مذاکرات کے حوالے سے ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن پابندیوں کے دباؤ کے بغیر، پابندیوں میں رہتے ہوئے کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔ جیسے ہی پابندیاں ختم ہوں گی تو مذاکرات کے راستے کھل جائیں گے۔ اب بھی یورپی ممالک کے ساتھ جوہری معاہدے پر پیش رفت کیلئے تیار ہیں۔

حسن روحانی نے امریکا کو خبردار کیا کہ مشرق وسطیٰ کی کسی ایک ریاست کا محافظ یا وکیل نہیں بنے۔ ایران آبنائے ہرمز استعمال کرنے والے تمام ممالک کو امن کیلئے مذاکرات کی دعوت دیتا ہے، مشرق وسطیٰ میں آگ لگی ہوئی ہے، مشرق وسطی میں پھیلنے والی دہشتگردی کے پیچھے ہمارا کوئی کردار نہیں ہے،  مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی ایران نے نہیں بلکہ امریکا نے فروغ دی، ہمارے ریجن میں جو دہشت گردی پھیل رہی ہے اس کے پیچھے واشنگٹن ہے، جس کی مثال شامی حکومت کی اجازت کے بغیر وہاں امریکی موجودگی ہے۔

Related Posts