کیا وزیراعظم عمران خان اب سندھ کا رخ کررہے ہیں ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وزیر اعظم عمران خان نے اپنی توپوں کا رخ سندھ کی طرف موڑتے ہوئے گزشتہ دنوں سندھ حکومت پر سخت تنقید کے نشتر برسائے ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت کو ختم کرنے کے حوالے سے وفاق نے تیاری مکمل کرلی ہے۔

سندھ میں  پی  ٹی آئی حکومت کے اتحادیوں اورپارٹی اراکین نے گزشتہ ہفتے وزیراعظم سے ملاقات کی جس میں صوبے میں آئندہ کی سیاسی حکمت عملی اور شہر میں وفاقی حکومت کے مالی تعاون سے چلنے والے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم اور اتحادیوں کی ملاقات میں پیپلزپارٹی ہی زیر بحث رہی، پی ٹی آئی رہنمائوں اور اتحادیوں نے پیپلزپارٹی کے ساتھ پس پردہ ڈیل کے خدشات ظاہر کیئے۔ نوازشریف کی بیرون ملک روانگی کے بعد پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے بھی بیرون ملک جانے کے حوالے سے افواہوں نے اتحادیوں اور پی ٹی آئی ارکان کو وزیراعظم سے سوال کرنے پر مجبو کیا۔

وزیراعظم نے اتحادیوں اور پارٹی اراکین کو یقین دلایا کہ پیپلزپارٹی کے ساتھ درپردہ کوئی معاملات طے نہیں کئے جارہے، وزیراعظم کااس موقع پر پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سندھ میں پچھلے دس سالوں میںریکارڈ بدعنوانی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم بدعنوانی کیخلاف جہاد کررہے ہیں اور کرپٹ عناصر کی ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے۔وزیر اعظم بلا امتیاز احتساب پر قائم ہیں اور کسی کے ساتھ بھی کوئی رعایت برتنے کے موڈ میں دکھائی نہیں دیتے ہیں۔

اجلاس میں جاری فلاحی منصوبوں اور ترقیاتی روڈ میپ کے نفاذ میں درپیش مشکلات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیاجبکہ جی ڈی اے کے رہنما ایاز لطیف پلیجو نے سندھ میں مسائل سے متعلق انیس مطالبات کی ایک فہرست پیش کی۔

وزیر اعظم عمران خان کاکہنا ہے کہ سندھ کی ترقی اور خوشحالی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہےیہ اس بات کا اشارہ ہے کہ سندھ کے معاملات میں وفاق کی مداخلت بڑھ سکتی ہے جو سندھ حکومت کیلئے کسی صورت ٹھیک نہیں۔

گزشتہ دنوں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کی جانب سے کراچی میں آرٹیکل 149(4)کے نفاذ کے حوالے سے بازگشت پر سندھ حکومت کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا تھا جبکہ وفاق کی جانب سے ایک بار پھر سندھ کو ہدف بنایا جارہاہے۔

موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا مشکل ہے کہ وفاق سندھ حکومت کیخلاف کوئی غیر جمہوری اقدامات اٹھائے گا تاہم یہ بات درست ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کو سندھ میں بیڈ گورننس پر شدید تحفظات ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کی توجہ اپنے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ کی رہائی پر مرکوز ہے۔

دونوں فریقین کو کسی بھی غیر جمہوری اقدام سے گریز کرتے ہوئے آپس میں سمجھوتے کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے اور عوام کی فلاح و بہبود پر توجہ دینی چاہئے۔

Related Posts