گوادر پورٹ، افغان ٹرانزٹ کے تحت یوریا کھاد کا بحری جہاز لنگر انداز ہوگیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت آپریٹ ہونے والی گوادر بندرگاہ کو افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ کے تحت تقریبا 28,000 میٹرک ٹن سے لدا ڈی اے پی کھاد کا ایک اور بڑا بحری جہاز موصول ہوگیا ہے۔

وزارت منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کے حکام نے اے پی پی کو بتایا کہ بندرگاہ پر موصول ہونے والی ڈی اے پی کھاد چمن اور طورخم کے راستے منتقل کی جائے گی۔انہوں نے مزید بتایا کہ بندرگاہی شہر میں پورا ایسٹ بے ایکسپریس وے گوادر پورٹ جانے کے منتظر ٹرکوں سے بھرا ہوا ہے۔

بندرگاہ نے بلک کارگوز کی سرکاری درآمدات بھی حاصل کرنا شروع کر دی ہیں کیونکہ 90 ہزار میٹرک ٹن یوریا لے جانے والے لگاتار تین جہاز پہلے ہی بندرگاہ پر پہنچ چکے ہیں اور سب سے تیز ترسیل کا عمل یقینی بنائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت سمندری امور، چین ۔پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی، گوادر پورٹ اتھارٹی (جی پی اے)، ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی اے) اور پاکستان کسٹمز کی کوششوں سے یہ ممکن ہوا۔ یہ بلک کارگوز کو ڈسچارج کیا گیا اور بندرگاہ پر بیگنگ کے بعد گوادر سے پاکستان کے دیگر مقامات پر بھیجا جائے گا۔

اگلے ماہ گوادر پورٹ ٹی سی پی کی ساڑھے چار لاکھ میٹرک ٹن گندم کی ہینڈلنگ شروع کردے گی۔ حکومت کی جانب سے ٹی سی پی نے گوادر پورٹ کے ذریعے یوریا اور گندم کی درآمد کو ہینڈل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ نقل و حرکت پاکستان کی دیگر بندرگاہوں پر بڑے پیمانے پر کارگو لے جانے والے جہازوں کی زیادہ ٹریفک کی وجہ سے پیدا ہونے والے رشکو کم کرنے میں مدد ملے گی، جس کے نتیجے میں ترسیل کے آپریشن اور نقل و حمل میں تاخیر ہوتی ہیاور پورا سپلائی چین کا عملمتاثرہوتا ہے۔

ان سرکاری کارگوز کی درآمد سے مقامی لوگوں کو خاطر خواہ فوائد حاصل ہوتے ہیں اور مقامی لوگوں کی طرف سے 100 فیصد شپنگ ایجنسیوں کی خدمات کے لحاظ سے مقامی لوگوں کے لیے مختلف اقتصادی سرگرمیاں اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ گوادر پورٹ گوادر فری زون کا صنعتی مرکز ہے اور درآمد کنندگان کو انتہائی موثر آپریشنز، جدید کارگو ہینڈلنگ، ہر قسم کے کارگو کے لیے وسیع اسٹوریج ایریاز، وسیع ذیلی سہولیات اور تیز تر ٹرن ارائونڈ ٹائم اور ترسیل کے لحاظ سے کافی اقتصادی فوائد فراہم کرتا ہے۔ بندرگاہ اپنی منفرد جغرافیائی حیثیت کی وجہ سے اسے خشکی میں گھری وسطی ایشیائی ریاستوں اور ملک کے باقی حصوں کے درمیان تیز رفتار اقتصادی رابطہ فراہم کرتی ہے۔

گوادر بندرگاہ اور فری زون بین الاقوامی تجارت کا مرکز بننے کے لیے تیار ہیں جس سے ملک کو مستقبل قریب میں انتہائی ضروری زرمبادلہ کمانے میں مدد ملے گی، جو کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے علاقائی اقتصادی انضمام کو فروغ دینے کے وژن کے مطابق ہے۔ گوادر پورٹ پر گندم اور یوریا کی درآمد کا ایک بڑا حصہ گوادر اور سی پیک ہائی ویز دونوں میں کام کرنے اور کاروباری مواقع پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا، جو کہ بلوچستان کی ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔

Related Posts