جی20کا غیر معمولی اجلاس

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

رواں ماہ کے آغاز پر یعنی 7 سے 8 جولائی کو بالی (انڈونیشیا) میں جی 20 وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس میں 20 ممالک کے وزرائے خارجہ جمع ہوئے جبکہ جی 20 زیادہ تر مغربی ممالک کا اعلیٰ ترین فورم سمجھا جاتا ہے۔

ماہِ جولائی کے آغاز پر ہونے والے اس اجلاس کا موضوع ایک ساتھ بحال اور مضبوط بازیافت تھا جبکہ اس کا مقصد عالمی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے کثیر الجہتی اتحاد بحال کرنے کیلئے بات چیت کرنا اور مزید تعاون کو بڑھانا تھا۔

شاید یہی وجہ تھی کہ چین، بھارت، روس، انڈونیشیا اور جنوبی افریقہ بھی اجلاس میں شامل ہوئے تاہم تمام اجلاس کی کارروائی اور ایجنڈا اکثریت کی رائے اور ارادوں کے مطابق جاری رہتی ہے  اور کثیر الجہتی کا پیغام ایک دلکش نعرے کے سوا کچھ نہیں۔

دلکش نعرے ہمیشہ سے بکتے آئے ہیں اور بکتے ہی رہیں گے جبکہ نیٹو کے ایک حالیہ سربراہی اجلاس کے بعد جس کا اختتام روس کو یوکرین پر حملہ کرنے کے باعث بدنام کرنے اور روس کے خلاف یوکرین کے دفاع کیلئے اتحاد کے عہد کے ساتھ ہوا جس سے جی 20 ممالک میں بھی اختلافات پیدا ہوئے۔

بحث کے باعث جی 20 کا ایوان تقسیم ہوگیا کیونکہ امریکی بلاک نے ترجیحی مسائل مثلاً عالمی صحتِ عامہ، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن اور پائیدار توانائی کی منتقلی کے مقابلے میں یوکرین کو اہمیت دی۔

میزبان انڈونیشیا کے وزیر خارجہ نے مذکورہ اجلاس کے مختلف سیشنز کے دوران اختلافِ رائے کی ثالثی کے فرائض سرانجام دئیے تاہم کثیر الجہتی کے نعرے کو ایک بڑا دھچکا لگا جسے ٹھیک کرنے کیلئے برسوں تک سیاسی پختگی اور قابلِ قبول سفارتکاری کی ضرورت پیش آئے گی۔

بعد ازاں جی 20 کے منطقی بیان میں کہا گیا کہ دنیا بھر میں بڑے ترقی یافتہ ممالک اور ابھرتی معیشتوں کے درمیان اجتماعی کارروائی اور جامع تعاون کی اہمیت کو تسلیم کرنا ہمیشہ سے جی 20 کا بنیادی مقصد رہا ہے۔ آج دنیا کو اس کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے۔

کورونا کی عالمی وبا نے صحت اور تعلیم سے لے کر بین الاقوامی تجارت تک معاشرے کے ہر پہلو کو متاثر کیا۔ اس کے ساتھ ہی بحران سے نمٹنے کیلئے مختلف ممالک کی صلاحیتوں میں واضح ہوتا فرق دنیا کو درپیش مشترکہ مسائل اور بحرانوں پر مکمل قابو پانے کی راہ میں رکاوٹ بن گیا۔

جی 20 میں انڈونیشیا کی صدارت 3 اہم ستونوں پر مرکوز ہے اور وہ عالمی شعبۂ صحت کے ڈھانچے، پائیدار توانائی کی منتقلی اور ڈیجیٹل تبدیلی ہیں۔ ان ستونوں کے ذریعے انڈونیشیا نے کورونا ویکسین تک مساوی رسائی یقینی بنانے کیلئے پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ اقوام کے درمیان مشترکہ خوشحالی حاصل کرنے کیلئے اجتماعی صلاحیت بہتر بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

اجلاس میں عالمی ٹیکسیشن حاصل کرنے کیلئے مختلف اصلاحاتی کوششیں، بدعنوانی کے خلاف جنگ میں مضبوط تعاون، انفرا سٹرکچر فنانسنگ کو مضبوط کرنا اور زیادہ جمہوری و نمائندہ بین الاقوامی تعاون پر زور دینا شامل تھا۔

وزرائے خارجہ اجلاس میں انتہائی معقول ایجنڈے اور مقاصد کے باوجود روس مخالف لابی نے جیو پولیٹیکل طور پر دھاوا بول دیا جو نیٹو سربراہی اجلاس کے بعد روس کو گھیرنے اور اس کے خلاف متحدہ مغربی بلاک بنانے کی ایک اور کوشش تھی۔ یہی بلاک روس کو مختلف بین الاقوامی فورمز پر پہلے ہی دیگر ممالک سے الگ تھلگ کرچکا ہے۔

دلچسپ طور پر جی 20 کے فورم پر بھی مغربی تنقید نے روسی آواز پر چھا جانے کی کوشش کی۔ عالمی کھلاڑیوں کے میڈیا آؤٹ لیٹس نے پالتو کتوں کی طرح اپنے آقاؤں کا کھل کر ساتھ دیا اور ان کی زبان بولی۔ روس یوکرین کی جنگ یا دیگر جرائم کا بد ترین مجرم تو ہوسکتا ہے تاہم روس کو کثیر الجہتی فورمز پر اپنا مؤقف رکھنے کا بھی حق حاصل ہونا چاہئے جہاں اس پر الزام تراشی کی جاتی ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ مختلف حکومتیں کسی بھی بلاک کے دباؤ پر کوئی پریشرائزڈ فیصلہ کرنے کی بجائے ایک دوسرے کی بات سنیں اور اسے اہمیت دیں۔ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے مطابق عالمی کثیر الثقافتی و کثیر الجہتی کی شرائط و ضوابط پر غور کرنے کا وقت آگیا ہے۔

کسی بھی ملک یا بلاک کو افغان جہاد، دہشت گردی کے خلاف جنگ، عرب اسپرنگ اور اسلاموفوبیا کی غلطیوں کو دہرانے کی اجازت نہ دی جائے۔ دنیا میں امن کیلئے ہمیں کثیر الجہتی گلوب اور اقوامِ متحدہ کے مؤثر نظام کی ضرورت ہے۔ جمہوری دنیا کی قیمت پر جی 20 کی چال چلنا یا نیٹو کو وسعت دینا ان ممالک کے اپنے شہریوں کیلئے بھی قابلِ قبول نہیں ہوگا۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا جی 20 وزرائے خارجہ اجلاس کے دوران کہنا تھا کہ کثیر الطرفہ ہونا اختیار نہیں بلکہ ضروری ہے۔ تمام ممالک سنجیدگی سے کثیر الجہتی کو عملی جامہ پہنائیں۔ کھلے پن اور جامعیت کو فروغ دیں۔

انہوں نے کہا کہ دشمنی، کورونا کے بعد بحالی، صنعتی اور سپلائی چین، خوراک اور توانائی کی حفاظت اور دنیا کے ٹکڑے ہونے سے روکنے میں اہم کردار ادا کرنا ہوگا جبکہ عالمی امن اور ترقی کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔

وسائل، معیشت، زمین اور لوگوں پر حکومت کرنے کیلئے سب سے اہم مفاد جی 20 جیسے فورم پر بین الاقوامی اتفاقِ رائے پیدا کرنا ہے۔ بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے اور اعتماد کی کمی دور کرنے کیلئے اس طرح کے گھناؤنے عزائم کو روکنا ہوگا جس کیلئے اقوامِ متحدہ کا مثبت کردار اہم ہے۔ 

 

Related Posts