بھارت کشیدگی بڑھانے کے بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کرے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

بھارت میں قوانین میں تبدیلی کے بعد کسانوں کے احتجاج میں شدت آرہی ہے جس کی وجہ سے پورے ہندوستان میں تشویش کی لہر پائی جاتی ہے، بھارت میں گزشتہ کئی روز سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت ان کے روزگار کو نقصان پہنچارہی ہے،کسانوں نے حکومت کیساتھ مذاکرات کرنے سے انکار کردیا ہے اور کئی بڑی شاہرائیں بند کردی ہے ان حالات میں مودی حکومت کو ماضی کی نسبت سب سے بڑے چیلنج کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

بھارت میں بڑھتی ہوئی کشیدگی سے توجہ ہٹانے کیلئے بھارت اپنے ملک میں امن ومان کی صورتحال خراب کرکے پاکستان پر الزام لگاسکتا ہے،اطلاعات کے مطابق خطے میں امن کو خراب کرنے کے لئے ہندوستان میں فلیگ آپریشن شروع کرکے پاکستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی کو ہوادی جاسکتی ہے۔

پاک فوج کو کسی بھی بھارتی مہم جوئی کا جواب دینے کیلئے ہائی الرٹ کردیا گیا ہے اور کسی بھی خلاف ورزی پر بھارت کو سبق سکھایا جائیگا۔ مسلح افواج سرحدوں کا دفاع کرتی رہی ہیں اور کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں، سرحدوں پر مسلسل بھارتی حملوں کے باعث صورتحال خراب ہے اس سال کے ساتھ ساتھ 2000 سے زیادہ مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ہوچکی ہیں لیکن دنیا نے بھارتی جارحیت پر آنکھیں بند کررکھی ہیں۔

پاکستان نے کسی بھی آپریشن یا سرحدی تحفظ کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کے حوالے سے بھارت ک متنبہ کیا ہےکہ فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے اور عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش میں بھارت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

بھارت کے نام نہاد سرجیکل اسٹرائیکس کے پہلے دعووں کو معتبر حمایت حاصل نہیں ہوئی تب سے یہ بھارت لداخ میں چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ میں الجھا ہوا ہے جہاں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔

بھارت دوستوں سے زیادہ دشمن بنا رہا ہے، کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ہندوستان میں  کسانوں کے احتجاج پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس پر بھارتی سیاستدان کینیڈین وزیراعظم پر تنقید کررہے ہیں، ہندوستان نے جسٹس ٹروڈو کے تبصروں کو غیرضروری اور داخلی معاملات میں مداخلت قرار دیا۔ ہندوستانی اندرونی معاملات میں مداخلت کو پسند نہیں کرتے ہیں لیکن ان پر قابو پانے میں بھی ناکام رہے ہیں جس کی وجہ سے ہندوستانی قوم تقسیم ہوتی جارہی ہے۔

ہندوستان اپنے اندرونی معاملات میں الجھا ہوا ہے ، اس لئے اسے یہ احساس ہونا چاہئے کہ پاکستان کے خلاف کسی بھی جارحیت کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اس کے بجائے ہندوستان کو چاہئے کہ وہ اپنے اندرونی معاملے کو حل کرنے کے لئے بات چیت کا راستہ منتخب کرے اس سے پہلے کہ علاقائی امن خراب ہو۔

Related Posts