ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے مصنوعی بارش سے بھی اسموگ کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، چین اور انڈیا کی طرز پر مسٹ کینن استعمال کرنا ہوں گے۔
پنجاب حکومت نے اسموگ میں کمی کے لئے مصنوعی بارش کا منصوبہ بنایا تھا تاہم اس پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوسکا۔ ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے ” مصنوعی بارش ” کے لئے پچاس فیصد تک بادلوں کا ہونا ضروری ہے لیکن حالیہ سیزن میں بادل بننے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔
پنجاب یونیورسٹی کے ماہرماحولیات ڈاکٹر ذوالفقار علی کا کہنا ہے مصنوعی بارش اس وقت ممکن ہے جب قدرتی طور پر بادل موجود ہوں اور ان پر کیمیکل کا چھڑکاؤ کیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ مصنوعی بارش سے بھی اسموگ کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، گزشتہ سال بھی مصنوعی بارش کی گئی تھی لیکن چند علاقوں میں ہی بوندیں برسی تھیں۔ اس کے علاوہ جب بادلوں پر کیمیکل کا چھڑکاؤ ہوتا ہے تو وہ کیمیکل بارش کے پانی میں شامل ہوجاتا ہے جس کے زولوجیکل اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
ڈاکٹر ذوالفقار علی کا یہ بھی کہنا تھا کہ چین کی طرز پر ائیرپیوریفائر ٹاور لگانا بہت مہنگا پراجیکٹ ہے، پاکستان کے اس وقت جو معاشی حالات ہیں وہ نہیں سمجھتے ہیں کہ لاہور سمیت بڑے شہروں میں یہ ٹاور لگائے جاسکتے ہیں۔
ایشین کنسلٹنگ انجینئرز کے سربراہ اور ماہر ماحولیات علیم بٹ کہتے ہیں اسموگ کے اثرات کو فوری کم کرنے کے لئے ہمیں انڈیا اور چین کی طرز پر مسٹ (دھند) کینن استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ جن سے 40 سے 50 فٹ تک پانی کا چھڑکاؤ کیا جاسکتا ہے۔ تمام اہم سڑکوں پر مسٹ کینن چلائی جائیں تاکہ وہاں پیداہونیوالے گاڑیوں کے امیشن کو ختم کیا جاسکے۔
انہوں نے بتایا کہ ان دنوں چونکہ ہوا کی رفتارکم ہوتی ہے اور فضا میں موجود مٹی،دھول اوردیگرذرات زیادہ بلندی تک نہیں پہنچ پاتے اور وہ دھند اور نمی میں شامل ہوکر اسموگ بنا دیتے ہیں اس لئے مسٹ کینن سے اسموگ کی اس تہہ کو ختم کیاجاسکتا ہے۔