پنجاب میں اسموگ کے ڈیرے برقرار ہیں، فضائی آلودگی سے پنجاب کے وسطی اور جنوبی علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں جس سے معمولات زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئے ہیں۔
ایئر کوالٹی انڈیکس میں پاکستان کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور کا دوسرا نمبر ہے جبکہ پنجاب اور کے پی کے کئی شہروں میں بھی دھند اور سموگ نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
پنجاب کی فضا مضر صحت قرار دے دی گئی ہے جبکہ ملتان پاکستان کا آلودہ ترین شہر بن گیا، اولیا کے شہر میں اے کیو آئی 1327 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
گرین لاک ڈاؤن کے باوجود لاہور کا آلودہ ترین شہروں میں دوسرا نمبر ہے، لاہور میں فضائی آلودگی کی شرح760 تک پہنچ گئی ہے۔
دھند اور اسموگ کے باعث موٹروے مختلف مقامات سے بند کر دی گئی ہے، موٹروے ایم 2، لاہور سے کوٹ سرور تک بند کی گئی ہے جبکہ موٹروے ایم3 سمندری سے درخانہ تک دھند ہے، لاہور سیالکوٹ موٹروے پر بھی سموگ اور دھند کے ڈیرے برقرار ہیں۔
اسموگ سے متاثرہ 4 ڈویژن کے 18 اضلاع میں کھیلوں کے میدان، عجائب گھر اور چڑیا گھر سمیت تمام تفریحی مقامات بھی 17 نومبر تک بند رہیں گے۔
ادھر لاہور والڈ سٹی اتھارٹی نے بھی شہر میں تمام سیاحتی اور تفریحی پروگرام اور تقریبات 17 نومبر تک معطل کردیں ہیں۔
دوسری جانب لاہور میں اسموگ کی شدت برقرار ہونے سے لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہونے لگے ہیں۔ شہر کے صرف گلاب دیوی ہسپتال میں ناک، کان، گلے، آنکھ اور سینے کے مریضوں میں دوگنا اضافہ ہو گیا ہے۔
ایم ایس گلاب دیوی ہسپتال ڈاکٹر حامد حسن کے مطابق گزشتہ سال اکتوبر میں سموگ سے 14 ہزار مریض ہسپتال آئے تھے تاہم رواں سال یہ تعداد 30 ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔
ہسپتال میں زیر علاج مریضوں کا کہنا ہے کہ سموگ کے دوران بہت احتیاط کی ضرورت ہے، لاپرواہی مت کریں اور ماسک ضرور پہننا چاہیے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک شہر کی فضا صاف نہیں ہوتی مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافے کا خدشہ ہے۔