مویشی منڈیوں میں ایس او پیز پر عملدرآمد کٹھن کام ہوگا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

عیدالاضحی ایک مذہبی تہوار ہے لیکن اس سال کورونا وائرس کے درمیان عید پر وباء پھیلنے کے خدشات کی وجہ سے مختلف معاملات ہوں گے۔حکومت نے عید کیلئے چھوٹی مویشی منڈیاں لگانے کی اجازت دی ہے لیکن معاشرتی فاصلے کو یقینی بنانے کے لئے سخت معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کے تحت بڑی تعداد میں ملک بھر میں 700 سے زیادہ مویشی منڈیاں قائم کی گئیں ہیں۔

یہ مویشی  منڈیاں شہر کے مضافات میں قائم ہوں گی اور شام کو عوام کے لئے بند ہوجائیں گی۔ حفاظتی احتیاطی تدابیر خوش آئند ہیں لیکن اس پر عمل درآمد کرنا بے حد مشکل ہوگا۔

حفاظتی احتیاطی تدابیر میں مویشی منڈیوں میں داخل ہونے والے لوگوں کی اسکریننگ ، چہرے کے ماسک پہننے اور جسمانی دوری کی ہدایات شامل ہیں،بزرگ اور بچوں کو اندر جانے کی اجازت نہیں ہوگی اور صرف ایک ہی گاڑی میں لوگوں کو جانوروں کو لے جانے کی اجازت ہوگی۔

مویشی منڈیوں میں عام طور پر بھیڑ ہوتی ہے جہاں لوگ اور جانور بڑی تعداد میں موجود ہوتے ہیں اور ان پر قابو پانا مشکل کام ہوگا۔ اگرچہ جانوروں کی قربانیاں اور رسومات ضروری ہیں لیکن لوگوں کو جان لیوا وائرس سے بچانے کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنا بھی ضروری ہے۔

وزیر اعظم نے متنبہ کیا ہے کہ عیدالاضحی مناتے ہوئے ہمیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے ورنہ کورونا وائرس کے کیسزمیں اضافہ ہوگا۔ ملک میں کورونا کے کیسز میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے لیکن اگر احتیاط نہ کی گئی توتمام کوششیں ناکام ہوجائیں گی اور صحت کی سہولیات پر دباؤ بڑھ جائے گا۔

اصل خطرہ صرف مویشی منڈیوں میں ہی نہیں بلکہ جب ان جانوروں کو گھر لایا جاتا ہے۔ سڑکوں پر لوگوں کی بھرمار ہوتی ہے اور وہ اپنے جانوروں کی نمائش کرتے ہیں اور بڑی تعداد میں ہجوم جمع ہوتا ہے اوریہ بچوں کے لئے خوش کن موقع ہوتا ہے تاہم لوگ اس سال مختلف صورتحال سے دوچار ہیں اور اس طرح کی کوئی بھی سرگرمی بیماری کے پھیلاؤ کا باعث بنے گی۔

ہمیں کورونا وائرس کی حقیقت کے ساتھ زندہ رہنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی مذہبی ذمہ داریوں کو نبھائیں لیکن یہ بھی یقینی بنائیں کہ اس سے ہماری صحت اور معیشت متاثر نہ ہو۔

عیدالاضحی پر جانوروں کی قربانی سے متعدد صنعتوں کو فروغ ملتا ہے اور اربوں ڈالر کا کاروبار ہے جو شدید اقتصادی صورتحال کی وجہ سے متاثر ہوسکتا ہے۔

اس سال اجتماعی قربانیوں کو ترجیح دی جانی چاہئے۔ ہمیں اس بات کویقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ اس مذہبی فرض کی ادائیگی کے دوران ماحول کو بھی خوشگوار بنایا جائے۔

Related Posts