کراچی پر اجارہ داری کیلئے نئے ضلع کا قیام، آگے کیا ہوگا ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ حکومت نے کراچی میں ایک اور ضلع بنانے کی منظوری دیدی ہے، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس میں بورڈ آف ریونیو نے منگھو پیر، سائٹ، اورنگی، بلدیہ ، مومن آباد، ہاربر اور ماڑی پور کو کیماڑی ضلع میں شامل کرلیا ہے۔ کراچی میں شرقی، غربی، وسطی، جنوبی، ملیر، کورنگی کے بعد کیماڑی کو ضلع بنانے کی وجہ سے کراچی میں اضلاع کی تعداد 7 ہوگئی ہے۔

سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت آئندہ بلدیات انتخابات میں ایم کیوایم کا کمزور کرنے اور اپنا ووٹ بینک بڑھانے کیلئے اضلاع بڑھارہی ہے، اس وقت پہلے سے موجود اضلاع میں سے غربی، شرقی ،کورنگی، وسطی میں ایم کیوایم ، ملیر اور جنوبی میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین ہیں جبکہ ضلع کونسل کراچی کی چیئرمین شپ بھی پیپلزپارٹی کے پاس ہے تاہم میئر کا تعلق ایم کیوایم سے ہے۔

ضلع کراچی
ضلع کراچی پاکستان کے صوبہ سندھ کا ضلع اور صوبائی دار الحکومت ہے۔ 2000ء میں بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے سے قبل اسے ڈویژن کی حیثیت حاصل تھی اور اس میں پانچ اضلاع کراچی شرقی، کراچی غربی، کراچی جنوبی، کراچی وسطی اور ضلع ملیر شامل ہیں، کراچی ڈویژن کا علاقہ شہری حکومت کے حدود اربعہ میں آتا ہے جو اس کے انتظام کو سنبھالنے کی ذمہ دار ہے اور کراچی ڈویژن کو کراچی سٹی کا بھی نام دیا جاتا ہے۔

ضلع کراچی کا کل رقبہ 3530 مربع کلومیٹر ہے ،رقبے کے لحاظ سے یہ صوبہ سندھ کا سب سے چھوٹا لیکن آبادی کے لحاظ سے نہ صرف سندھ بلکہ پورے پاکستان کا سب سے بڑا اور گنجان آباد ضلع ہے،ضلع میں فی مربع کلومیٹر 5 ہزار سے بھی زائد لوگ بستے ہیں اور اندازے کے مطابق کراچی کی آبادی 3 کروڑ کے لگ بھگ ہے، یہ ضلع پاکستان کا صنعتی و تجارتی قلب ہے جہاں ملک کی تین میں سے دو بندرگاہیں کراچی بندرگاہ اور بندرگاہ محمد بن قاسم واقع ہیں۔

بلدیاتی حکومت
کراچی میں 28 اگست کو بلدیاتی حکومتوں کی مدت پوری ہورہی ہے جس کے بعد کراچی کے تمام اضلاع میں ایڈمنسٹریٹر تعینات کئے جائینگے جبکہ سندھ کے وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ کو بلدیاتی اداروں کے ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنیکا اختیار دیدیا گیا ہے۔

ڈی ایم سیز اور یوسیز میں  اضافہ
کراچی میں موجودہ بلدیاتی نظام کے تحت مجموعی طور پر 243 یوسیز ہیں اور ان کے چیئرمین کے ایم سی کے ممبر ہونے کی حیثیت سے میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب کرتے ہیں۔ کیماڑی ضلع کے قیام کے بعد یوسیز بھی بڑھنے کا امکان ہے جبکہ اس وقت ضلع غربی میں51، شرقی میں 66 ،وسطی میں 61، جنوبی میں 45اور ضلع ملیر میں 20 یوسزشامل ہیں۔

کراچی کی سیاسی پوزیشن
سندھ کے دارالحکومت کراچی میں قومی اسمبلی 21 جنرل نشستیں ہیں اورگزشتہ عام انتخابات نے کراچی کے عوام نے روایتی سیاسی جماعتوں کے برعکس پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دیا جس کی وجہ سے کراچی 21 میں سے 14 نشستوں پر تحریک انصاف، 4 پر ایم کیوایم جبکہ صرف 3 نشستوں پر پیپلزپارٹی کے ارکان براجمان ہیں۔

اسی طرح سندھ اسمبلی میں کراچی کی 42 سیٹوں پر پی ٹی آئی 22، ایم کیوایم 13 اور پیپلزپارٹی 4 سیٹوں پر کامیاب ہوئی تاہم ملیر سے منتخب ہونے والے غلام مرتضیٰ بلوچ کی نشست خالی ہونے کی وجہ سے پیپلزپارٹی کے پاس اس وقت سندھ اسمبلی میں بھی 3 سیٹیں ہیں۔

سیاسی جماعتوں کا موقف
کراچی میں سب سے زیادہ قومی اور صوبائی نشستیں جیتنے والی پاکستان تحریک انصاف نے اس اقدام کو پیپلز پارٹی کی جانب سے ایک اور ضلعی چیئرمین لانے کی کوشش قرار دیا ہے جبکہ ایم کیوایم کا کہنا ہے کہ اس وقت 4 چیئرمین ایم کیو ایم اور 2پیپلز پارٹی کے ہیں۔

نیا ضلع بنا کر پیپلز پارٹی تیسرا چیئرمین لانے کی کوشش کر رہی لیکن ہم ایسا ہونے نہیں دیں اور اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کرینگے۔جماعت اسلامی اور دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی پیپلزپارٹی کی جانب سے کیماڑی کو ضلع بنانے کی مخالفت کرتے ہوئے سندھ حکومت کے اقدام کیخلاف احتجاج کا عندیہ دیا ہے۔

کراچی میں  اجارہ داری
سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کراچی پر اجارہ داری قائم کرنے کیلئے من مانے فیصلے کرکے سیاسی فضاء کو خراب کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

2015ء کے بلدیاتی انتخابات میں ضلع غربی کی 46 یوسیز میں سے ایم کیوایم نے 22 پر کامیابی حاصل کی لیکن پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتیں غربی میں اپنا چیئرمین لانے میں ناکام رہیں اور یہی وجہ ہے کہ پیپلزپارٹی اپنے زیر اثر علاقوں کو الگ کرکے وہاں اپنا چیئرمین لانے کی کوشش کررہی ہے۔

پاکستان کا کوئی میٹروپولیٹن شہر ایک ضلع سے زیادہ نہیں ہے لیکن پیپلزپارٹی کراچی میں اضلاع بناکر مصنوعی مینڈیٹ لینے کی کوشش کررہی ہے،سندھ حکومت نے کیماڑی کو ضلع بناکر کراچی کو صوبہ بنانے کی تحریک میں نئی جان ڈال دی ہے اب دیکھنا یہ ہے کیماڑی کو الگ ضلع بنانے کے بعد آگے کیا ہوگا۔