چائلڈ پروٹیکشن اور عزت و ناموس۔ذمہ دار کون؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان میں افراتفری صرف سیاست میں نہیں پورے نظام میں ہے، ملک میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیے گئے اور کامیابی بھی حاصل ہوئی، ہم نے ہمیشہ اپنے اداروں اور مسلح افواج پر مکمل اعتماد کیا اور کرتے ہیں لیکن پاکستان کے موجودہ حالات دن بدن افسوسناک ہوتے جا رہے ہیں جبکہ پورے ملک میں کراچی کا نام مختلف ناانصافیوں میں سرفہرست ہے ۔

یتیمی کا شکار کراچی کے الیکٹرک، حکومت اور منتخب نمائندوں کی بے رحمی تو سہہ ہی رہا ہے مگر شہر قائد اسٹریٹ کرائمز اور مختلف جرائم اور زیادتیوں کی زد میں نظر آتا ہے جہاں معصوم بچوں کا اغواء  ہونا اور خواتین کے ساتھ زیادتیاں شامل ہیں مگر چائلڈ پروٹیکشن اور عزت و ناموس کا مسئلہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے اور اسکا ذمہ دار کون ہے اور اسکی روک تھام کیسے کی جائے ،کیا اقدامات کیے جائیں ،اس معاملے میں کوئی سنجیدہ دکھائی نہیں دیتا۔

زینب الرٹ بل بھی کسی طرح کارآمد نہ بنایاجا سکا نا صرف کراچی بلکہ پورے پاکستان میں اسٹریٹ کرائم، جرگوں کے فیصلے، کاروکاری اور وڈیروں کے فیصلوں کے نتیجے میں خواتین کی حرمت کی پامالی آج بھی ملک میں سوالیہ نشان ہے۔

اس پر طرہ یہ کہ بچوں کے ساتھ جنسی تشدد اور انہیں مارنے کا عمل جس تیزی سے ملک میں بڑھ رہا ہے وہ بھی الارمنگ ہے، اسلامی معاشرہ میں یہ سب ہونا خود ایک سوال ہے لیکن بے حسی سے روا رکھی جانے والی یہ روایتیں ہماری حکومتوں اور اداروں کا صرف پوائنٹ اسکورنگ کا رویہ مسئلہ کا جاندار حل اور اسکے سدباب کیلئے ٹھوس اقدامات آج بھی گونا گوں کیفیت میں ہیں ۔

ایک طرف تو انصاف کے تقاضے پورے ہونے چاہئیں اور دوسری جانب موثر اقدامات کے ذریعے بیخ کنی کی مکمل کوششیں ضروری ہیں ہمارا دین امن و آشتی کا مذہب ہے، قصور کا ایک واقعہ زینب جیسی ایک معصوم بچی کی صورت میں تو سامنے آگیا لیکن ایسے سیکڑوں واقعات ہیں جو رپورٹ نہیں ہوتے ۔

معصوم بچیاں گھروں سے نکلتی ہیں اور درندوں کے چنگل میں پھنس جاتی ہیں، پورے پاکستان بالخصوص سندھ اور پنجاب کے دیہی علاقوں میں مرد اپنی دشمنی نکالنے کیلئے دشمن کی عورت کو بے عزت کرنا جائز سمجھتے ہیں ، ایسے تمام واقعات میں پولیس اپنے روایتی طریقے سے تفتیش کرتی ہے اور کئی واقعات میں تو پولیس اہلکار بھی یا تو پیسے کے زور پر یا اپنی برطرفی کے خوف سے جرم میں ساتھ دیتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ۔

کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کاروکاری ، جنسی تشدد ، عزت و ناموس کی پامالی اسی بے رحمی سے جاری رہے گی اور کیا ہماری قوم کو بجلی ، پیٹرول کی قیمتوں ،مہنگائی ، بے روزگاری اور بارش کے پانی سے ہونے والے نقصانات میں ہمیشہ اسی طرح الجھا کر رکھا جائے گا تاکہ عوام خود پر گزرنے والے مسائل سے آزاد ہی نہ ہو سکے جو اسکو کسی اور پر گزرتے مظالم کیلئے آواز اٹھانے اور حکومت وقت کو اسکی ذمہ دارایاں یاد دلانے کی فرصت ہو۔

اسلام کے نام پر بننے والے ملک پاکستان میں بڑھتی ہوئی درندگی نے نہ جانے کتنے گھر برباد کر ڈالے، کتنی ماؤں کی گود اجاڑ ڈالی، کتنی معصوم بچیوں اور بچوں سے زیادتی کے بعد زندگی چھین لی گئی، کتنی بے گناہ لڑکیوں کو کاروکاری اور تشدد کر کے ہمیشہ کی نیند سلا دیا گیا۔

میں حکومت وقت سے اپیل کرتی ہوں کہ اس حساس مسئلہ پر غور کیا جائے اور پاکستان کو وحشی اور درندہ صفت ظالم لوگوں سے نجات دلانے کیلئے مکمل اور موثر پالیسی تشکیل دی جائے۔

Related Posts