عمران خان کی باتوں پر اب کوئی یقین نہیں کرتا، بلاول بھٹو اگلے وزیراعظم ہونگے، انتھنی نوید

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Anthony Naveed PPP MPA

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان میں سیاست کو پیسے کا کھیل سمجھا جاتا ہے لیکن پیپلزپارٹی نے سیاست میں نچلے طبقے کی نمائندگی کے خواب کو عملی تعبیر دی اور آج پاکستان پیپلزپارٹی کے پلیٹ فارم سے تاج حیدر، فرحت اللہ بابر، سیدہ شہلارضا، کرشنا کماری کولھی، انور لعل ڈین جیسے بے شمار لوئرمڈل کلاس لوگ سیاست کے ایوانوں میں قانون سازی اور عوام کی خدمت کیلئے عملی کردار ادا کررہے ہیں۔

ایسا ہی ایک نام انتھنی نوید ہے۔ کراچی کے ایک چھوٹے سے علاقے سے تعلق رکھنے والے انتھنی نوید پیپلزپارٹی منارٹی ونگ سندھ کے سیکریٹری اطلاعات کے ساتھ ساتھ رکن سندھ اسمبلی بھی ہیں اور آج ہر فورم پر اپنی جماعت کا دفاع اور اقلیتوں کا مقدمہ بھرپور انداز سے لڑ رہے ہیں۔

ایم ایم نیوز نے رکن سندھ اسمبلی انتھنی نوید سے ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا جس کا احوال نذرقارئین ہے۔

ایم ایم نیوز:سب سے پہلے اپنا خاندانی پس منظر بتائیں؟
انتھنی نوید : میں کراچی میں ایک مسیحی خاندان میں پیدا ہوا ، میرا تعلق ایک لوئر مڈل کلاس فیملی سے ہے ، میں نے تعلیم بھی کراچی میں حاصل کی اور پوری زندگی جدوجہدسے عبارت ہے ۔

ایم ایم نیوز:ایک معلم سے سیاستدان بننے کا فیصلہ کیوں کیا؟
انتھنی نوید : اپنی عملی زندگی کا آغاز بطور ٹیچر کیا اورجس طبقے سے میرا تعلق ہے وہاں سیاست کو معیوب سمجھاجاتا ہے لیکن جب تک تعلیم یافتہ لوگ سیاست میں نہیں آئیں گے یا باشعور لوگ اپنا کردار ادا نہیں کرینگے تب تک مسائل کا حل ناممکن ہے اس لئے میں نے اس پرخار راستے کا انتخاب کیا۔

ایم ایم نیوز:سیاست میں آپ کے آئیڈیل کون تھے ؟
انتھنی نوید : سیاست ہی نہیں زندگی کے ہر میدان اور ہر شعبے میں یسوع المسیح کو اپنا آئیڈل مانتا ہوں اور انہی کی پیروی کرنے کی کوشش کرتا ہوں جبکہ پاکستان میں محترمہ بینظیر بھٹو اور عالمی سطح پر نیلسن منڈیلا اور ماؤزے تنگ اور ہوگرشاویزکی زندگیوں کا مطالعہ کرتا ہوں اور انہی لوگوں کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کرتا ہوں۔

ایم ایم نیوز:سیاست میں آپ کا سب سے بڑا مقصد کیا ہے ؟
انتھنی نوید : اپنی کمیونٹی کی آواز اعلیٰ ایوانوں تک پہنچانا تھا اور ان کے جائز مسائل کے حل کیلئے جدوجہد کرنا اور پسے ہوئے طبقات کے حقوق کا تحفظ میری سیاست کا سب سے بڑا مقصد ہے۔

ایم ایم نیوز:یوسی نائب ناظم سے رکن سندھ اسمبلی بننے کا سفر کیسا رہا، کیا کیا مشکلات درپیش آئیں ؟
انتھنی نوید : کراچی کی تاریخ میں بلدیات کی سطح پر کبھی کوئی نائب ناظم نہیں بنا تھا ، میرا نائب ناظم کی سیٹ پر کامیابی کا مقصد یہی تھا کہ اپنی کمیونٹی کے ووٹ کی طاقت کو سامنا لانا تھا کہ بحیثیت مذہبی اقلیت ہم بھی اپنا ایک نظریہ رکھتے ہیں اور ہم  نے کراچی میں مسیحی برادری کے ووٹ کی طاقت سے یہ ثابت کیا کہ ہم بھی اپنا ایک بڑا ووٹ بینک رکھتے ہیں جس کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں ہے اور کراچی جیسے شہر میں دیگر اقوام کے مقابلے میں ہمیں زیادہ مشکلات درپیش آتی ہیں لیکن اگر آپ کا وژن واضح ہو اور آپ کو اپنی سمت کا انداز ا ہو تومنزل آسان ہوجاتی ہے۔

ایم ایم نیوز:اقلیتوں کے مسائل کی سب سے بڑی وجہ کیا ہے اوران کا حل کیسے ممکن ہے ؟
انتھنی نوید : اقلیتوں کے مسائل ایوانوں تک نہ پہنچنا ان مسائل کے نہ حل ہونے کی بنیادی وجہ ہے، اگر مذہبی اقلیتوں کو ایسا لگتا ہے کہ ان کی نمائندگی کے بغیر ان کے مسائل حل ہوجائیں گے تو یہ درست نہیں ہے اس لئے اقلیتوں کو اپنے حقوق کے تحفظ اور مسائل کے حل کیلئے عملی سیاست میں حصہ لینا ضروری ہے ، جب تک آپ نظام کا حصہ نہیں بنیں گے آپ کے مسائل حل نہیں ہونگے۔

ایم ایم نیوز: آپ نے اقلیتوں کے حقوق کیلئے اب تک کیا اقدامات کئے ؟
انتھنی نوید : سندھ اسمبلی کا رکن بننے سے پہلے بھی میری کوشش رہی ہے کہ لابنگ اور کسی بھی معاملے کی بھرپور با ت چیت کے ذریعے اقلیتوں کے حقوق کیلئے بھرپور آواز اٹھائی جائے اور دنیا کی مہذب اقوام میں یہی طرز عمل اپنا کر اپنے مسائل کو اجاگر اور حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جاتا ہے،ابھی بھی ہم سندھ اسمبلی میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے قانون سازی پر کام کررہے ہیں اور اس حوالے سے سندھ اسمبلی میں جلد بل پیش کئے جائینگےا ور امید ہے کہ اس دور حکومت میں ہی مزید قوانین کو حتمی شکل دیدی جائیگی۔

ایم ایم نیوز:سیاست پیسے والوں کاکھیل سمجھا جاتا ہے اس بات میں کس حد تک سچائی ہے ؟
انتھنی نوید : پاکستان ہی نہیں دنیا کے کئی ممالک میں سیاست کو پیسے والوں کا کھیل نہیں بلکہ پیسے کمانے کا بھی کھیل سمجھا جاتا ہے لیکن پاکستان پیپلزپارٹی نے ملک میں پیسے کی سیاست کے برعکس معاشرے کے نچلے طبقات کو سیاست ایوانوں میں بھیجا، میرا تعلق ایک لوئر مڈل کلاس گھرانے سے ہے، کرشناکولھی، انور لعل ڈین منارٹی سے ایسے نام ہیں جو لوئرمڈل کلاس سے تعلق رکھتے ہیں اور فرحت اللہ بابر، تا ج حیدر، شہلا رضا، سعید غنی سمیت لاتعداد لوگ ہیں جن کا تعلق مڈل کلاس گھرانوں سے ہے لیکن پیپلزپارٹی نے ان لوگوں کو اسمبلیوں میں بھیجا اور آج ان کی خدمات سب کے سامنے ہیں۔

ایم ایم نیوز:آپ کی اب تک کی ایسی کامیابی جس پر آپ کو فخر محسوس ہوتا ہو؟
انتھنی نوید : سندھ اسمبلی میں واحد مسیحی رکن ہونے کی وجہ سے مجھے کافی چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ مجھے پارٹی کے بیانیہ کے ساتھ ساتھ اپنی کمیونٹی کی نمائندگی بھی کرنا ہوتی ہے اور خداوند کے فضل و کرم سے ہم نے کئی ایسے اقدامات اٹھائے ہیں جن سے مذہبی اقلیتوں اورپسے ہوئے طبقات کو ان کے جائز حقوق دلوائے ہیں اور سندھ حکومت کے پلیٹ فارم سے ہندواور مسیحی کمیونٹی کیلئے گرانقدر خدمات انجام دیں ہیں جن پر فخر کیا جاسکتا ہے۔

ایم ایم نیوز:پیپلزپارٹی کو مستقبل کی سیاست میں کہاں دیکھتے ہیں ؟
انتھنی نوید : انصاف اور احتساب کا نعرہ لگاکر پاکستان پر قابض سیاسی خانہ بدوشی نے ملک کو ہر لحاظ سے تباہ کردیا ہے ،جھوٹےاور فریب کی سیاست کرنیوالوں نے صرف جھوٹے نعروں اور اپنے اے ٹی ایمز بھرپونے کے سوا اب تک کوئی عملی اقدام نہیں کیا اور پاکستان پیپلزپارٹی کی کامیاب حکمت عملی کی وجہ سے پی ڈی ایم نے نااہل اور نکمی حکومت کو سینیٹ الیکشن میں عبرتناک شکست د ی اور آج پاکستان کا بچہ بچہ اس حکومت سے بے زار ہے اور بہت جلد اس حکومت کو گھر بھیج کر پیپلزپارٹی اقتدار کی باگ ڈور سنبھالے گی اور ایک نوجوان قائد کی صورت میں بلاول بھٹو ملک کے کروڑوں نوجوانوں کیلئے امید کی واحد کرن ہیں اور پاکستان پیپلزپارٹی کامستقبل بہت روشن ہے۔

ایم ایم نیوز:کراچی کے بنیادی مسائل حل نہ ہونے کی بنیادی وجہ کیا ہے ؟
انتھنی نوید : کراچی کی نمائندے کے دعویداروں نے شہر کا نقشہ بگاڑنے کے سوا ء کچھ نہیں کیا، کراچی کے بلدیاتی اداروں میں ہزاروں بوگس بھرتیاں کرکے وسائل لوٹے گئے اورعوامی خدمات پر خرچ کرنے کے بجائے اپنی تجوریاں بھرتے رہے اور انہی لوگوں کی وجہ سے مسائل حل نہیں ہورہے تھے لیکن بلدیاتی نظام ختم ہونے اورمعاملات سندھ حکومت کے پاس آنے کے بعد آج کراچی سب کے سامنے ہے، شہر بھر میں ترقیاتی کام جاری ہیں اور پل، سڑکیں اور شہر کی خوبصورتی پر بھی کام ہور ہا ہے ، ابھی حال ہی میں ملیر ایکسپریس وے کراچی کے عوام کیلئے بڑا تحفہ ہے۔

ایم ایم نیوز:سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت پر تنقید کی اصل وجہ کیا ہے ؟
انتھنی نوید :2008 ء سے پیپلزپارٹی کی حکومت سندھ میں عوام کی خدمت کررہی ہے اور مخالفین کی ہر ممکن کوشش کے باوجود پیپلزپارٹی کا ووٹ بینک بڑھتا جارہا ہے اور ہر الیکشن میں پیپلزپارٹی کی سیٹوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور پیپلزپارٹی کی عوامی خدمات سے توجہ ہٹانے کیلئے سیاسی یتیم سندھ حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہیں لیکن عوام کا اعتماد پیپلزپارٹی کے ساتھ ہے اور سیاسی یتیموں کی مثال کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مترادف ہے۔

ایم ایم نیوز:عمران خان نے کراچی کیلئے کئی پیکیجز کا اعلان کیا حقیقی طور پر ان پرکتنا عمل ہوا؟
انتھنی نوید : عمران خان نے الیکشن سے قبل اعلان کیا تھا کہ اب وزیراعظم کراچی سے ہوگا اور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ انہوں نے الیکشن جیتنے کے بعد سب سے پہلے کراچی کی سیٹ چھوڑی تھی اس لئے کراچی کے عوام کو سمجھ لینا چاہیے کہ عمران خان کراچی کے ساتھ کتنا سنجیدہ ہیں اس لئے عمران خان سے کوئی توقع رکھنا عبث ہے۔

عمران خان نے گزشتہ سال جو 11سوارب کا اعلان کیا ان میں سے 8 ارب سے زیادہ تو سندھ حکومت کے تھے اور اس کے علاوہ 162 ارب کا اعلان ہوا وہ بھی جھوٹا ثابت ہواحتیٰ کہ کورونا کی وباء کے دوران عمران خان نے سندھ یا کراچی کے عوام کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا ، کراچی کے عوام ان کے جھوٹے دعدوں اور دعوؤں سے بخوبی واقف ہیں ۔

سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ ابھی سینیٹ الیکشن کے بعد عمران خان نے ایک ایسا کام کیا کہ پوری دنیا ہم پر ہنس رہی ہے، عمران خان نے دکھایا کہ جس پر کوئی اعتماد نہیں کرتا پھر انہی سے اعتماد کا ووٹ لیکر جگ ہنسائی کروائی اور یہاں ایک بار پھر کراچی کے عوام کے حقوق کی دعویدار جماعت نے پھر عمران خان کا ساتھ دیکر اپنا دوغلا پن واضح کیا۔

ایم ایم نیوز: تحریک انصاف کو 18 ویں ترمیم کے حوالے سے تحفظات کی اصل وجہ کیا ہے ؟
انتھنی نوید : پاکستان پیپلزپارٹی عوام کی جماعت ہے اور صوبوں کو حقوق دینا پیپلزپارٹی کا خواب تھا 1973ء سے پیپلزپارٹی کا خواب تھا کہ صوبوں مکمل حقوق دیئے جائیں کیونکہ ہوتا یہ تھا کہ صوبوں کی کمائی وفاق کے پاس چلی جاتی تھی اور صوبوں میں احساس محرومی پایا جاتا تھا ، یہاں یہ بات یادرکھنے کی ضرورت ہے کہ وفاق صوبوں کی وجہ سے ہے صوبے وفاق کی وجہ سے نہیں ہیں۔

صوبوں کے اپنے وسائل میں کٹوتی کے مسائل کو سامنے رکھتے ہیں پاکستان پیپلزپارٹی نے احساس محرومی ختم کرنے اور صوبوں اور وفاق کا رشتہ مستحکم بنانے کیلئے 18 ترمیم میں صوبوں کو حقوق فراہم کئے۔22 سال کی نام نہاد جدوجہد کے بعد اقتدار پر قابض ہونے والے لوگ صوبوں کے وسائل ہتھیانے کیلئے 18 ویں ترمیم کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

ایم ایم نیوز:کراچی کی مردم شماری کس حد تک درست ہوئی، آپ کی کیا رائے ہے ؟
انتھنی نوید : مردم شماری صرف کراچی ہی نہیں پورے پاکستان کا مسئلہ ہے، پاکستان کے عوام کو آبادی کی حقیقی تعداد کبھی بتائی ہی نہیں گئی، یہاں آبادی بہت تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے اور ہمیں آباد ی کی تعداد کا معلوم ہی نہیں ہے اور جب تک ہمیں آبادی کی درست تعداد ہی معلوم نہیں ہوگی تب تک وسائل کی منصفانہ تقسیم ممکن ہوہی نہیں سکتی۔ریاست کو اگر اپنے عوام کی زندگیوں کو بہتربنانا اور وسائل کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے تو اس کیلئے مردم شماری کے درست اعداد و شمار سامنے لانا ضروری ہے ۔

ایم ایم نیوز:چیئرمین سینیٹ کیلئے یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا امکان کتنا ہے ؟
انتھنی نوید : جہاں تک اعداد و شمار کا تعلق ہے تو ہمارے اپوزیشن کے پاس چیئرمین سینیٹ کیلئے اکثریت موجود ہے اور اب اخلاقیات کا تقاضہ یہ ہے کہ حکومت اپنا امیدوار کھڑا کرنے کے بعد اپوزیشن کے نمبر کے تحت شکست تسلیم کرلے اگر حکومت صادق سنجرانی کا فارمولا دوبارہ اپنانے کا ارادہ رکھتی ہے تو وہ بھی کرکے دیکھ لیں ، اب پاکستانی قوم کو عمران خان کی کسی بھی کا اعتبار ہےکیونکہ ایک طرف ہارس ٹریڈنگ کا واویلہ کرتے ہیں اور خود ووٹوں کی خریدو فروخت بھی کرتے ہیں۔

ایم ایم نیوز:مستقبل کی سیاست میں بلاول بھٹو کا کیا کردار ہوگا؟
انتھنی نوید : بلاول بھٹو ملک کے اگلے وزیراعظم ہونگے، چیئرمین پیپلزپارٹی نے اس وقت خود کو میچور سیاستدان ثابت کیا اور پی ڈی ایم کواسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے بجائے سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے پر راضی کرنے میں سب سے بڑا کردار بلاول بھٹو کا تھا اور پورے ملک نے دیکھا کہ ان کا یہ دانشمندانہ فیصلہ اپوزیشن کیلئے درست ثابت ہوا۔تحریک انصاف حکومت میں ہونے اور تمام تر وسائل کا استعمال کرنے کے بعد ملک بھر میں ضمنی انتخابات میں بری طرح ناکام ہوئی۔

Related Posts