عیدالاضحیٰ کا خوبصورت پیغام

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مسلمان ہر سال دو عیدیں مناتے ہیں جنہیں عربی کی اصطلاح میں عیدین کہا جاتا ہے اور عیدالاضحیٰ جو پاکستان میں 29 جون کو یعنی آج منائی جارہی ہے، اسے بڑی عید کانام دیا جاتا ہے۔

کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ عیدالاضحیٰ کو بڑی عید کیوں کہتے ہیں؟ کیونکہ اس کا پیغام بے حد عظیم اور خوبصورت ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بیٹے پر چھری چلائی اور کائنات کے خالق نے اپنے برگزیدہ پیغمبر کی سنت کو رہتی دنیا تک کیلئے یادگار بنا دیا۔

نہ صرف یہ کہ عیدالاضحیٰ ہمیں قربانی کا پیغام دیتی ہے بلکہ یہ بھی بتاتی ہے کہ اللہ کے ہاں سب سے مقبول چیز آپ کی پسندیدہ ترین چیز ہوتی ہے۔ اسے اپنے رب کیلئے قربان کردیجئے جسے آپ اپنا سب سے عزیز اور سب سے پیارا اثاثہ سمجھتے ہیں۔

یہ تو قربانی کا فلسفہ ہوا اور پھر اس سے آگے غور کیجئے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے برگزیدہ پیغمبر کی سنت کو رسول اللہ ﷺ کی پیاری امت کیلئے لازم قرار دے دیا۔ اگر کسی پر قربانی واجب ہو اور وہ نہ کرے تو رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں وہ عید گاہ میں بھی نہ آئے، یعنی اسے مسلمانوں کے ساتھ عید منانے کا کوئی حق نہیں۔

محبت قربانی سے بڑی چیز ہے۔ جس سے پیار کیا جاتا ہے، اس کی قربانی نہیں کی جاسکتی، لیکن حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بیٹے کی قربانی دے کر سمجھایا کہ اللہ سے محبت ایسی چیز ہے جس پر دنیا کی تمام محبتیں قربان کی جاسکتی ہیں۔

دورِ جاہلیت میں سال کے 2 دن کھیل کیلئے مختص تھے اور جب رسول اللہ ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو فرمایا کہ ان 2 دنوں میں تم کھیلا کرتے تھے، اللہ تعالیٰ نے ان کے بدلے ان سے بہتر 2 دن عطا کیے ہیں جو عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ ہیں۔

حضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ عیدالفطر کے روز کچھ کھائے بغیر عیدگاہ کی طرف نہیں جاتے تھے اور عیدالاضحیٰ کے روز عید نماز پڑھنے تک کچھ نہیں کھاتے تھے۔

احادیث کے مطابق عیدالاضحیٰ کے روز اپنے پاس موجود سب سے بہتر لباس پہننا چاہئے، سب سے عمدہ خوشبو لگانی چاہئے اور سب سے موٹے تازے، سب سے اچھے جانور کی قربانی کرنی چاہئے۔

ہر سال رسول اللہ ﷺ دو دنبوں کی قربانی کیا کرتے تھے جن میں سے ایک اپنی طرف سے اور دوسرا اپنی امت کی جانب سے اللہ کیلئے ہوتا تھا۔ قربانی کے جانور کو اپنے ہاتھوں سے ذبح کرتے تھے اور شریعت نے ہر مسلمان مرد و عورت کو بشرطِ استطاعت قربانی کا جانور اپنے ہاتھوں سے ذبح کرنے کی ترغیب دی ہے۔

عیدالاضحیٰ کے روز نماز کی ادائیگی کے بعد اللہ سے دعا کرنی چاہئے کہ آپ کو، آپ کے اہلِ خانہ کو اور امتِ مسلمہ کو ہر قسم کی بلاؤں سے محفوظ فرمائے اور دورِ جدید کے تمام تر فتنوں سے نجات دے۔ اپنی ذاتی زندگی کی مشکلات تلاش کرکے انہیں یاد کریں اور نمازِ عید کے بعد ان سے نجات کیلئے اور دنیا و آخرت کی کامیابی کیلئے دعا مانگیں کیونکہ یہ قبولیت کے مواقع میں سے ایک ہے۔ 

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خواب میں اللہ تعالیٰ کا جو حکم پایا، اسے پورا کرکے اپنی محبت کی قربانی دی اور اس قربانی کے بدلے انہیں اپنی دنیا اور آخرت دونوں کی محبت واپس مل گئی، یعنی بیٹے کی بجائے مینڈھا قربان ہوا اور اللہ تعالیٰ نے رہتی دنیا تک کیلئے اپنے پیغمبر کی خدا سے محبت کو دنیا کیلئے مثال بنا دیا۔

یہ بڑا خوبصورت اور بڑا عظیم پیغام ہے۔ عیدالاضحیٰ کے موقعے پر غریب لوگوں کو یاد رکھنا، ان کیلئے تحفے تحائف اور امداد کا اہتمام کرنا، چھوٹوں سے پیار اور بڑوں کی عزت و تکریم کرنا، قربانی کرنا اور اس کا گوشت رشتہ داروں، دوست احباب اور غرباء و مساکین میں بانٹنا اسی خوبصورت پیغام کی اتباع ہے۔

Related Posts