جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی تقرری

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

موجودہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال آئین کے آرٹیکل 179 کے تحت رواں برس 16ستمبر کے روز اپنے عہدے سے ریٹائر ہوجائیں گے۔ گزشتہ روز صدرِ مملکت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس تعیناتی کی منظوری دے دی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی تعیناتی 17 ستمبر سے موجودہ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے ساتھ ہی نافذ العمل تصور ہوگی۔ صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیف جسٹس کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 175 اے 3 کے تحت کی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 17 ستمبر کو بطور چیف جسٹس حلف اٹھائیں گے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیی اپنے پورے کیرئیر میں اخبارات کی شہ سرخیوں کا حصہ رہے ہیں۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے صدرِ پاکستان کی جانب سے ان کے خلاف ریفرنس کا جائزہ لیا اور پھر آڈیو لیکس پر تحقیقات کیلئے بنائے گئے کمیشن کی سربراہی ان کو سونپ دی گئی۔

متعدد مواقع پر ماہرینِ قانون اور وکلاء نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ان کے ریمارکس پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ بطور جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ہائیکورٹ میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے دور میں خدمات سرانجام دینے کا موقع ملا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی معاونت بھی کی۔ ایک اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی تقرری کے خلاف درخواست مسترد کردی تھی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بلوچستان کے اہم سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ، جس کا تفصیلی ذکر بے جا نہ ہوگا۔

جناب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے آباؤ اجداد کا تعلق افغانستان کے علاقے قندھار سے تھا۔ بعد ازاں وہ بلوچستان کے ہی ایک دوسرے علاقے پشین میں آباد ہوئے۔ آپ کے دادا قاضی جلال الدین نے ریاست کے وزیر اعظم کے طور پر خدمات سرانجام دیں۔

آپ کے والد قاضی محمد عیسیٰ تحریکِ پاکستان کے سرگرم رہنما سمجھے جاتے ہیں اور آل انڈیا مسلم لیگ (بلوچستان) کے پہلے صدر بھی بنے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی تاریخِ پیدائش 26 اکتوبر 1959 ہے۔

کوئٹہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جنم بھومی ہے۔ کراچی گرامر اسکول میں اے لیول اور پھر قانون کی تعلیم حاصل کرنے کیلئے لندن جانے والے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 1985ء میں وطن واپس آئے اور بلوچستان ہائیکورٹ میں وکالت کی پریکٹس شروع کردی۔

یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 2016ء کے کوئٹہ سول ہسپتال خودکش حملے کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کمیشن میں اپنی شمولیت کی طرف توجہ مبذول کروائی اور انہیں اس کمیشن کا سربراہ بھی بنایا گیا تھا۔ اس دوران انہوں نے کھل کر سکیورٹی اداروں کی کارکردگی کو تشویشناک قرار دیا تھا۔

سپریم کورٹ میں بھی بطور جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے مختلف اداروں کے متعلق سخت ریمارکس کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ تاہم موجودہ دور میں عدلیہ جس طرح دب کر اور عضوِ معطل بن کر رہ گئی ہے، ایسے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی آمد ہوا کے تازہ جھونکے سے کم نہ ہوگی۔ 

 

Related Posts