حکومت مستقبل کیلئے پالیسیاں بنارہی ہے، آپ نے گھبرانا نہیں، آفتاب صدیقی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

MNA Aftab Siddiqui tested positive for corona

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان میں ماضی میں سیاست صرف چند خاندانوں یا ناموں تک محدود رہی لیکن تحریک انصاف نے پاکستان میں پرانی روایات کو دفن کرکے سیاست میں بے شمار نئے چہرے متعارف کروائے اور آج یہ نوآموز سیاستدان وزیراعظم عمران خان کی فکر و فلسفے پر عمل کرتے ہیں۔

ملک میں حقیقی تبدیلی اور عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے کیلئے شب و رروز کوشاں ہیں۔ ایسا ہی ایک نام آفتاب حسین صدیقی ہیں جنہوں نے بطور سول انجینئر کیریئر کا آغازکیا جو ایک کامیاب بزنس مین کے ساتھ آج ایک کامیاب سیاستدان بھی ہیں۔

ایم ایم نیوز نے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی آفتاب حسین صدیقی سے ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا جس کا احوال پیش خدمت ہے۔

ایم ایم نیوز:سیاست میں کب آئے اور سیاسی اسرار و رموز کہاں سے سیکھے؟

آفتاب صدیقی: میرا بچپن کراچی ایئر پورٹ پر گزرا اور ابتدائی تعلیم بھی یہیں سے حاصل کی جس کے بعد سپیرئیر کالج سے انٹرکرنے کے بعد این ای ڈی یونیورسٹی کے سول ڈپارٹمنٹ میں داخلہ لیا۔ این ای ڈی یونیورسٹی کا میری کامیابی میں اہم کردار ہے۔

میں نے این ای ڈی سے تعلیم کے ساتھ سیاست کے اسرار ورموز سیکھے۔طلبہ کی سیاست نے میری کردار سازی میں نمایاں کردار ادا کیا اور بعد ازاں میں اعلیٰ تعلیم کیلئے امریکا گیا۔

ایم ایم نیوز:آپ نے عملی سیاست میں آنے کا فیصلہ کیوں کیا؟

آفتاب صدیقی: 2017 میں دورہ کراچی میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایک بات کی کہ الیکٹیبلزکی شمولیت پر تنقید تو ہوتی ہے لیکن جب تک پڑھے لکھے اور سنجیدہ لوگ سامنے نہ آئیں، الیکٹیبلزکو آگے لانا ہماری مجبوری ہے۔

عمران خان کی اس بات سے متاثر ہوکر میں نے عملی سیاست میں آنے کا فیصلہ کیا ۔گوکہ میں پی ٹی آئی میں پہلے بھی متحرک تھا لیکن 2018ء میں ڈاکٹر عارف علوی کے صدر مملکت بننے سے خالی ہونیوالی نشست پر الیکشن لڑا اور رکن قومی اسمبلی منتخب ہوا۔

ایم ایم نیوز:سیاست سے پہلے کس شعبہ سے وابستہ رہے؟

آفتاب صدیقی: امریکا سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد واپس آنے کے بعد پیراگون کے نام سے اپنی ایک کنسٹرکشن فرم قائم کی اور آج پیراگون کا شمار ملک کی مایہ ناز کمپنیوں میں ہوتا ہے۔

 ہم نے سڑکوں اور ڈیمز کے علاوہ ہر طرح کی تعمیرات کیں اور پیراگون کنسٹرکٹرز ہمیشہ نجی شعبے کے تحت کام کرتی ہے کیونکہ سرکاری کاموں میں کئی طرح کے مسائل اور کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لئے ہم نے شفافیت برقرار رکھنے کیلئے ہمیشہ مثبت مقابلے کی فضا کو پروان چڑھایا ہے۔

ایم ایم نیوز: ایک کامیاب برنس مین اور سیاستدان بننے کا سفر کیسا رہا؟

آفتاب صدیقی: این ای ڈی سے گریجویشن کے بعد شادی ہوگئی اور میں امریکا چلا گیا ۔ پھر واپس آکر 1991ء میں عملی زندگی کا آغاز کیا جبکہ میرا دفتر ایک سوک کار تک محدود تھا۔

میں نے دن رات محنت مشقت کرکے ترقی کی منازل طے کیں اور اپنے ماں باپ کی دعاؤں اور اللہ کے کرم سے آج میرا ادارہ اس مقام پر پہنچ چکا ہے جہاں کی لوگ خواہش کرتے ہیں۔

ایم ایم نیوز:سیاست سے ریٹائرمنٹ کے بعد کیا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟

آفتاب صدیقی: میں نے پی ٹی آئی میں شمولیت سے پہلے بھی اور اب بھی ہمیشہ فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور سیاست سے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی فلاحی سرگرمیوں کا ارادہ ہے۔ میری کوشش ہوگی کہ انسانیت کی فلاح و بہبود کیلئے کام کروں۔

ایم ایم نیوز:کیاپاکستان میں نجی شعبے میں کام کرنا آسان ہے؟

آفتاب صدیقی: پاکستان میں کسی بھی پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرنا آسان نہیں ہے۔ہمیں بھی بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن ہم نے بہت منظم طریقے سے کام کیا اور اس میں کئی مسائل درپیش رہے۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان اور بھروسے نے مجھے آگے بڑھنے میں بہت مدد کی۔

ایم ایم نیوز:کیا وزیراعظم عمران خان کے ریاست مدینہ کے تصور سے اتفاق کرتے ہیں؟

آفتاب صدیقی: ریاست مدینہ کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے تصور سے بالکل متفق ہوں، اس ملک نے ہمیں بہت کچھ دیا اور ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ وطن عزیز کا قرض کیسے چکا سکتے ہیں۔

ہمیں اپنے ملک کی عزت کرنی چاہیے اوروزیراعظم کے ریاست مدینہ کے تصور کا مقصد انصاف، انسانیت اور خود داری ہے۔

اس فلسفے کو اگر ہم سمجھ لیں تو ہماری زندگی بہت آسان ہوجائیگی اورانسان کو قناعت کرنا بھی سیکھنا چاہیے ۔اللہ تعالیٰ جب آپ کی ایمانداری اور وفاداری کو دیکھتا ہے تو آپ کو اس کا صلہ ضرور ملتا ہے۔

ایم ایم نیوز:کراچی کی تباہ حالی میں کس کا کرداراور مسائل حل نہ ہونے کی وجہ کیا ہے؟

آفتاب صدیقی: پاکستان تحریک انصاف کراچی کی حالت بہتر بنانے کی پوری کوشش کررہی ہے اور ہم نے وزیراعظم کے فنڈز سے شہر بھر میں ترقیاتی کام کروائے ہیں جو اب بھی جاری ہیں لیکن پیپلزپارٹی نے پوری ایمانداری اور محنت سے روشنیوں کے شہر کراچی کو موہنجو داڑو بنایا ہے اور آج بھی جو کراچی کی بہتری کیلئے کام کرنے کی کوشش کرتا ہے اس کے راستے میں روڑے اٹکائے جاتے ہیں۔

ایم ایم نیوز:پاکستان میں عوام کی سیاستدانوں سے ناراضگی کی وجہ کیا ہے؟

آفتاب صدیقی: پاکستان میں سیاست کو مفادات کا کھیل بنادیا گیا تھا، یہاں ترقیاتی منصوبے بھی الیکشن کو مد نظر رکھ کربنائے جاتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی لوگ بنیادی سہولیات سے محروم ہیں لیکن پاکستان تحریک انصاف حقیقی تبدیلی کیلئے ایسی پالیسیوں پر کام کررہی ہے جن کے دور رس نتائج سامنے آئینگے۔

وزیراعظم عمران خان اگلے الیکشن نہیں بلکہ نسلوں کا سوچ کر کام کررہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مخالفین سے ہماری کامیابیاں ہضم نہیں ہورہیں۔پھر بھی اللہ نے چاہا تو ہمارے اقدامات کے نتائج کو لوگ ہمیشہ یاد رکھیں گے۔

ایم ایم نیوز:اپنے ووٹرز، سپورٹرز اورعوام کو کیا پیغام دینا چاہیں گے؟

آفتاب صدیقی: ووٹرز، سپورٹرز اورعوام کو یہ کہنا چاہوں گا کہ آپ ایک بات ذہن نشین کرلیں کہ جو اللہ تعالیٰ کی مرضی ہوگی وہی ہوگا اور آپ نے کبھی گھبرانا نہیں ہے۔

میں نے کئی مشکلات کا سامنا کیا،ابھی حال ہی میں ایک خطرناک طبی آپریشن سے گزرا لیکن ایک لمحہ کیلئے میرے ماتھے پر شکن نہیں آئی کیونکہ مجھے اللہ پر یقین ہے۔ آپ بھی اللہ پر بھروسہ رکھیں اور مت گھبرائیں،بلکہ حق اور انصاف کی بات کریں۔

Related Posts