اپنی بے باکانہ سرگرمیوں اور بیانات کے باعث اکثر و بیشتر خبروں میں رہنے والی مشہور ڈیزائنر ماریہ بی نے نجی زندگی میں پیش آنے والی مشکلات کا بھیگتی آنکھوں کے ساتھ ذکر کر ڈالا۔
ماریہ بی یوں تو کچھ عرصہ قبل اپنے ملبوسات کی وجہ سے مشہور تھیں لیکن اب انکی وجۂ شہرت صرف فیشن انڈسٹری نہیں بلکہ متعدد سماجی، معاشرتی اور عالمی مسائل بھی بن چکے ہیں۔
ماریہ بی ایل جی بی ٹی کیو (لیزبین، گے، بائی سیکسوئل، ٹرانس جینڈرز ) کے خلاف گاہے بگاہے آواز بلند کرنے والوں کی فہرست میں اپنا نام شامل کرواچکی ہیں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے اس تصور کی دلیل کے ساتھ مخالفت کرتی ہیں۔
ماریہ بی ایک سال سے فلسطین میں اسرائیلی مظالم اور اسرائیلی پروڈکٹس کے بائیکاٹ پر بھی کھل کر بولتی نظر آرہی ہیں، لیکن پہلی مرتبہ ماریہ بی نے نجی زندگی کے بارے میں بات کی۔
انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ دور سے ہر کوئی یہی سمجھتا ہے کہ سب ٹھیک ہے لیکن میری زندگی میں بہت مشکلات آئیں۔
ماریہ بی نے کہا کہ میں زندگی میں اپنے دو بچے کھو چکی ہوں اور اس غم کی وجہ سے مجھے نروِس بریک ڈاؤن بھی ہوا، جب اولاد کو کھو دیتے ہو تو یہ زندگی کا سب سے بڑا غم ہوتا ہے کیونکہ وہ مجھ سے چھین لیے گئے لیکن میں تفصیل میں نہیں جانا چاہتی۔
انکا کہنا تھا کہ میں صرف 22 سال کی تھی، میں غم میں ڈوب گئی تھی، میں نہ کسی سے بات کرپاتی تھی، نہ اٹھ بیٹھ پاتی تھی، پہلی آواز جو مجھے سنائی دی تھی وہ فجر کی اذان کی تھی، بس مشکل وقت میں وہ اذان نہیں بھولتی، مجھے اللہ سے محبت تو تھی ہی، میں نے سوچ رکھا تھا بچوں کا پہلا لفظ اماں یا ابا نہیں اللہ ہوگا اور وہ ہی سکھایا، دونوں بچوں نے پہلا لفظ اللہ ہی کہا۔