کراچی ٹرانسپورٹ پلان کیلئے 7 کروڑ ڈالر قرض منظور

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایشین انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک نے کراچی بس ریپڈ ٹرانزٹ ریڈ لائن منصوبے کیلئے 7 کروڑ 18 لاکھ 10 ہزار امریکی ڈالر قرض کی منظوری دے دی ہے۔مقامی انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی بس ریپڈ ٹرانزٹ ریڈ لائن منصوبے سے پبلک ٹرانسپورٹ کا موثر اور مستحکم نظام فراہم کیا جائے گا۔

اے آئی آئی بی نے 11 نومبر کو بیجنگ میں اپنے ہیڈکوارٹرز میں منعقد ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں قرض کی منظوری دی۔

منصوبے پر 50 کروڑ 33 لاکھ 30 ہزار ڈالر لاگت آئے گی جس میں سے ایشین ڈیولپمنٹ بینک 23 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ادا کرے گا، فرنچ ڈیولپمنٹ ایجنسی 7 کروڑ 18 لاکھ 11 ہزار ڈالر، گرین کلائیمٹ فنڈ ایک کروڑ 18 لاکھ ڈالر کی گرانٹ کے ساتھ 3 کروڑ 70 لاکھ ڈالر اور سندھ حکومت 7 کروڑ 57 لاکھ 11 ہزار ڈالر فراہم کرے گی۔

مزید پڑھیں :خواتین کیلئے علیحدہ ٹرانسپورٹ کا انتظام کیاجائے

کراچی بس ریپڈ ٹرانزٹ ریڈ لائن منصوبہ آئندہ سال اگست میں شروع کیا جائے گا جس سے موثر، محفوظ اور کم وقت میں سفر سے شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام میں بہتری آئے گی جو اعلیٰ معیار، قابل رسائی اور سستی ٹرانسپورٹ فراہم کرے گا۔

کراچی کا ٹرانسپورٹیشن کا موجودہ نظام سفر کے طویل وقت، پرائیویٹ اور پیرا ٹرانزٹ طریقوں میں اضافے، ٹریفک کے کمزور انتظام اور پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی کی وجہ سے اس مقصد کے لیے ٹھیک قرار نہیں دیا جاسکتا۔

کراچی میں 1970 سے قبل ٹرام نظام متعارف کرایا گیا تھاجس کو بعد ازاں بند کردیا گیا اور 1990 کے بعد سرکلر ریلوے کی پٹری کو بھی منقطع کردیا کراچی پولیس کی رپورٹ کے مطابق شہر کے اندرونی مختلف روٹس پر 8000 بسیں، منی بسیں اور کوچز چل رہی ہیں جو کہ 2 کروڑ لوگوں کے لیے بہت کم ہیں۔کراچی کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیشِ نظر ایک مستحکم، پائیدار، محفوظ اور صنفی اعتبار سے دوستانہ نظامِ ٹرانسپورٹ کی ضرورت ہے۔

کراچی سرکولر ریلوے کو مصروف اوقات میں پپری سے سٹی اسٹیشن تک چلا کر دوبارہ متحرک کیا جاسکتا ہے۔ اس سروس کے ذریعے گلشن حدید، اسٹیل ٹاؤن، لانڈھی، ملیر، کورنگی اور شاہ فیصل کالونی کے شہریوں کو فائدہ ہوگااوراگر اسے لوکل منی بسوں اور سی این جی رکشوں کے روٹس سے آپس میں ملا دیا جائے تو شہریوں کو کافی سہولت فراہم ہوگی جن کے مصروف اوقات میں کئی گھنٹے شارعِ فیصل/نیشنل ہائی وے پر ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے ضائع ہوجاتے ہیں۔ دیگر ٹریکس کو فعال بنانے کے لیے کم خرچ متبادل طریقے استعمال کر کے بے دخلیوں میں کمی لائی جاسکتی ہے اور لوگوں کی حفاظت کے لیے راستہ علیحدہ کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں :چیک پوسٹوں پر سیکیورٹی اہلکاروں کی گڈز ٹرانسپورٹ سے بھتہ وصولی: وزیر اعظم نے نوٹس لے لیا

شہر میں گرین لائن بس سروس کاتعمیراتی کام جارہی ہے جس کی وجہ سے شہری پریشانی میں مبتلا ہیں لیکن اس کے باوجود امید ہے کہ بس ریپڈ ٹرانزٹ ریڈ لائن منصوبے کی تکمیل سے شہریوں کو ذہنی اذیت سے نجات مل جائے گی۔

Related Posts