صنعتکاروں کی وزیراعظم سے برآمدی صنعتوں کو ریلیف دینے کی اپیل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Karachi industrialists demand to reduce gas rates by 20%

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے رہنماؤں نے وزیراعظم سے اپیل کی ہے کہ برآمدی صنعتوں کو ریلیف دینے کا یہی وقت ہے،سیلز ٹیکس سمیت دیگر اضافی ٹیکس ختم کیے جائیں،سنگین معاشی بحران کے پیش نظر ایس آراو1125بحال کیا جائے،  5زیرو ریٹیڈ سیکٹرز کے لیے ”نوٹیکس نوریفنڈ“ کی سہولت دی جائے۔

نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے سرپرست اعلیٰ کیپٹن اے معیز خان اور صدرنسیم اختر نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ کورونا کے باعث دنیا بھرمیں باالخصوص پاکستان میں جاری سنگین معاشی بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے برآمدی صنعتوں پرسیلز ٹیکس سمیت دیگر اضافی ٹیکسوں کو ختم کیا جائے تاکہ برآمدی صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں بلاکسی مالی مشکلات کے دوبارہ بحال ہوسکیں اور ملکی برآمدات میں اضافے کو ممکن بنایا جاسکے۔

نکاٹی کے رہنماؤں نے وزیراعظم سے اپیل میں کہاکہ ملک کواقتصادی طور پر مضبوط کرنے کے لیے برآمدی صنعتوں کو ریلیف دینے کا یہی مناسب وقت ہے کیونکہ کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے پیدا ہونے والے موجودہ حالات میں ملکی صنعتوں خاص طور پر برآمدی صنعتوں کو بہت زیادہ مالی بحران کا سامنا ہے لہٰذا برآمدی صنعتوں کو ٹیکسوں میں ریلیف دیا جائے۔

انہوں نے تجویز دی کہ 5زیروریٹیڈ سیکٹرز کے لیے ایس آر او 1125بحال کر کے ”نوٹیکس نوریفنڈ“ کی سہولت دی جائے تاکہ برآمدی صنعتوں کی پیداواری لاگت کو کم کیا جاسکے اور برآمدکنندگان بین الاقوامی مارکیٹوں میں مقابلہ کرسکیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ چین اور امریکا کے درمیان کشیدگی کا پاکستان کومعاشی طور پر فائدہ اٹھانا چاہیے۔ پاکستان برآمدی شعبے کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں اور ٹیکسوں میں ریلیف دے کر عالمی سطح پر اپنانمایاں شیئر بڑھا سکتا ہے لہٰذا برآمدی صنعتوں پر17فیصد سیلز ٹیکس کا نفاذ کسی صورت دانشمندانہ اقدام نہیں۔

حکومت پہلے ٹیکس لیتی ہے اور پھر واپس کرتی ہے اور ساری مشنری ٹیکس ریفنڈ کے اضافی کاموں میں لگ جاتی ہے اس سے بہتر ہے کہ ایف بی آر عملے کو ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع کرنے پر مامور کیا جائے۔انہوں نے درخواست کی کہ برآمدی صنعتوں کے لیے سیلز ٹیکس فری حکمت پالیسی اختیار کیا جائے اور 17فیصد سیلز ٹیکس وصولی کا فیصلہ واپس لے کر ”نوٹیکس نوریفنڈ“ کی پالیسی کا اعلان کیا جائے تاکہ صنعتوں کو برآمدات کو فروغ دینے کی ترغیب دی جاسکے۔

مزید پڑھیں:نارتھ کراچی صنعتی ایریا میں قبضہ مافیا سرگرم، غیرقانونی تعمیرات عروج پر پہنچ گئیں

انہوں نے نشاندہی کی کہ برآمدی صنعتوں سے سیلز ٹیکس کی وصولی کے بعد اگر فاسٹ ٹریک پر بھی سیلز ٹیکس ریفنڈدیا جائے تب بھی ریفنڈ میں 3سے4ماہ لگ جاتے ہیں جس کا مطلب برآمدی صنعتوں کی 64فیصد سرمایہ کاری4 ماہ تک پھنس کر رہ جاتی ہے اور برآمدکنندگان کوسرمائے کی شدید قلت کا سامنا رہتا ہے لہٰذا وزیراعظم عمران خان برآمدات کو فروغ دینے کے لیے 5زیروریٹیڈ سیکٹرز کے لیے ایس آر او 1125 بحال کریں تاکہ صنعتوں کی پیداواری لاگت کو کم کی جاسکے اوربرآمدات کو فروغ دے کر ملک کوبرق رفتاری سے ترقی کی شاہراہ پر گامزن کیا جاسکے۔

Related Posts