مقبوضہ کشمیر میں کرفیو 133ویں روز میں داخل، نظامِ زندگی بدستور مفلوج

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مقبوضہ کشمیر میں کرفیو 133ویں روز میں داخل، نظامِ زندگی بدستور مفلوج
مقبوضہ کشمیر میں کرفیو 133ویں روز میں داخل، نظامِ زندگی بدستور مفلوج

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مقبوضہ کشمیر میں تاریخِ انسانی  کا بد ترین کرفیو آج 133ویں روز بھی نافذ ہے جس کی وجہ سے وادی کشمیر اور جموں خطے کے مسلم اکثریتی علاقوں میں نظامِ زندگی بدستور مفلوج ہے۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق  بھارت کی طرف سے  نافذ پابندیوں اور انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل فون سروسز کی معطلی کے باعث لوگوں خاص طور پر پیشہ ور افراد،طلباء، صحافیوں، ڈاکٹروں اور تاجروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں:کشمیر میں بھارتی اقدامات ہندو تنگ نظری اور اسلام دشمنی کا نتیجہ ہیں، منیر اکرم

محاصرے اور پابندیوں کی وجہ سےمظلوم کشمیریوں کو غذا، زندگی بچانے والی ادویات اور دیگر بنیادی ضروریات زندگی کی سخت قلت درپیش ہے جس کے باعث قحط کی سی صورتحال پیدا ہوچکی ہے۔ 

دریں اثنا تازہ برف باری اور بارشوں کے بعد بڑھنے والی سردی نے بھارتی فوج کے مظالم سے  پہلے ہی مشکلات کا شکار کشمیریوں کی پریشانیوں میں اضافہ کر دیا ہے ۔

گزشتہ چار ماہ سے زائد عرصے سے جاری محاصرے کے باعث کشمیری سردی کے سخت موسم کیلئے اشیائے ضروریہ بھی ذخیرہ نہیں کر سکے ہیں ۔ مقبوضہ وادی کو بیرونی دنیا سے ملانے والی سرینگر جموں شاہراہ شدید برف باری کے باعث موسم سرما میں اکثر بند رہتی ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھارت میں متنازع شہریت ترمیمی بل کی منظوری کے بعد آسام سمیت دیگر ریاستوں میں پرتشدد مظاہروں کے پیش نظر امریکا اور برطانیہ نے اپنے شہریوں کے لیے سفری انتباہ جاری کردیا۔

 ہر  گزرتے دن کیساتھ بھارت کی متعدد ریاستوں میں عوام اور انتظامیہ کے مابین جھڑپوں میں شدت آرہی ہے تاہم گزشتہ روز تک 2 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔

اس سے قبل  بھارت کی لوک سبھا اور راجیا سبھا نے متنازعہ شہریت  بل منظور کیا جس کے بعد سے ملک بھر میں خصوصاً ریاست آسام میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور پولیس نے کرفیو نافذ کر کے مظاہرین کو گرفتار کرنا شروع کردیا ۔

مزید پڑھیں: بھارت میں متنازعہ بل پر ہنگاموں میں 2 افراد ہلاک

Related Posts