پی ایس ایل 7 کا فاتح کون ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

 پاکستان کے برانڈ کرکٹ ایونٹ ایچ بی ایل پی ایس ایل کا ساتواں ایڈیشن اپنی پوری آب و تاب اور چکا چوند کے بعد آج لاہور کے تاریخی قذافی اسٹیڈیم میں  لاہور قلندرز یا ملتان سلطان دونوں میں سے ایک کے سر پر فاتح کا تاج سجاکر اختتام پذیر ہوگا۔

پاکستان سپر لیگ 7 کے حوالے سے مجموعی جائزہ لیا جائے تو کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیمیں ایونٹ کے آغاز سے ہی بجھی بجھی سی نظر آئیں اور سونے پر سہاگا کہ ان کے کھلاڑی بھی انجریز کا شکار ہوکر ٹیم کو مشکلات میں چھوڑ کر چلے گئے۔کراچی کنگز کے قائد بابر اعظم بھی اپنی ٹیم کو 10 میچوں میں سے ایک میں ہی فتح سے ہمکنار کرواسکے۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم گزشتہ ایونٹ کی طرح اس بار بھی متاثرکن کھیل پیش کرنے میں ناکام رہی ، کوئٹہ کی ٹیم کو اپنے آخری 5 میچوں میں انگلش بیٹر جیسن روئے کی خدمات بھی حاصل رہیں تاہم اس کے باوجود کوئٹہ کی ٹیم پلے آف مرحلے میں بھی نہیں پہنچی۔

پشاور زلمی اور اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیموں کی بات کی جائے تو یہ دونوں پلے آف مرحلے تک تو ضرور پہنچیں لیکن شومئی قسمت کہ فائنل میں جگہ نہ بناپائیں۔پشاور زلمی اپنے ابتدائی پانچ میچز میں اچھا کھیل پیش نہ کرسکی تاہم آخری پانچ میچوں میں بہترین کھیل پیش کیا اور پلے آف مرحلے تک رسائی حاصل کی جبکہ اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم شروع سے ہی اچھا کھیلنےکے باوجود اپنا آخری میچ لاہور سے ہار کر ٹائٹل کی دوڑ سے باہر ہوگئی۔

یہاں اگر لاہور قلندرز کی بات کی جائے تو فخر زمان اور راشد خان نے اپنی ٹیم کوشروع سے ہی  شاندار آغاز فراہم کیا اور پورے ایونٹ میں اپنی ٹیم کو پوائنٹس ٹیبل پر بہترین جگہ دلائی جس کے بعد لاہور نے دوسری بار فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔

لاہور قلندرز کے قذافی اسٹیڈیم میں میچ جیتنے کی وجہ ہوم کراؤڈ بھی تھا جو کہ لاہور کو اسٹیڈیم کا ہاؤس فل کرکے مکمل سپورٹ کرتا ہے جو کہ بدقسمتی سے ہمیں کراچی میں دیکھنے کو نہیں ملا اور یہ کراچی میں کرکٹ کے فروغ پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔

ملتان سلطانز کی ٹیم کی بات کی جائے تو محمد رضوان کی قیادت میں دفاعی چمپئن ملتان سلطانز کی ٹیم پورے ایونٹ میں ایک فاتح کی طرح شامل رہی اوراپنی شاندار پرفارمنس سے شائقین کرکٹ کے دل جیتنے کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ پوزیشن برقرار رکھی۔ملتان کو پورے ایونٹ میں 11میں سے صرف ایک میچ میں شکست میں شکست ہوئی اور وہ بھی فائنل میں مدمقابل لاہور کے ہاتھوں لاہور میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

ملتان سلطان کی فتوحات میں موجودہ اور سابق کپتان محمد رضوان اور شان مسعود کا کردار نمایاں رہا۔اسی طرح باؤلنگ کے شعبہ میں عمران طاہر اور شاہنواز دھانی بھی اپنی ٹیم کی کامیابیوں میں بھرپور حصہ ڈالتے رہے۔

اس پورے ایچ بی ایل پی ایس ایل کی بات کی جائے تو حوصلہ افزاء بات یہ تھی کہ لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جانیوالے تمام میچوں میں زندہ دلان لاہور نے پاکستان کے اس ٹورنامنٹ کو کامیاب بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔ زندہ دلان لاہور تمام میچوں میں اسٹیڈیم میں موجود رہ کر ٹیموں کا حوصلہ بڑھاتے رہے۔

آج ہونیوالے فائنل کی بات کریں تو دونوں ٹیموں کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آج قذافی اسٹیڈیم میں ایک کانٹے کا مقابلہ ہوگا تاہم اگر اس ایونٹ کے اعداد وشمار کو دیکھیں تو ملتان سلطانز کی ٹیم فیورٹ دکھائی دیتی ہے لیکن فائنل میں کسی بھی حریف کو کمزور سمجھنا بیوقوفی ہوسکتی ہے۔لاہور کا کراؤڈ اپنی ٹیم کو پوری طرح سپورٹ کرتا ہے جو مدمقابل کیلئے دباؤ کا سبب بن سکتا ہے۔

ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان اپنی ٹیم کو باربار ایک ہی بات سمجھاتے رہے ہیں کہ کسی بھی طرح کے حالات اور کراؤڈ کے سامنے کھیلے بغیر چمپئن بننا ناممکن ہے اور اس ایونٹ میں ملتان سلطانز نے اپنی پرفارمنس سے یہ ثابت کیاہے کہ وہ گزشتہ ایونٹ کی چمپئن ہے اور اپنے اعزاز کے دفاع اور جیت کا تسلسل برقرار رکھنے کیلئے میدان میں اتری ہے۔

آج دیکھنا یہ ہے کہ لاہور کے کپتان شاہین شاہ آفریدی کی تیز گیند بازی ملتان سلطان کو مشکل میں ڈالے گی یا محمد رضوان کے فلک شگاف چھکے اپنی ٹیم کی نیا پارلگاتے ہیں۔

Related Posts