سندھ میں آٹے کا بحران ،قیمتیں بڑھنے کا ذمہ دار کون؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود پیداوار اور استعمال کے حوالے سے عجیب کشمکش کا شکار ہے جبکہ سندھ گزشتہ کئی برسوں سے زرعی شعبے میں بحران کی صورتحال سے دوچار ہے تاہم پیپلز پارٹی سمیت کسی نے بھی سندھ کے کاشت کاروں کو درپیش دیرینہ مسائل کے حل کے لیے کبھی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی ہے۔

مہنگائی کی چکی میں پستے سندھ کے عوام صوبائی حکومت کی نااہلی کے باعث آٹے کی بڑھتی قیمتوں کے بوجھ تلے دبتے جارہے ہیں، پاکستان میں لوگوں کو اس وقت آٹے کی کمی اور مہنگائی کا سامنا ہےتاہم سندھ میں محکمہ خوراک اورصوبائی حکومت کی غفلت کے سبب صورتحال مزید بدترین شکل اختیارکرگئی ہے،سندھ میں خاص طور پر کراچی کےعوام 54 سے60روپے کلوتک میں آٹاخریدنے پر مجبورہیں جبکہ پنجاب میں آج بھی آٹا 40سے 45روپے کلومیں فروخت کیا جارہا ہے ۔

حکومت سندھ کے پاس موجود گندم کاذخیرہ کیڑے لگنےکے باعث ناقابل استعمال ہوچکا ہے جس کے باعث صوبےمیں گندم کی قلت کاسامناہے،شہر میں کمشنر کراچی کےریٹ پر بھی عملدرآمدنہیں ہورہا جبکہ فلورمزایسوسی ایشن اپنے نرخ پرآٹافروخت کررہی ہے ، کراچی میں فلورملزمالکان کاکہنا ہے کہ سرکاری سطح پر ہمیں 75فیصدکم گندم فراہم کی جارہی ہے، جس کی وجہ سے ہمیں پرائیوٹ فلورملزسےمہنگے داموں گندم خریدنا پڑ رہی ہےجواپنی من مانی قیمتوں پرگندم فروخت کررہے ہیں ۔

اس وقت سندھ کے پاس گندم کے ذخائر ختم ہورہے ہیں جبکہ سندھ میں گندم کی نئی فصل آئندہ سال مارچ 2020میں آئے گی،محکمہ خوراک سندھ کےپاس صرف5لاکھ ٹن گندم کے ذخائرہیںجن میں سے 2 لاکھ ٹن گندم انسانی استعمال کے قابل نہیں ،سندھ کوآئندہ 5ماہ کی ضروریات کے لیے15لاکھ ٹن گندم کی ضرورت ہے۔

سندھ حکومت نے آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے فلورملز اور آٹا چکیوں کو سرکاری گندم کے کوٹے کے استعمال کا نوٹیفکیشن جاری کردیاہے، کوٹہ استعمال نہ کرنے والی فلور ملز کیخلاف کارروائی کی جائے گی جبکہ نوٹیفکیشن کے مطابق سندھ کے چھ اضلاع کو41000ہزار ٹن گندم اکتوبر کے کوٹے میں جاری کی جارہی ہے، نوٹی فکیشن میں تنبیہ کی گئی ہے کہ جو فلور ملز مختص کردہ کوٹہ استعمال نہیں کرے گی اسے بحق سرکار ضبط کرلیا جائے گا۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ گندم کے بحران کی وجہ سے فائن آٹا55 روپے اور چکی کا آٹا60روپے فی کلو فروخت ہورہا ہے۔

سیکریٹری خوراک کاکہنا ہے کہ صوبے بھر میں گندم کا کوئی بحران نہیں ہے، کراچی ، میرپورخاص ، حیدرآباد ، سکھر ،لاڑکانہ ،شہید بے نظیر آباد میں وافر مقدار میں گندم موجود ہے تاہم سندھ حکومت کے پاس 8 لاکھ ٹن سے زائد گندم کا ذخیرہ ہونے کے باوجود آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں میں استحکام نہیں لایا جا سکا۔

کراچی سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں من مانی قیمتوں پر گندم کی فروخت نے تمام حکومتی دعوئوں کی نفی کردی ہے اس کے باوجود کوئی سرکاری ادارہ اس کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہے۔

موجودہ حالات میں سندھ میں گندم کی ترسیل پر پابندی عائد نہ کی گئی توگندم و آٹے کی قلت کا نیابحران پیدا ہو جائے گا،ذرائع کا دعویٰ ہے کہ سندھ کے پاس گندم کے صرف 5 لاکھ ٹن کے ذخائر ہیں لیکن اس کی کوالٹی اچھی نہیں ہے ، لہٰذا صوبے میں آٹے کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے سندھ میں آئندہ سال پیدا ہونے والی گندم کی تازہ فصل پرہی انحصار ہے۔

Related Posts