پاکستان کے پہلے وزیر اعظم شہیدِ ملّت خان لیاقت علی خان کی 71 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے، اس حوالے سے مزار قائد کے احاطے میں شہید ملت کی آخری آرام گاہ پر خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پر شہید ملت کے ایصال ثواب کیلئے مزار قائد کے فاتحہ خوان قاری محمد شمس الدین کی سرکردگی میں خصوصی قرآن خوانی کی گئی۔ ختم قرآن کی بابرکت مجلس ریزیڈنٹ انجینئر مزار قائد عبد العلیم شیخ کی نگرانی میں انجام پائی۔ قرآن خوانی میں مزار قائد انتظامیہ کے ملازمین کے علاوہ پاک نیوی، پاک فضائیہ اور رینجرز کے آفیسرز اور جوانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
قرآن خوانی کے بعد مزار قائد کے فاتحہ خواں قاری محمد شمس الدین نے قائد ملت لیاقت علی خان کے ایصال ثواب اور پاکستان کی سلامتی و استحکام کیلئے دعا کی۔

قرآن خوانی کے بعد قائد ملت کی آرام گاہ پر گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بھی خصوصی طور پر حاضری دی۔ اس کے علاوہ پاک بحریہ کے یونٹ پی این ایس دلاور کے کمانڈنٹ سرفراز بھی نیوی کے افسران کے ہمراہ قائد ملت کی آرام گاہ پر حاضر ہوئے۔
قائد ملت لیاقت علی خان کی برسی کے حوالے سے قائد ملت کے پوتے کمال لیاقت علی خان نے بھی اپنی فیملی کے ہمراہ قائد ملت کی آخری آرام گاہ پر حاضری دی اور مرحوم کی بلندی درجات کیلئے دعا کی۔
16 اکتوبر 1951 کو ایک جلسے کے دوران قائدِ اعظم کے معتمد اور نہایت قریبی ساتھی، قوم کے عظیم راہ نما، محسن قوم ملک کے پہلے وزیرِاعظم کو ایک بدبخت نے ریوالور سے گولیاں برسا کر شہید کردیا۔
قوم انہیں شہید ملت کے نام سے یاد کرتی ہے۔ لیاقت علی خان یکم اکتوبر 1896 میں مشرقی پنجاب کے ضلع کرنال میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک نواب خاندان کے فرد تھے جنھوں نے مسلمانانِ ہند اور آزادی کی جدوجہد کے لیے ہر آسائش اور سہولت کو قربان کر دیا اور قیامِ پاکستان کے بعد خلوصِ نیّت اور تن دہی سے اپنے فرائض اور ذمہ داریاں انجام دیں۔