لاہور میں اسموگ کا مسئلہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کسی زمانے میں لاہور کو پاکستان کا صاف ستھرا شہر سمجھا جاتا تھا لیکن اب پہلی بار اسموگ نے ​​اسکولوں کو بند کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کو صورتحال کا ادراک ہونے کے بعد اسکول کے لئے عام تعطیل کا اعلان کرنے پر مجبور کیا گیا۔

ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق لاہور میں ہوا کا معیار 200 سے کم رہ گیا ہے اور اسے بچوں کو اور بوڑھے لوگوں کے لئے ‘غیر صحت بخش اور مؤثر سمجھا جاتا ہے۔ ہوا کے معیار کی ’مؤثر‘ سطح300 ہے ، جہاں لوگوں کو باہر کی تمام جسمانی سرگرمیوں سے گریز کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

اسموگ کو بجا طور پر لاہور کا پانچواں سیزن کہا جاتا ہے کیونکہ زہریلے دھواں کی ایک موٹی پرت اکتوبر سے جنوری تک افق کو متاثر کرتی ہے۔ لوگوں کی زندگی اور صحت مند ماحول کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے خطرناک ہوا کے خطرات سے لوگوں کو بچانے میں حکومت ناکامی سے دور چار نظر آتی ہے۔

اسموگ سے بچائو کیلئے مؤثر انتظام نہ ہونے سے دمہ ، پھیپھڑوں اور دل امراض پیدا ہوسکتے ہیں۔ کم آمدنی والے مزدور یا تعمیراتی کارکن اسموگ سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں کیونکہ ان کا کام انہیں باہر رہنے پر مجبور کرتا ہے۔ موثر اقدامات نہ ہونے کے باعث حادثات میں کئی بار قیمتی جانیں بھی ضائع ہوجاتی ہیں۔

وزیر سائنس فواد چوہدری نے اسموگ کا ذمہ دار بھارت کو ٹھہراتے ہوئے فصلوں کو جلانے کا الزام لگایا ہے۔ ماہرین صحت نے بتایا ہے کہ پاکستان میں موجود آلودگی اسموگ کی وجہ بنتی ہے اور اس کا الزام صرف ہندوستان پر نہیں لگایا جاسکتا۔ اس کی وجوہات میں گاڑیوںکا دھواں بھی آلودگی شامل ہیں ،ایندھن ، صنعتی آلودگی اور اینٹوں کے بھٹوں کی چمنیوں سے نکلنے والا دھواں بھی ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔

وزیر موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے یہ بے بنیاد دعویٰ بھی کیا ہے کہ آزادی مارچ کے شرکاء آلودگی کا سبب بن رہے ہیں۔ انہوں نے ان خبروں کو مسترد کردیا کہ لاہور دنیا کے سب سے آلودہ شہروں میں شامل ہے اور انہوں  نے سرحد پار کی آلودگی کو بھی ذمہ دار قرار دیا ہے۔

حق سے انکار کرنا حقائق کو تبدیل نہیں کرتا ہے۔ ہوا کے معیار اور آب و ہوا کی تبدیلی کا گہرا تعلق ہے،اگر حکام اسموگ کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے ٹھوس کوششیں نہیں کرتے ہیں تو اس سے انسانی زندگی تباہ ہوجائے گی۔ یہ ضروری ہے کہ صنعت ، زراعت اور نقل و حمل کے طریقوں میں بنیادی تبدیلی کرکے اسموگ کے مسئلے پر قابو پایا جائے۔

حکومت فضائی معیار کو موسمی مسئلہ سمجھتی ہے حالانکہ لاہور سال بھر ہوا کے معیار سے دوچار رہتا ہے۔ مئی 2018 میں لاہور ہائیکورٹ نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے سفارشات مرتب کرنے کے لئے اسموگ کمیشن کا تقرر کیا تھاتاہم اس پر سختی سے عملدرآمد نہیں کیا جاسکتا۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت وقت ضائع کئے بغیر انسانی جانوں کو بچانے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے ورنہ لوگ اس زہریلی گیس کے سبب شائد سانس بھی نہیں لے پائیں گے۔

Related Posts