سندھ اور وفاق نے کبھی کراچی کے مسائل پر توجہ نہیں دی، آفتاب جہانگیر کی خصوصی گفتگو

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Sindh and Centre never paid attention to the problems of Karachi:Aftab Jahangir

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان تحریک انصاف 22 سالہ سیاسی جدوجہد کے بعد برسراقتدار آئی ہے اور اس طویل سیاسی جدوجہد میں پاکستان تحریک انصاف کے قافلے میں کئی نامور شخصیات نے شمولیت اختیار کی۔

ایساہی ایک نام آفتاب جہانگیرہے جنہوں نے 17 سال قبل پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا اور ان کی وفا داری اور قابلیت کے باعث پی ٹی آئی کے کپتان عمران خان نے ان پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کراچی سے قومی اسمبلی کی نشست کیلئے منتخب کیا اور عوام نے سال 2018ء  کے الیکشن میں ان کے انتخاب پر منظوری کی مہر ثبت کرکے قومی اسمبلی کا رکن بنایا۔آفتاب جہانگیررکن قومی اسمبلی کے علاوہ وزارت مذہبی امورکے پارلیمانی سیکریٹری کی خدمات بھی بطریق احسن انجام دے رہے ہیں۔

ایم ایم نیوز نے رکن قومی اسمبلی وپارلیمانی سیکریٹری آفتاب جہانگیر سے ان کے سیاسی کیریئر کے حوالے سے جاننے کیلئے ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا جس کا احوال پیش خدمت ہے۔

ایم ایم نیوز:آپ نے اپنی سیاسی زندگی کاآغاز کب کیااورپی ٹی آئی کو کیوں جوائن کیا؟
آفتاب جہانگیر: میں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز 17سال کی عمر میں کیا۔ میں نے پاکستان واپس آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی اور یہاں سے عوام کی خدمت کا عزم لیکر آگے بڑھ رہے ہیں۔

ایم ایم نیوز: کراچی کے دیرینہ مسائل حل نہ ہونے کی بنیادی وجہ کیا ہے ؟
آفتاب جہانگیر: کراچی کے مسائل حل نہ ہونے کی بنیادی وجہ عدم توجہ ہے، کراچی وفاق کوتقریباً 65 فیصد اور سندھ کو 95 فیصد ریونیو دیتا ہے اس کے باوجود وفاق اور صوبہ کراچی کے مسائل حل کرنے پر توجہ نہیں دی۔ اگر کراچی کے انفرااسٹرکچر پر توجہ دی جاتی تو یہ شہر مزید بہتر نتائج پیش کرسکتا ہے۔

میرے خیال میں کراچی کو نظر انداز کرنے کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ سندھ چونکہ رورل اور اربن حصوں میں تقسیم ہے اور کراچی میں ہمیشہ رورل نے حکومت کی لیکن انہوں نے شہر پرتوجہ نہیں دی جس کی وجہ کراچی کے مسائل میں اضافہ ہوتارہا ہے۔

ایم ایم نیوز:کیاسندھ حکومت کے مردم شماری پر تحفظات درست ہیں؟
آفتاب جہانگیر: سندھ حکومت کے مردم شماری کے حوالے سے تحفظات درست ہیں، کراچی میں میرے اندازے کے مطابق 3 کروڑ کے لگ بھگ آبادی ہے لیکن مردم شماری میں ڈیڑھ کروڑ ظاہرکی گئی ہے اور یہ بات درست ہے کہ مردم شماری کی بنیاد پر ہی وسائل کی تقسیم کی جاتی ہے اور جب اعداد و شمار درست نہیں ہونگے تو وسائل کی تقسیم بھی غیر منصفانہ ہوگی۔

ایم ایم نیوز:کیا پی ٹی آئی کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں اپنا میئر لانے میں کامیاب ہوگی ؟
آفتاب جہانگیر: سندھ کے ارکان اسمبلی صوبے میں ترقیاتی کام کروارہے ہیں اور جہاں تک کراچی کی بات ہے تو کراچی میں بھی پی ٹی آئی کے ارکان بلاتفریق کام جاری ہے لیکن کراچی کے مسائل پر نظر ڈالیں تو یہاں پانی اور ٹرانسپورٹ کے مسائل زیر التواء ہیں اور اگر یہ مسائل حل ہوجاتے ہیں تو پی ٹی آئی کیلئے کراچی میں اپنا میئر لانا کوئی بڑی بات نہیں ہے اور مہنگائی اس وقت عوام کا بہت بڑا مسئلہ بن چکی ہے تاہم اگر پی ٹی آئی مہنگائی پر قابو پالے تو کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔

ایم ایم نیوز:کراچی کے2 ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کی شکست کی کیا وجوہات تھیں ؟
آفتاب جہانگیر: کراچی کے ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی شکست کی بنیادی وجہ سابق منتخب نمائندوں کے عوام سے روابط کا فقدان تھا۔ پی ٹی آئی کے نمائندے عوام کے ساتھ قریبی تعلق بنانے میں ناکام رہے جو شکست کی بڑی وجہ ہے کیونکہ جو رکن اسمبلی عوام کے درمیان رہتا اور خوشی اور غم میں شریک ہوتا ہے اس کی بنیاد مضبوط ہوتی ہے اور عوام کے ساتھ قریبی تعلق کی وجہ سے آپ کو الیکشن میں بڑی مدد ملتی ہے۔

ایم ایم نیوز:پی ٹی آئی کراچی میں دھڑے بندی میں کس حد تک صداقت ہے؟
آفتاب جہانگیر: کسی بھی سیاسی جماعت میں دھڑے بندی کوئی نئی بات نہیں ہے، جب تک پارٹی میں الیکشن نہ ہوں اور لوگ منتخب ہوکر نہ آئیں تو دھڑے بندیاں ہوجاتی ہیں ۔تنظیمی الیکشن کے بغیر جب کسی کو ذمہ داری دی جاتی ہے تو کچھ لوگ ناراض ہوجاتے ہیں لیکن جب الیکشن کے ذریعے تنظیم بنتی ہے تو دھڑے بندی کے خدشات ختم ہوجاتے ہیں کیونکہ جب ورکرز تنظیم منتخب کرتے ہیں تو یہ مسائل پیش نہیں آتے۔

ایم ایم نیوز:کراچی میں وزیراعظم کے فنڈز سے ہونیوالے ترقیاتی کاموں سے مطمئن ہیں ؟
آفتاب جہانگیر: کراچی کے مسائل کوئی چند روز کے نہیں ہیں اور یہ چند روز میں ختم ہونا بھی ناممکن ہے لیکن وزیراعظم کےفنڈز سے ہونیوالے کام سے ایک امید پیدا ہوئی ہے کہ کام ہورہا ہے اور مسائل حل ہورہے ہیں تاہم اگر یہ کام ماضی میں تواتر کے ساتھ ہوتے تو آج مسائل کا انبار نہ ہوتا اور75 فیصد مسائل حل ہوچکے ہوتے۔

ایم ایم نیوز:کیا آپ کے خیال میں ڈاکٹرعارف علوی کو صدرمملکت بنانے کا فیصلہ درست تھا ؟
آفتاب جہانگیر: ڈاکٹر عارف علوی کو صدر مملکت بنانا پارٹی کا فیصلہ تھا لیکن میری ذاتی رائے یہ ہے کہ انہیں پارلیمنٹ میں ہونا چاہیے تھا اور وہ پارلیمنٹ میں زیادہ موثر کردار ادا کرسکتے تھے۔

ایم ایم نیوز:کیا آپ کے خیال میں سی بی سی الیکشن کیلئے ٹکٹوں کی تقسیم منصفانہ ہوئی ؟
آفتاب جہانگیر: کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں ماضی میں پی ٹی آئی نے 4 سیٹوں پر کامیاب ہوئی تھی اور ایک خاتون مخصوص نشست پر آئی تھیں اور ہم نے مجموعی طور پر 5 سیٹیں حاصل کیں لیکن اس بار پارٹی نے نئے لوگوں کو میدان میں اتارا ہے اور اب دیکھنا ہے کہ عوام ان پر کس حد تک اعتماد کرتے ہیں لیکن پی ٹی آئی کے اقتدار میں ہونے کی وجہ سے کنٹونمنٹ انتخابات میں ہمارے امیدواروں کو فائدہ ہوسکتا ہے کیونکہ لوگ سمجھتے ہیں کہ وفاق میں برسراقتدار ہونے کی وجہ سے پی ٹی آئی نمائندہ عوام کے مسائل زیادہ بہتر طریقے سے حل کرسکتے ہیں۔

ایم ایم نیوز:سیاست کے میدان میں اپنا مستقبل کہاں دیکھتے ہیں؟ ،آئندہ دس سال میں آپ کی پوزیشن کیا ہوگی؟
آفتاب جہانگیر: سیاست میں آنا میرا خواب تھا اور میری خواہش رہی ہے کہ میں عوام کی خدمت کروں اور میں 17 سال سے تن،من،دھن سے عوام کی خدمت کرنے کی کوشش کررہا ہے اور یہ عوام کو فیصلہ کرنا ہے کہ مستقبل میں مجھے اپنا نمائندہ منتخب کرتے ہیں یا نہیں اور یہ پارٹی پر منحصر ہے کہ مستقبل میں مجھ پر اعتماد کیا جاتا ہے یا نہیں لیکن میرا تعلق پی ٹی آئی سے ہے اور میری خواہش ہے کہ میں اپنی سیاسی زندگی کا اختتام بھی پی ٹی آئی میں کروں۔

Related Posts