کورونا وائرس اورسارک اتحاد

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کورونا وائرس تقسیم ہند کی صورتحال کا باعث بننے والے دودشمن ممالک بھارت اور پاکستان کو میز پر لے آیا ہے۔ وبائی امراض کے ذریعہ درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے جنوبی ایشیائی ممالک نے ویڈیو لنک کے ذریعے COVID-19 کے حوالے سے کانفرنس کا انعقاد کیاگیا۔

ہندوستان کے وزیر اعظم مودی نے سارک ممالک کے اجلاس میں شرکت کے لئے اپنی تمام مصروفیات ترک کردیں اور پاکستان کو مدعو کرنے کے لئے درخواست کی، اور اس وبا سے لڑنے کے لئے علاقائی حکمت عملی کی ضرورت کو تسلیم کیا۔

ہندوستان نے 10 ملین ڈالر کی ابتدائی شراکت کے ساتھ ہنگامی فنڈ کے قیام کی تجویز پیش کی اور موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے ڈاکٹروں اور صحت کے کارکنوں کی خدمات کی پیش کش کیں۔

اجلاس میں اہم چیلنجوں سے نمٹنے اور تعاون پر مبنی حل تلاش کرنے، بہترین طریقہ کار بنانے اور وسائل کے حصول کے لئے مشترکہ حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا گیا۔ یہاں تک کہ مودی نے علاقائی ممالک کے مابین قریبی رابطے کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ پڑوسی ممالک کا تعاون دنیا کے لئے ایک نمونہ ہونا چاہئے۔

یہ پہلا موقع ہے جب سارک ممالک 2014 کے بعد سے اکٹھے ہوئے ہیں۔ پاکستان فی الحال سالانہ کانفرنس کا میزبانی کاحق رکھتا ہے‘ کسی نے یہ تصور بھی نہیں کیا ہوگا کہ دشمن ملک انسانی ہمدردی کے لئے ایسا قدم بھی اٹھائے گا۔

ویڈیو کانفرنس میں پاکستان کے علاوہ سارک کے تمام ممالک کے سربراہان مملکت اور حکومتی ارکان نے شرکت کی۔ وزیر اعظم عمران خان نے کانفرنس میں شرکت کے لئے اپنے مشیر برائے صحت ظفر مرزا کو بھیجا، اس موقع پر انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن اٹھانے اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے نمٹنے کے لئے صحت کی سہولیات کی فراہمی پر زور دیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل نئی دہلی میں ہونے والے فسادات کا سیاسی فائدہ اٹھانے کے لئے بھارت نے تمام صورتحال کا الزام پاکستان پر ڈال دیا گیا تھا‘ظفرمرزا نے صحت سے متعلق معلومات کا تبادلہ، ڈیٹا کی نگرانی کو حقیقی وقت میں کرنے اور سارک سیکرٹریٹ کے قیام کا مطالبہ کیا، لیکن اس اقدام میں چین کو شامل کرنے کی ان کی تجویز کو قبول نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وبائی امراض کے خاتمے کیلئے اب اقوام اور ریاستوں کو اجتماعی طور پر سوچنا ہوگا۔

وزیر اعظم کے لئے یہ اچھا موقع تھا کہ وہ بحران سے نمٹنے کے لئے براہ راست علاقائی رہنماؤں کا سامنا کریں۔ بھارت نے فورم میں پاکستان کی آواز کو نیچے کرتے ہوئے جنوبی ایشیاء میں کورونا وائرس چارج کی قیادت سنبھالی ہے۔ پاکستان کو اپنا مؤقف اختیار کرنا چاہئے کیونکہ بھارت سارک کا استعمال کرتے ہوئے سفارتی طور پر خود کو تقویت بخشتے نے کی کوشش کررہا ہے، اس حقیقت کے باوجود کہ علاقائی بلاک اپنی مطابقت کھو رہا ہے۔

کانفرنس سے پتہ چلتا ہے کہ کسی بھی تباہی کے دوران علاقائی تعاون ضروری ہے اور کثیرالجہتی اقدامات کے لئے نئی راہیں کھولنی چاہئیں۔ کانفرنسوں میں مشکل سے ہی فیصلے کیے جاتے ہیں اور اس طرح کے پلیٹ فارمز کو شاید ہی پالیسیاں بنانے میں استعمال کیا جاتا ہو۔ جب تک کوئی علاقائی طریقہ کار موجود نہ اور نتیجہ نہ نکلے تب تک ویڈیو کانفرنس کا کوئی حقیقی مقصد حاصل نہیں ہوسکتا۔

Related Posts