جارحانہ کھیلیں، نتیجے کا نہ سوچیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

تاریخ نے ایک بار پھر پاکستان کو آسٹریلیا میں موجودہ لمحات سے فائدہ اٹھانے اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے کا سنہری موقع فراہم کیا ہے۔ قوم بھی پاکستان کی جیت کے لئے دعاؤں میں مصروف ہے۔

سنسنی خیز مرحلے سے گزرنے کے بعد قومی ٹیم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے سے صرف ایک قدم کی دوری پر ہے، دونوں بہترین ٹیمیں آج ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی جنگ لڑیں گی، سب کی نظریں میلبورن کرکٹ اسٹیڈیم کے تاریخی گراؤنڈ میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان اتوار کو ہونے والے بلاک بسٹر ٹائٹل مقابلے پر ہیں۔

دونوں ٹیمیں آخری بار 1992 میں ورلڈ کپ کے فائنل میں مدمقابل آئی تھیں، وہ دن پاکستان کی جیت کا تھا، لیکن اس بار انگلینڈ ٹرافی اٹھانے اور بدلہ لینے کے درپے ہے۔ گرین شرٹس کو فائنل کا پریشر لیے بغیر مثبت کھیلنا ہوگا۔

قومی ٹیم اگر بابر اعظم اور محمد رضوان پر جیت کا انحصار کرے گی تو یہ ہمارے مڈل آرڈر بلے باز ان دونوں بلے بازوں سے زیادتی کریں گے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ دونوں تجربہ کار اوپنرز نتیجہ کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

بابر اور رضوان نے فارمیٹ میں اپنی نویں سنچری شراکت داری مرتب کی جب انہوں نے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف ابتدائی وکٹ کے لیے 105 رنز بنائے اور وہ انگلینڈ کی باؤلنگ لائن اپ کے خلاف اس تسلسل کو جاری رکھنے کی پوری کوشش کریں گے۔

پاکستان کے لیے تیز اور محفوظ آغاز ناگزیر ہے،محمد حارث، افتخار احمد اور شاداب خان کی بیٹنگ بھی فائنل میں اہم کردار ادا کرے گی، ان کھلاڑیوں کو چاہئے کہ جب انہیں موقع ملے تو وہ اپنا فطری کھیل پیش کریں اور اسپنرز کو بڑے شارٹس کھیل کر نشانہ بنائیں۔

شاہین آفریدی سات میچوں میں مجموعی طور پر 10 وکٹوں کے ساتھ اب تک پاکستان کے سب سے زیادہ موثر تیز رفتار کھلاڑی رہے ہیں، ساتھی باؤلر حارث رؤف اور نسیم شاہ نے اپنا کردار شامل کرتے ہوئے شاہین شاہ آفریدی کو مدد فراہم کی۔

اگرچہ رؤف اور نسیم نے آسٹریلیا میں خراب باؤلنگ نہیں کی ہے، لیکن ان کے درمیان صرف نو وکٹیں ہیں اور اتوار کو انگلینڈ کے خلاف ابتدائی کامیابیوں کے ساتھ میچ کا رخ پاکستان کی جانب موڑ سکتے ہیں۔

انگلینڈ کا بیٹنگ آرڈر اتنا بہترین ہے کہ وکٹیں لینا پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ رنز کے بہاؤ کو روکنے کی کوشش کرے اور ایسا کرنا بہت آسان ہو جائے گا اگر شاہین آفریدی کو اپنے ساتھی تیز باؤلرز کا اچھا تعاون مل سکے۔

اچھے کیچز لینے کے ساتھ ساتھ قومی ٹیم کو اپنی فیلڈنگ میں کچھ کرکے دکھانا ہوگا، اگر ایک اضافی رن کو روکنے کے لئے جان مارنی پڑے تو اس سے گریز نہ کریں، یہ سب کچھ ٹی ٹوئنٹی میچز میں ایک شاندار گرفت لینے کے لئے ضروری ہوتا ہے۔

شاداب خان نے نیوزی لینڈ کے خلاف سیمی فائنل میں بہترین فیلڈنگ کا مظاہرہ کیا، انہوں نے مچل کو آؤٹ کرنے کے لئے گیند پھینکی جو سیدھی وکٹ پر لگی اور وہ رن آؤٹ ہوگئے، اسی طرح فائنل میں بھی اچھی فیلڈنگ بہت اہمیت رکھتی ہے، یقیناً یہ ایک پریشر میچ ہو گا لیکن تمام پاکستانی ٹیم کو میگا ایونٹ میں 1992کے ورلڈ کپ کی یادوں کو تازہ کرنے کے لیے مثبت کرکٹ کھیلنے کی ضرورت ہے۔

Related Posts