نوجوان طالب علم عمیر مسعود عالمی امریکی ادارے کی جانب سے نوجوان سائنسدان منتخب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نوجوان پاکستانی سائنسدان عمیرمسعود جسے یونیورسٹیاں سال بھرداخلہ دینے سے انکاری رہیں
نوجوان پاکستانی سائنسدان عمیرمسعود جسے یونیورسٹیاں سال بھرداخلہ دینے سے انکاری رہیں

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان کے مشہورشہر ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے نوجوان سائنسدان اور محقق عمیر مسعود کو امریکی ادارے لیب روٹ نے ینگ سائنٹسٹ کے ایوارڈ سے نوازا ہے جسے ملک بھر کی یونیورسٹیز نے سال بھر داخلہ تک دینے سے انکار کردیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق عمیر مسعود میٹرک اور ایف ایس سی میں مطلوبہ نمبر حاصل نہ کرسکے، لیب روٹ کی جانب سے عمیر مسعود کو 2 سائنسی تحقیقات پر اعزاز سے نوازا گیا۔ مذکورہ تحقیقاتی مقالے عمیر مسعود نے 2 عالمی کانفرنسز میں پیش کیے۔آج کل عمیر مسعود کامسیٹس یونیورسٹی ایبٹ آباد میں شعبۂ بائیو ٹیکنالوجی میں زیرِ تعلیم ہیں۔

اپنی پہلی تحقیق میں عمیر مسعود نے موروثی بیماریوں کا شکار افراد کا جلد اور سستا طریقۂ علاج متعارف کرایا۔ یہ تحقیق میوٹیشن ڈیٹیکشن کریسپا کیس 9 وایا مائیکرو فلیوڈ چپ، یورپی جنرل میں شائع ہوئی جس کا تعلق تجرباتی حیاتیات سے ہے۔ دوسری تحقیق کسی بھی جاندار کے جینز دوسرے میں منتقل کرنے سے متعلق ہے۔

دوسری تحقیق کے مطابق موروثی اور دیگر بیماریوں کا علاج باآسانی کیا جاسکتا ہے۔ ایک جاندار کی صلاحیت دوسرے میں منتقل کی جاسکتی ہے۔غیر موسمی پھل اور سبزیوں کا حصول بھی ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ دوسرا مقالہ رائل سوسائٹی آف سائنس نامی جریدے میں شائع ہوا۔ عالمی کانفرنس میں 121 ممالک کے طلباء، سائنسدان اور محققین شریک ہوئے۔

نوجوان سائنسدان عمیر مسعود بچپن سے کتب بینی کے شوقین نہیں تھے تاہم انہیں ہر سوال کا جواب تلاش کرنے کی خواہش ہمیشہ سے بے قرار رکھتی تھی۔ کتابوں سے رغبت نہ ہونے کے باعث عمیر مسعود میٹرک اور ایف ایس سی میں زیادہ نمبر حاصل نہ کرسکے۔ ان کا پسندیدہ مضمون حیاتیات (بائیولوجی) رہا ہے۔

مایوسی کے عالم میں سارے خاندان نے عمیر مسعود کی مدد کی۔ عمیر مسعود نے انٹرنیٹ کا رخ کیا جہاں درجنوں عالمی یونیورسٹیز میں 2، 2 اور تین تین ماہ کے شارٹ کورسز مفت کرائے جاتے تھے۔ کورسز میں داخلے کیلئے نمبر لانا ضروری نہیں تھا۔ عمیر مسعود نے کئی شارٹ کورسز کیے اور اسناد بھی حاصل کیں۔

کورسز کے دوران عمیر مسعود نے سائنسی تحقیق کا راستہ اپنا لیا۔ ایک سال بعد کامسیٹس یونیورسٹی میں بھاری فیس کے عوض داخلہ بھی مل گیا۔ اسکول اور کالج کے برعکس یہاں عمیر مسعود کو ایک اہم طالبِ علم سمجھا جاتا ہے۔ تحقیق کیلئے عمیر مسعود نے لیبارٹری گھر میں ہی قائم کر رکھی ہے۔

لاکھوں روپے تحقیق پر خرچ کرنے والے عمیر مسعود کے مطابق تعلیم و تحقیق کیلئے رقم اہلِ خاندان مہیا کرتے ہیں۔ دو تحقیقی مقالے مشہور ہو گئے جبکہ دیگر مقالہ جات بھی عالمی فورمز پر اشاعت کے مراحل سے گزر چکے ہیں۔ تحقیق کے دوران عمیر مسعود نے مسلسل شدید محنت کی اور ملک کا نام روشن کردیا۔ 

یہ بھی پڑھیں: اب کریں موبائل انٹرنیٹ کے بغیر واٹس ایپ کال

Related Posts