وطن کیلئے پاک بحریہ کی خدمات

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

تقریباً نصف صدی پرانی کہاوت ہے ” اگر آپ امن چاہتے ہیں تو جنگ کےلئے تیاری کریں” آج بھی درست اور اپنی جگہ پر موجود ہے ۔ یہ فلسفہ یا منطق پاکستان کے لئے نہیں بلکہ پوری دنیا پر لاگو ہوتی ہے۔ اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ یہاں اطمینان کا معاملہ کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

اگر ہمیں خود کو دنیا کی بہترین قوموں میں شمار کرنا ہے تو ہمیں جدید ترین تربیت ، اسٹریٹیجک ترقی اور جدید رجحانات کو اپنانا ہو گا۔ کسی ملک کی فوج جتنی زیادہ طاقت ور ہوگی اس کے شہری اتنے ہی پراعماد اور اطمینان بخش زندگی گزار رہے ہوں گے۔

امن کے لیے جنگ کا فلسفہ یہاں بالکل درست ثابت ہوتا جب پاکستان نے کھلے سمندر میں چوتھی سب سے بڑی امن مشقوں کا انعقاد کیا ۔ مشقوں میں امریکا ، روس ، چین ، فرانس ، جاپان ، برطانیہ اور ایران سمیت دنیا کے تقریباً40 ممالک کی بحری افواج نے اس میں شرکت کی۔

بحرہ ہند میں اس طرح کی زبردست مشقیں نہ صرف ایک مشکل کام ہے بلکہ جان جوکھوں میں ڈالنے کے مترادف ہے ۔ اس طرح کی سمندری مشقیں معیشت کی بہتری ،تجارتی راستوں کے تحفط ، غیر قانونی تجارت کا خاتمہ ، منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام  اور بین الاقوامی طور پر دوسرے ممالک سے تعلقات بہتر کرنے کا سبب بن سکتی ہیں۔

مسلمانوں کا ماضی اپنی شاندار روایات ، بہادری اور جرات کی تاریخ سے بھرا پڑا ہے۔ طارق بن زیاد اس کی ایک شاندار مثال ہے ۔ ہسپانوی ساحل پر اتر کر اپنی کشیتوں کو جلا دینے کا فیصلہ دوسروں کے لئے ایک ہمت اور عزم کا درس دیتا ہے۔

طارق بن زیاد کے صدیوں بعد بھی پاکستان نیوی کے افسران ، کیڈٹس اور دیگر  فورسز کے دل بھی لا الہ الا اللہ کے ساتھ اپنے روحی جذبات سےسرشار ہوکر اپنی جانیں ملک اور قوم پر نچھاور کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں ۔

یہی جذبہ جہاد ہے جس نے پاکستانی بحریہ کے جوانوں کو متحرک کر رکھا ہے۔ یہ جزبہ تھا جب ایک 17 سال کے جوان نے ہندوستان کے مواصلاتی مرکز  دوارا کو تباہ کردیا تھا۔ جو کسی بھی طرح دوسری جنگ عظیم کے کارناموں سے کم نہیں تھا۔ پاکستانی فورسز کا شاندار ماضی بہادری کے بہترین کارناموں سے بھرا پڑا ہے۔

یہ پاکستان نیوی کے لئے ایک اعزاز کی بات تھی جس نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو دندان شکن جواب دیا کیونکہ دشمن نے ہماری دھرتی ماں کی طرف بری آنکھ سے دیکھا تھا۔

اتحاد فورسز کے پاس ایک طاقت ور بحری فوج تھی جو ہمیشہ دوسروں سے آگے رہتی تھی ، جن میں سے بعض نے دنیا پر حکمرانی بھی کی تھی ، بھاری جانی نقصان کے باوجود اتحادی فوج فرانس کو جرمنی سے آزاد کرانے کے لئے Normandyکے ساحل پر اتری اور شاندار کامیابی حاصل کی۔

کچھ ایسا ہی 1971ء میں پیش آیا جب پاکستانی آبدوز غازی تیزی سے حملہ کرتے ہوئے ہندوستان کے پانیوں میں پہنچ گئی اور دشمن کو اس کا پتا تک نہ چلا۔ دشمن نے دعویٰ کیا کہ اس نے پاکستانی آبدوز کو تباہ کردیا تھا ایک جھوٹ کے سوا کچھ نہیں تھا۔ آبدوز غازی فنی خرابی کا شکار ہوگئی تھی جس کے بعد اس کو دھماکے سے اڑا دیا گیا تھا۔ آج پاکستان نیوی کے پاس بہترین تربیت یافتہ فوج ہے جو جدید دور کی ہر سہولت سے میزین ہے ۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ مشینری جتنی مرضی جدید ہو مگر اس کو چلانے کے پیچھے ہاتھ انسان کا ہی ہوتا ہے۔

پاکستان نیوی کا ایک شاندار کردار ہے ، جو ملک کے ساحلوں کے دفاع اور مادروطن کی عزت کی حفاظت پر حملہ آور ہونے والوں کو سبق سکھانے کے لئے ہمہ وقت تیار رہتی ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری افواج کو وسائل اور پیسے کی کمی کا سامنا ہے مگر پھر بھی پاکستان نیوی کے سیلرز، انجینئرز ، افسران اور جوان اس نظام کو مضبوط بنانے میں دن رات محنت کر رہے ہیں۔ اور ان کو اس کا 200 فیصد کریڈٹ جاتا ہے۔

ڈاکیارڈ ہمیشہ متحرک رہتا ہے ، مگر کراچی شپ یارڈ اور انجینئرنگ ووکس کو دوبارہ متحرک کرنے کی ضرورت ہے تاکہ زمانے کےساتھ چلنے کے لیے وہ سب کچھ حاصل کیا جاسکے جس کی وقت کے ساتھ ساتھ ضرورت ہے ۔ خودانحصاری کی جانب بڑھنا ایک بڑی کامیابی ہے۔ ہم نے جو کچھ حاصل کیا ہے اس کا سہرا پاک بحریہ کو جاتا ہے ۔ یہ حقیقت کہ پاک بحریہ کو اپنے ساحل اور اس کے علاقائی پانیوں میں کثیرالجہتی مشقوں کی میزبانی کا اعزاز حاصل رہا ہے ۔

دریں اثناء امن مشقیں 21 کا مقصد پاکستان نیوی کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ، زرائع مواصلات ، انجینئرنگ اور جدید ترین ہتھیاروں سے اسے روشناس کرانا ہے۔ انڈین نیوی کو پاکستانی نیوی کی صلاحیتوں  پر کسی قسم کا شک و شبہہ نہیں ہوناچاہیے اپنی بہترین کارکردگی اور جدید سازوسامان کی وجہ سے عالمی شہرت یافتہ نیوی ملکی دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار ہے جو یقینآ پوری قوم کے لئے باعث اطمینان بھی ہے۔

عالمی تجارت اور باہمی روابط کے لئے سمندری راستوں کے قریباً 97 فیصد حصے کا دفاع  پاکستانی نیوی کرتی ہے ، روس اور پاکستان نے ایک معاہدہ پر دستخط کیئےہیں جس کے تحت سمندری حدود کے ذریعے منشیات کی لعنت اور اسمگلنگ کا خاتمہ کرنا ہے۔

Related Posts