ہمارا کورونا کی ویکسینیشن کا پلان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

دنیا بھر کے بہت سے ممالک نے کوویڈ 19 کی حفاظتی ویکسین کا انتظام کرنا شروع کردیا ہے اور لوگوں کو ویکسین لگائی جارہی ہے، مگر پاکستان میں ویکسینیشن کا پروگرام ابھی تک غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے اور اسے شروع ہونے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

پاکستان نے اسلام آباد میں پہلا ویکسینیشن سینٹر قائم کیا ہے اور رجسٹرڈ فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز کو ترجیحی بنیادوں پر ویکسین لگائی جائے گی، لیکن اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ عام لوگوں تک ویکسین کب پہنچے گی۔ چینی ویکسین کا مرحلہ III ٹرائل بھی مکمل نہیں ہوا ہے، اور اسی وجہ سے صحت سے متعلق حکام کی منظوری سے قبل اس ویکسین کی افادیت کا تعین ا بھی تک نہیں کیا جاسکا ہے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ حکومت نے چین کے سینوفارم ویکسین کی دس لاکھ سے زائد خوراکوں کو پہلے سے بک کروالیا ہے، لیکن یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ ویکسین کب آئے گی، جبکہ اس سال کے پہلی سہ ماہی میں یہ پروگرام شروع ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مغربی ممالک سے بھی ویکسین لانے کے لئے کوششیں کررہا ہے،خاص طور پر فائزر اور موڈرنا کے ذریعے، یہ جلد آنے کا امکان نہیں ہے، کیونکہ امیر ممالک نے اگلے چھ ماہ تک ویکسین کی پہلے سے بکنگ کرالی ہے اور وہ اس کا دوسرے ممالک کے ساتھ اشتراک نہیں کریں گے۔ جب تک ان کی ضرورت پوری نہیں ہوجاتی۔

دوسری جانب بھارت پہلے ہی دنیا کی سب سے بڑی ویکسی نیشن مہم شروع کرچکا ہے اور اس نے صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کو پہلے مرحلے میں ویکسینیشن کرنا شروع کردی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ، وبائی بیماری کی روک تھام کے لئے بھارت اپنے طور پر ویکسین تیار کرچکا ہے۔

ہندوستانی دوا ساز کمپنی بھارت بائیو ٹیک کی ایک اور ویکسین اگر چہ صحت کے ماہرین نے اس کی افادیت کا تعین کرنے کے لئے ضروری جانچ کے بغیراسے استعمال کرنے سے انکار کردیا، لیکن متعدد ہندوستانی ریاستوں میں بھی اس کو استعمال کیا جارہا ہے۔

دنیا بھر میں بشمول امریکا میں کورونا وائرس کی ویکسین کی 35ملین سے زائد خوراکیں بک کروالی گئی ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بہت سارے ممالک کو ویکسین لینے کے لئے مہینوں یا پھر سالوں کا انتظار کرنا پڑے گا۔ ڈبلیو ایچ او کا بھی اس حوالے سے کہنا ہے کہ جب تک دنیا کے 70فیصد لوگوں کو کورونا کی ویکسین نہیں لگائی جاتی جب تک کورونا سے چھٹکارا پانا ناممکن ہے، جو اس سال تو نا ممکن ہے۔

پاکستان میں صحت کی نگہداشت کا نظام اور دوا ساز کمپنیاں کورونا کی ویکسین کی مقامی پیداوار کو ہینڈل کرنے سے قاصر ہیں۔ ہم ویکسین کے لئے ابتدائی آرڈر دینے میں ناکام رہے ہیں اور ہمیں ویکسین ملنے کے لئے اس کا انتظار کرنا پڑے گا۔ ہمیں اس سے قبل ہی ویکسینیشن کا انتظام کرنا ہوگا۔

Related Posts