سیاست کا میدان اور اقربا پروری

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان کی پرآشوب معاشی صورتحال کی سب سے بڑی وجہ اگر کسی ایک شعبے کو قرار دیا جائے تو یہ زیادتی ہوگی کیونکہ بدعنوانی، رشوت ستانی اور اقربا پروری معاشرے میں خون کی طرح سرایت کر گئی ہے۔

سب سے زیادہ اقربا پروری ہمیں سیاست میں نظر آتی ہے جہاں شریف خاندان، بھٹو زرداری خاندان اور دیگر خاندانوں کے سوا باقی سیاسی رہنما کوئی اہم ترین عہدہ حاصل کرنے میں زیادہ تر ساری زندگی ناکام ہی رہتے ہیں۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپنی بیٹی مریم نواز کو ن لیگ کے یوتھ ونگ کی سربراہ بنادیا جبکہ ان کے بھائی شہباز شریف پہلے وزیرا علیٰ پنجاب رہے اور آج کل وزیر اعظم پاکستان کے عہدے پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

ماضی کے صدرِ مملکت آصف علی زرداری کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری نہ صرف اس وقت ملک کے وزیر خارجہ بلکہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بھی ہیں۔ خود آصف علی زرداری پارٹی کے شریک چیئرمن بے نظیر بھٹو کی وجہ سے بنے۔

بے نظیر بھٹو جنہیں ہم قوم کی شہید بیٹی کے ساتھ ساتھ دیگر بہت سے قابلِ احترام ناموں سے یاد کرتے ہیں، سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی صاحبزادی تھیں۔ ذاتی قابلیتیں اور تعلیم بیش بہا سہی، تاہم پیپلز پارٹی کی چیئر پرسن بننے کی سب سے بڑی وجہ ذوالفقار بھٹو ہی تھے۔

آگے چلیں تو سابق وزیر اعظم اور ن لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی کی نسبت سے ان کے قریبی رشتہ دار  عابد شیر علی کو وزارت ملی۔

سابق وزیر اعظم چوہدری شجاعت حسین کے بھائی چوہدری پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت دیگر اہم عہدے ملتے رہے ہیں۔ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی موسیٰ گیلانی خاندانی سیاست کے زور پر شاہ محمود قریشی کی بیٹی کو شکست دے کر رکنِ قومی اسمبلی بنے۔

اسی قسم کی دیگر بے شمار مثالیں دی جاسکتی ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان میں چند گنے چنے سیاسی خانوادوں نے ہی سیاست کے میدان پر قبضہ جما رکھا ہے۔

کسی بھی سیاسی جماعت کا سب سے بڑا اثاثہ اس کامنشور ہوتا ہے کہ وہ عوام کیلئے کیا کیا کرنا چاہتی ہے اور اس کے اصول کیا ہیں؟  تاہم زیادہ تر سیاسی جماعتوں میں منشور کا فقدان ہے۔

تحریکِ انصاف نے منشور کے طور پر 100 روز کا پلان دیا تاہم اس پر زیادہ عملدرآمد نہ ہوسکا اور شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور جہانگیر ترین سمیت دیگر نام پی ٹی آئی سے جڑ گئے۔

جہانگیر ترین تو بعد ازاں پی ٹی آئی سے الگ ہو گئے تاہم اب بھی بے شمار بڑے بڑے نام اس جماعت میں شامل ہیں جو خاندانی سیاست کے دم پر ہی اس جماعت میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔

یہی علم تھامے ہوئے لوگ الیکٹیبلز کہلاتے ہیں اور مخصوص حلقے ان کو ہی ووٹ دے کر کامیاب کراتے ہیں۔ اس طرح یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ اقربا پروری پر مبنی سیاست کو فروغ دینے میں عوام کا بھی ہاتھ ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ بڑے بڑے سیاستدانوں کے علاوہ عوام بھی سر جوڑ کر بیٹھیں اور اقربا پروری کے مسئلے کا حل نکالیں جو غربت کی چکی میں پسنے والے عوام اور متوسط طبقے کو اوپر آنے نہیں دیتا۔

Related Posts