جامعہ کراچی نے 3اسسٹنٹ پروفیسرز کی اسامیوں کو دوسرے شعبہ میں غیر قانونی ضم کردیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جامعہ کراچی نے 3اسسٹنٹ پروفیسرز کی اسامیوں کو دوسرے شعبہ میں غیر قانونی ضم کردیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: جامعہ کراچی کی قائم مقام و عبوری وائس چانسلر ڈاکٹر پروفیسر ناصرہ خاتون نے 2 شعبہ جات کے 3 اسسٹنٹ پروفیسرز کی اسامیاں ختم کر کے دوسری فکلیٹی میں ضم کر دی ہیں، جامعہ کراچی کے ایکٹ کے مطابق مستقل وائس چانسلر ایک ہی فکلیٹی کے اندر اسامیوں کو ختم/تخلیق /تبدیل کر سکتے ہیں، ڈائریکٹر فنانس کی غفلت کی وجہ سے دو سال سے فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی کا اجلاس نہ ہونے کے باعث اساتذہ کے کنفرمیشن لیٹر جاری نہیں ہوئے تھے، فکلیٹی کے ڈین اور شعبہ جات کے چیئرمینوں نے مذکورہ واقعہ پر سخت اعتراضات اٹھا دیئے ہیں، سوشیالوجی میں اساتذہ کی کمی کے باوجود 2 اساتذہ کو کیمسٹری ڈپارٹمنٹ میں لے لیا گیا ہے، جبکہ کیمسٹری ڈپارٹمنٹ میں 12 اسسٹنٹ پروفیسرز کی اسامیاں Sanctioned ہیں اور اس وقت کیمسٹری میں 23 اسسٹنٹ پروفیسر موجودہیں۔

تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی کے قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹرمقصود علی انصاری کے دستخط سے 31مارچ کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن نمبر No.B/Esst.(T)/Chemistry/Ussol ud Din)/810میں لکھا ہے کہ جامعہ کراچی کے ایکٹ کی سیکشن 23-2(q)کی سیکشن 14(3)کے تحت قائم مقام وائس چانسلرڈاکٹر پروفیسر ناصرہ خاتون کے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے سنڈیکیٹ، فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی کی اجازت سے مشروط تین شعبہ جات کے 4اسسٹنٹ پروفیسرز کی اسامیاں ختم کی جاتی ہیں۔

جن میں شعبہ سوشیالوجی کے دو اسسٹنٹ پروفیسراور لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس کے ایک اسسٹنٹ پروفیسرکی پوسٹ ختم کرکے ان میں سے تین پوسٹیں شعبہ کیمسٹری ڈپارٹمنٹ میں استعمال کی جائے گی۔ اس شاہی حکم نامے کی کاپیاں ڈین فکلیٹی آف آرٹس اینڈ سائنس،کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ اور سوشیالوجی ڈپارٹمنٹ، لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس ڈپارٹمنٹس کے چیئرمین،ڈپٹی رجسٹرار اسٹبلشمنٹ،ڈائریکٹر فنانس،آڈیٹر، چیف اکاؤٹنٹ، سپرٹنڈنٹ ایس بی ٹی کو ارسال کی گئی ہیں۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ جامعہ کی قائم مقام انتظامیہ نے ڈائریکٹر فنانس طارق کلیم کی مدد سے کیمسٹری ڈپارٹمنٹ میں تین اسسٹنٹ پروفیسر کی پوسٹیں تخلیق  کرنے کا کہا جس پر طارق کلیم نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا ممکن نہیں ہے، کیونکہ مذکورہ ڈپارٹمنٹ میں بجٹڈ پوسٹیں اتنی ہی ہیں۔تاہم ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ دوسرے ڈپارٹمنٹ سے Borrowکرلیں۔

واضح رہے کہ کسی بھی ڈپارٹمنٹ میں کسی اضافی پوسٹ کی تخلیق کی صورت میں فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی سے اجازت لینا ضروری ہوتی ہے یا ایک ہی فکلیٹی سے پوسٹ Borrowکی جاتی ہے،جب کہ جامعہ کی قائم مقام انتظامیہ نے سائنس فکلیٹی /کیمسٹری ڈپارٹمنٹ سے سوشیالوجی اور لائبریری سائنس سے3 پوسٹیں Borrowکرلی ہیں، جس کے بعد مذکورہ دونوں ڈپارٹمنٹ سے اسسٹنٹ پروفیسر کی تینوں پوسٹیں ختم بھی کر دی ہیں۔

قائم مقام انتظامیہ کی جانب سے پوسٹیں Borrowکرنے سے قبل متعلقہ ڈپارٹمنٹس کے چیئرمین اور فکیلٹی کے ڈین سے این او سی تک نہیں لیا ہے۔جبکہ اصولاً انتظامیہ کو سوشیالوجی ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین اور آرٹس اینڈ سوشل سائنسزکی ڈین ڈاکٹر نصرت ادر یس کے علاوہ چیئرمین کیمسٹری ڈپارٹمنٹ،چیئرمین لائبریری اینڈ سائنس انفارمیشن سائنسز سے اسسٹنٹ پروفیسر کی پوسٹیں Borrow/Abolishedکرنے کے لئے این او سی لینا ضروری تھا۔

جامعہ کی جانب سے جاری کردہ لیٹر کے مطابق یونیورسٹی ایکٹ کی سیکشن 14(3کے علاوہ سیکشن23-2(q)کے مطابق اس عمل کا اختیار صرف مستقل وائس چانسلر کو ہے۔جب کہ یونیورسٹی کی عارضی وائس چانسلر نے سنڈیکیٹ اور فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی کی منظوری سے مشروط مذکورہ غیر قانونی اقدام اٹھایا ہے۔ جبکہ دوسری جانب سنڈیکیٹ کی قرارداد کے آئٹم نمبر 8منعقدہ 10جون 1978کے مطابق ایک ڈپارٹمنٹ سے دوسرے ڈپارٹمنٹ میں کوئی بھی اسامی تبدیل کی جاسکتی ہے، بشرطیکہ فکلیٹی ایک ہی ہونی چاہئے۔تاہم ایک ہی فکلیٹی کے اندر عارضی طورپرسلیکشن بورڈ /سنڈیکیٹ کی منظوری تک دوسرے ڈپارٹمنٹ سے کوئی بھی اسامی Borrowکی جاسکتی ہے۔

ریکارڈ کے مطابق جامعہ کراچی میں آخری بار تدریسی اسامیوں کی Rationalizationکا عمل 12نومبر2018کو کیا گیا تھا، جس کے بعد طلبہ و طالبات کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باوجود تدریسی اسامیوں کی Rationalizationنہیں ہو سکی،ایچ ای سی کی جانب سے بی اے پروگرام کو ختم کرکے 4سالہ بی ایس پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اب جامعہ میں تدریسی دورانیہ دو سال کے بجائے چار سال کا ہو جائے گا،جب کہ متعدد ماسٹر پروگرام بی ایس میں ضم ہو جائیں گے۔جس کی وجہ سے Rationalizationکی اہمیت پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے جس کے باوجود ڈائریکٹر فنانس کی نااہلی کی وجہ سے ابھی تک کسی بھی ڈپارٹمنٹ سے اساتذہ کی کمی کے حوالے سے کوئی بھی رپورٹ نہیں مانگی گئی ہے۔

ریکارڈ کے مطابق اس وقت جامعہ کراچی ایک جانب مالی بحران کا شکار ہے تو دوسری جانب بعض ڈپارٹمنٹ میں Sanctioned اسامیوں سے زائد اساتذہ ڈپارٹمنٹ میں موجود ہیں۔جن میں عربی تین کے بجائے 4 اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ تاریخ میں 6 کے بجائے 8، شعبہ فارسی میں 2کے بجائے 3،شعبہ اردو میں 4 کے بجائے 10، شعبہ بایو کیمسٹری میں 10 کے بجائے 11، شعبہ باٹنی میں 7 کے بجائے 11، کیمسٹری میں 12 کے بجائے 23، شعبہ فوڈ سائنس میں 4 کے بجائے 8، شعبہ جغرافیہ میں 3 کے بجائے 6، شعبہ زولوجی میں 8 کے بجائے 10، انسٹیٹیوٹ آف اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں 1 کے بجائے 3، شعبہ وومن اسٹڈیز میں ایک کے بجائے 4، شعبہ تعلیم میں 3 کے بجائے 4، شعبہ خصوصی تعلیم میں 2 کے بجائے 3 اسسٹنٹ پروفیسر فرائض انجام دے رہے ہیں جب کہ اسکول آف لاء میں 3 کے بجائے 9 لیکچرار تعینات ہیں۔

مزید پڑھیں: جامعہ کراچی کا نادہندہ اُستاد بھی وائس چا نسلر بننے کی دوڑ میں شامل

رجسٹرار ڈاکٹر منصور علی انصاری نے بتایا کہ ہم نے جو کام کیا ہے وہ رولز کے مطابق کیا ہے، جن لوگوں کو ہم نے دوسرے ڈپارٹمنٹ میں borrow کیا ہے وہ عارضی ہیں بعد میں واپس ہو جائیں گے، ہم نے متعلقہ ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین اور فکلیٹی کی ڈین کے ساتھ نیکی کرتے ہوئے انہیں آگاہ ضرور کیا تھا جب کہ ہم سے قبل کوئی کسی کو بتائے بغیر پوسٹیں borrow کر دی جاتی تھیں، ان کا مذید کہنا تھا کہ عارضی اور مستقل وائس چانسلر کے اختیارات میں کوئی فرق نہیں ہے دونوں ہی کام کرتے ہیں اور دونوں ہی جامعہ کو چلاتے ہیں کیوں کہ جامعہ کے معاملات statutory باڈی کی منظوری سے چلائے جاتے ہیں جو اب بھی چلائے جارہے ہیں۔

Related Posts